محفوظ عالم ۔ پٹنہ
آرٹیفشیل انٹیلیجنس موجودہ عہد کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعہ سماج پوری طرح سے بدل جائے گا۔ کہا جاتا ہے کہ ٹیکنالوجی کا فروغ انسانی زندگی میں آسانیاں فراہم کرانے کے ساتھ ساتھ اس کی ترقی میں میل کا پتھر ثابت ہوتی ہے۔ دور جدید میں آرٹیفشیل انٹیلیجنس بلکل انسانی دماغ کی طرح کام کرنے والی ایک مصنوعی ذہانت کی مشین ہے جو مشکل کام کو آسان بنا کر افراد کے سامنے رکھے گی۔ اس کے مثبت اور منفی دونوں اثرات ہونگے جس سے انکار نہیں ہے۔ آرٹیفشیل انٹیلیجنس پر کام کر رہے شاہنواز حسین نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ شاہنواز حسین آئی آئی ٹی کھڑگپور سے کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینئرنگ کر رہے ہیں اور وہ اس وقت فورتھ ایئر کے طالب علم ہیں۔ شاہنواز حسین کا کہنا ہے آرٹیفشیل انٹیلیجنس مصنوعی اور مشین لرننگ ٹیکنالوجی ہے، جسے آنے والے دنوں میں ہر شخص کو اپنانا ہوگا۔ جو لوگ اس تکنیک کو نہیں اپنائیں گے وہ پیچھے رہ جائیں گے۔
اے آئی کو انسان کی طرح سمجھدار بنایا جا رہا ہے
شاہنواز حسین کے مطابق آرٹیفشیل انٹیلیجنس ڈیٹا کے بنیاد پر کام کرتی ہے یعنی جتنا بہتر ڈیٹا اس کے اندر ڈالا جائے گا اس کی پرفارمنس اتنی ہی بہتر ہوگی۔ موجودہ وقت میں کمپیوٹر کو انسانوں کی طرح سمجھدار بنایا جا رہا ہے۔ ہر چھوٹی اور بڑی چیزوں کو یہاں تک کہ ہم انسانوں کے کام اور مختلف زبانوں کا ڈیٹا کمپیوٹر کو مہیا کرا رہے ہیں۔ اس ڈیٹا کے بنیاد پر کمپیوٹر یہ سمجھنے لگا ہے کہ انسان کس طرح سے کام کرتا ہے اور اس کی ضرورتیں کیا ہے۔ اسی کو آرٹیفشیل انٹیلیجنس کہا جاتا ہے۔ مطلب یہ کہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کو معلوم ہو گیا ہے کہ انسان ہوتا ہے اور وہ فلاں فلاں طرح کا کام کرتا ہے۔ اے آئی کو مکمل انٹرنیٹ کا ایکسیس حاصل ہے اور اسی بنیاد پر وہ اپنے جواب اور کام کا ایکشن تیار کرتا ہے۔
شاہنواز حسین کا کہنا ہے کہ مثال کے طور پر کسی کو کچھ لکھنا ہو اور اس تعلق سے اسے بہت زیادہ جانکاری نہیں ہے لیکن وہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کی مدد سے ایک بہترین آرٹیکل لکھ سکتا ہے اور آسانی سے اپنا کام کر سکتا ہے۔ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کو معلوم ہے کہ اچھا اور خراب آرٹیکل کیسے لکھتے ہیں، یہاں تک کہ وہ چہروں کو پہنچان لیتی ہے اور چہرہ دیکھ کر ہی طلبا یا ملازمین کی اٹینڈینس بنا رہی ہے۔اب آرٹیفشیل انٹیلیجنس کام کر رہی ہے اور مختلف شعبوں میں اس کا استعمال ہونے لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زبانوں کی پروسسنگ، تصاویر کی پہنچان اور مشین لرننگ کے ساتھ صحت، تعلیم و تجارت اور دوسرے کئی شعبوں میں آرٹیفشیل انٹیلیجنس کی ترقی ہو رہی ہے۔مسلسل یہ بہتری کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج یقین سے یہ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے کہ چھ مہینہ بعد آرٹیفشیل انٹیلیجنس کی دنیا میں کس سطح پر اور کتنا بڑا انقلاب آئے گا۔ شاہنواز حسین نے کہا کہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کی ترقی کی رفتار کافی تیز ہے اور اب اسے زندگی کے ہر شعبہ حیات میں استعمال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔
سماج پر آرٹیفشیل انٹیلیجنس کے اثرات
شاہنواز حسین کا کہنا ہے کہ بلاشبہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کا سماج پر کافی گہرا اثر پڑے گا۔ یہ ٹیکنالوجی معاشرہ کو کافی چینج کرے گی، کافی حد تک بدلاؤ کرنے بھی لگی ہے۔ ہم جیسے لوگ کمپیوٹر سافٹ ویئر بنا رہے ہیں اس کے لیے کوڈنگ کی جاتی ہے۔ اب آرٹیفشیل انٹیلیجنس خود کوڈنگ کا کام کرنے لگی ہے۔ تو کہنا غیر مناسب نہیں ہے کہ انجینئرنگ کے جاب کو بھی آرٹیفشیل انٹیلیجنس متاثر کرے گی۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کو کمانڈ دینے والے لوگ ہونے چاہئے جو اس کو بتا سکے اور وہ اس کام کو انجام دے۔ اس لیے میرا کہنا ہے کہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کا استعمال کر کے ہم اپنا وقت بچا سکتے ہیں لیکن کام کے لیے انسانوں کی ضرورت باقی رہے گی اس بات سے بلکل انکار نہیں ہے۔ اسی طرح آرٹیفشیل انٹیلیجنس نئی ملازمت پیدا کرے گی۔ جاب کے نئے نئے مواقع کھلے گے۔ یہ صحیح ہے کہ موجودہ وقت میں جس طرح کی نوکریاں ہیں اس میں تبدیلی رونما ہو سکتی ہے لیکن اس وقت آرٹیفشیل انٹیلیجنس کے جانکار، ڈیٹا انیلیسٹ، روبوٹکس انجینئر کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے۔
شاہنوازحسین کا کہنا ہے کہ جس طرح سے موبائل آیا تو سماج میں بڑا بدلاؤ ہوا،جاب کے بھی نئے مواقع حاصل ہوئے، اسی طرح آرٹیفشیل انٹیلیجنس بھی ایک بڑا چینج کرے گی اور اس میں بھی نوکریوں کے کافی مواقع حاصل ہونگے اور ہو رہے ہیں۔ یہ بدلاؤ ہر جگہ دکھے گا۔ جس طرح سے موبائل کی ٹیکنالوجی نے زندگی کے معیار کو کافی بہتر بنایا، اسمارٹ فون پر وہ تمام چیزیں فوری طور پر دستیاب ہے جس کی ہم خواہش کرتے ہیں یا دیکھنا چاہتے ہیں۔ موبائل کی ٹیکنالوجی نے تعلیم، صحت، لوگوں کے رہن سہن اور آن لائن تجارت کو غیر معمولی فروغ دیا ہے، اب آرٹیفشیل انٹیلیجنس معاشرہ میں ایک بڑا بدلاؤ کرنے جا رہی ہے۔
آرٹیفشیل انٹیلیجنس کا مثبت پہلو
شاہنواز حسین کا کہنا ہے کہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس ڈیٹا کا تجزیہ کر کے ہمیں نہ صرف بہتر مواد فراہم کر رہی ہے بلکہ دفاتر میں لوگ اس کا استعمال میل ، میٹنگ ، اپنے کام کا تجزیہ کرنے اور منصوبہ بنانے میں کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ فوٹو بنانے اور اس کو تیار کرنے میں آرٹیفشیل انٹیلیجنس کمال کر رہی ہے۔ پہلے کسی فوٹو کو بنانے میں لوگوں کو اس کے اکسپرٹ کے پاس جانا ہوتا تھا اور ڈیزائن کرانا ہوتا تھا لیکن آرٹیفشیل انٹیلیجنس اب فوری طور پر بنا کر دے دے رہی ہے۔ بلاشبہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کے ذریعہ لوگوں کو نئی نئی چیزوں کو سیکھنے کا موقع ملے گا جو مستقبل کی ملازمت کے لئے ضروری ہوگا۔ شاہنواز حسین کے مطابق تعلیم کے شعبہ میں بھی آرٹیفشیل انٹیلیجنس سے کافی فائدہ ہوگا۔ طلبا و تدریس و تحقیق کے شعبہ میں منسلک لوگ آرٹیفشیل انٹیلیجنس سے اپنے علم میں اضافہ کر رہے ہیں اور مستقبل میں آرٹیفشیل انٹیلی جنس کافی کچھ تعلیم کے شعبہ کو دینے والا ہے۔ 2021 کے بعد اے آئی نے معاشرہ میں بدلاؤ لانا شروع کیا ہے، جس کا نتیجہ ہے کہ ہر طرف اے آئی کے کام اور اس کی موجودگی پر بحث ہو رہی ہے۔
روزگار پر آرٹیفشیل انٹیلیجنس کا اثر
شاہنواز حسین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ٹیکنالوجی ہو اس کے مثبت اور منفی دونوں اثرات ہوتے ہیں۔ آرٹیفشیل انٹیلیجنس بھی ایسا ہی ہے۔ یہ ایک سافٹ ویئر ہے جو ڈیٹا اور الگورتھم پر چلتا ہے۔ جتنا اچھا ڈیٹا ہوتا ہے اس کا رزلٹ وہ اتنا ہی بہتر دیتا ہے۔ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کا استعمال چونکہ لوگ ہی کریں گے اور کمانڈ دینے پر اور ان کے پوچھنے پر اے آئی کام کرے گا تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ نوکریوں کو بہت زیادہ خطرہ نہیں ہے تاہم مشینی کاموں کی جگہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس لے سکتا ہے اور کئی ملکوں میں روز کیا جانے والا ایک طرح کے کام کو آرٹیفشیل انٹیلیجنس کی ذریعہ کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملازمت میں لوگوں کی تعداد گھٹ سکتی ہے، اس لئے کہ کسی کام کو کرنے کے لئے کم لوگ مصنوعی ذہانت کے ٹولس کا استعمال کر کے زیادہ کام کر سکیں گے۔اس طرح سے ملازمت میں لوگوں کی تعداد کم ہوگی۔ایک سچائی یہ بھی ہے کہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کا جو لوگ بہتر استعمال کریں گے، ان کا رزلٹ اپنے ساتھی ملازم سے اچھا ہوگا،اس طرح سے نوکری کا خطرہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کو سمجھنے اور نہیں سمجھنے کی بنیاد پر بھی ہوگا۔ اس لئے میرا کہنا ہے کہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کو اپنانا چاہئے اور مستقبل میں آنے والے چیلنجز کے لئے لوگوں کو ابھی سے ہی تیار رہنا چاہئے۔
آرٹیفشیل انٹیلیجنس کے منفی اثرات
بلاشبہ کچھ شعبوں میں آرٹیفشیل انٹیلیجنس نوکریوں کو متاثر کرے گی۔جیسے ڈیٹا انالائسز اور کسٹمر سروس میں اے آئی اپنے سافٹ ویئر ٹولس کو استعمال کر کے انسانی کام کو کرے گی۔ اس کے علاوہ چونکہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس بڑی تعداد میں ڈیٹا جمع کر کے پروسس کرتی ہے جس کے سبب نجی معلومات کی حفاظت کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ لط فوٹو، فیک نیوز یا پروپاگنڈا کے لئے آرٹیفشیل انٹیلیجنس کا استعمال منفی اثر ڈالے گا۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ حکومت کی طرف سے مناسب حکمت عملی بنائی جائے تاکہ کوئی آرٹیفشیل انٹیلیجنس کا غلط استعمال نہیں کر سکے یا کوئی ایسا میکنزم ڈیو لپ کرنا ہوگا جس کے سبب یہ پہنچان ہو سکے کی کون سی بات فیک ہے اور کون سی بات صحیح ہے۔ شاہنواز حسین کے مطابق اے آئی کے استعمال سے لوگوں کی تخلیقی صلاحیت کم ہوگی لیکن جو لوگ اپنی تخلیقی صلاحیت کو زندہ رکھتے ہوئے اے آئی کا استعمال کریں
ہر شعبہ میں اے آئی کی ہوگی موجودگی
ہندوستان اے آئی کے معاملہ میں ابھی پیچھے ہے، ہاں کچھ کمپنیاں اس تعلق سے کام کر رہی ہے، روبوٹ اب کھانا سرف کر رہا ہے، اے آئی کو روبوٹ میں انسرٹ کر کے بڑا کام لیا جائے گا۔ اے آئی کو سب کچھ معلوم ہے اس لیے کہ اس کے پاس سب کا ڈیٹا موجود ہے۔ اے آئی ایک سافٹ ویئر ہے اور روبوٹ کو ہاتھ پاؤں دے دیا گیا ہے۔ مستقبل میں اے آئی روبوٹ آسانی سے دستیاب ہوگا۔ اسمارٹ گھر بن رہا ہے،آرٹیفشیل انٹیلیجنس روبوٹ گھر میں سوچ آن اور آف کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی دیکھ لے گا۔ گھر میں بچہ سو رہا ہے اور اے آئی کو آپ نے کہا کہ اگر ادھر کچھ ہلچل ہو تو ہمیں میسیج کر دینا، اگر اس جگہ پر کچھ بھی ایسا ہوگا تو اے آئی روبوٹ فورن وہ کام کر رہا ہے یعنی وہ امیجز کو کیمرہ سے دیکھ پا رہا ہے اور ایسا کر رہا ہے۔
اپنے آپ کو اپڈیٹ کرنا ہوگا
شاہنواز حسین کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر میں یہ کہ سکتا ہوں کہ سماج کو آرٹیفشیل انٹیلیجنس کے تعلق سے خود کو اپڈیٹ کرنا ہوگا۔ جس طرح سے پورانی پیڑھی کے لوگوں نے موبائل سے اپنے آپ کو اپڈیٹ کیا اور اس کو چلانا سیکھا اسی طرح آرٹیفشیل انٹیلیجنس کے سلسلے میں خود کو اپڈیٹ کرنا ہوگا۔ جو لوگ ایسا نہیں کریں گے ان کی پریشانی بڑھ سکتی ہے۔ جو ناخواندہ ہیں یا خواندگی کی شرح جہاں کم ہے اگر وہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کو سمجھنے اور استعمال میں چوک جائیں گے ایسے لوگوں کو مزید پیچھے رہ جانے کا امکان ہے۔ شاہنواز حسین کا کہنا ہے کہ میرا برانچ کمپیوٹر سائنس ہے اور میں آرٹیفشیل انٹیلیجنس پر بھی کام کر رہا ہوں تو بلاشبہ میں یہ کہ سکتا ہوں کہ موجودہ وقت اے آئی کا ہے جس کا صحیح استعمال کر کے نہ صرف یہ کہ تعلیمی لیاقت بڑھائی جا سکتی ہے بلکہ صحت، تجارت اور اپنی معیشت کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس سے انکا نہیں ہے کہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کا استعمال خراب کاموں میں بھی لوگ کر سکتے ہیں، اس لیے کے اے آئی کو سب کچھ پتا ہے، اس کے پاس اتنا ڈیٹا ہے کہ جو کچھ بھی آپ کرانا چاہے وہ کر سکتا ہے ایسے میں جو چیزیں نہیں کرنی چاہئے اے آئی سے لوگ وہ بھی کر سکتے ہیں، اس تعلق سے حکومت کو سنجیدہ اور سماج کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے تاکہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس کا بہتر استعمال خود کے کیریر کو بنانے اور اپنے فائدہ کے لئے کی جائے نہ کہ اس کا استعمال منفی کاموں کے لیے ہو۔