منصور الدین فریدی : آواز دی وائس
پروفیسر مظہر آصف ۔۔۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نئے وائس چانسلر ۔ایک سال کے انتظار کے بعد آخر کار جامعہ ملیہ اسلامیہ کو نیا مستقل وائس چانسلر مل گیا ۔ در اصل 12 نومبر 2023 کو نجمہ اختر کی رخصتی کے بعد وائس چانسلر کا عہدہ خالی تھا۔ پروفیسر محمد شکیل نے 22 مئی 2024سے جامعہ کے قائم مقام وائس چانسلر کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔ اب یہ کرسی پروفیسر مظہر آصف کے حوالے کی گئی ۔جن کا ٹیچنگ دائرہ گوہاٹی سے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی تک ہے جس کے دوران انہوں نے تعلیمی و انتظامی ذمہ داریاں بخوبی سنبھالی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ یہ تجربہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لئے بہت معاون ثابت ہو سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ تقرری سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تعلیمی و انتظامی نظام میں مزید بہتری آنے کی امید کی جا رہی ہے۔
آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ کون ہیں پروفیسر مظہر آصف ۔اور کیا ہے ان کا تعلیمی اور علمی سفر ۔کیا رہیں ہیں ان کی خدمات اور کامیابیاں ۔
پروفیسر ڈاکٹر مظہر آصف سینٹر فار فارس اینڈ سینٹرل ایشین اسٹڈیز اسکول آف لینگویج لٹریچر اینڈ کلچر اسٹڈیز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے وابستہ رہے ہیں ۔ ان کا ٹیچنگ میں 27 سال اور بطور پروفیسر 10 سال کا تجربہ ہے ۔وہ آسامی، بھوجپوری، انگریزی، ہندی، فارسی، اردو اور وجیکا زبانوں کے ماہر ہیں ۔اگر بات کرتے ہیں ان کے ٹیچنگ کیرئر کی تو وہ 1996-2005گوہاٹی یونیورسٹی کے شعبہ فارسی میں اسسٹنٹ پروفیسررہے ۔اس کے بعد گوہاٹی یونیورسٹی میں ہی 2005-2013 کے دوران ایسوسی ایٹ پروفیسر رہے ۔ جبکہ 2013-2017 کے دوران پروفیسر کی حیثیت سے گوہاٹی یونیورسٹی میں خدمات انجام دیں ۔ 2017 میں پروفیسر مظہر آصف سینٹر فار فارس اینڈ سنٹرل ایشین اسٹڈیز، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے جڑے اور اب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وی سی کی کرسی کے حقدار بنے
بات انتظامی ذمہ داریوں کی
ایڈمنسٹر ٹیو کردار کی بات آتی ہے تو اس میدان میں پروفیسر مظہر آصف کا تجربہ دس سال کا ہے ۔ وہ 2021-2023 میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اسکول آف لینگویج لٹریچر اینڈ کلچر اسٹڈیز، کے ڈین رہے ۔ اس سے قبل 2018 جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ہی اسکول آف آرٹس اینڈ ایتھکس میں ڈین رہے ۔ 2018-2021 کے دوران چیف ویجیلنس آفیسر کی ذمہ داری نبھائی ۔ ایسی ذمہ داریوں کی ایک طویل فہرست ہے۔وہ 2017 این اے اے سی پیر ٹیم کے ممبررہے۔سب سے اہم پروفیسر مظہر آصف حکومت ہند کی نیشنل ایجوکیشنل پالیسی ڈرافٹنگ کمیٹی کے ممبر رہے ۔ وہ حکومت ہند کی مانیٹرنگ کمیٹی نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے ممبر بھی رہے ۔پروفیسر مظہر آصف مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد میں 2018-2021 کے دوران ممبر ایگزیکٹو کونسل رہے جبکہ اس سے قبل 2017-2019 وہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، وزیٹر کے نامزد کردہ ممبر ایگزیکٹو کونسل رہے ۔2021-2023 میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے ممبر ایگزیکٹو کونسل بنے۔ یاد رہے کہ وہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں 2018-2021 کے دوران ماہی مانڈوی ہاسٹل کے وارڈن بھی رہے تھے۔
بات تعلیمی قابلیت
اگر تعلیمی قابلیت پر روشنی ڈالی جائے تو پروفیسر مظہر آصف نے 2009 میں یو جی سی سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کی تھی جس کا موضوع ۔فارسی ذرائع سے آسام کی سماجی ثقافتی تاریخ۔ جبکہ 2002 میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی تھی جس کا موضوع۔۔۔20ویں صدی کے پہلے نصف کے دوران ہندوستان میں فارسی زبان اور ادب۔ ابتدائی تعلیمی دور میں انہوں نے 1993 یونیورسٹی گرانٹس کمیشن قومی اہلیت کا امتحان میں کامیابی حاصل کی تھی ۔جبکہ یو جی سی کی جونیئر ریسرچ فیلوشپ حاصل کی تھی ۔ان کا تعلیمی سفر بہار سے شروع ہوا تھا اور اب ملک کی راجدھانی میں ایک اہم عہدے پر فائز ہونے کے ساتھ جاری ہے
تعلیمی اداروں کی ممبر شپ
پروفیسر مظہر آصف اپنے اس سفر کے دوران متعدد تعلیمی اداروں سے وابستہ رہے ۔وہ 2017 علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور پانڈیچیری یونیورسٹی کی تعلیمی، مالیاتی اور تحقیقی سرگرمیوں کا آڈٹ کرنے والی اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ممبر رہے۔ گوہاٹی یونیورسٹی ،جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اور سینٹرل یونیورسٹی آف گجرات کے ممبر اکیڈمک کونسل رہے ۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں وزیٹر کے نامزد کردہ کورٹ ممبر رہے ۔ اس کے ساتھ حکومت ہند کی نیشنل مانیٹرنگ کمیٹی فار مائنریٹیز ایجوکیشن اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے بھی ممبر رہے ہیں ۔اس کے علاوہ بھی وہ مختلف کرداروں میں مختلف یونیورسٹیز سے وابستہ رہے ہیں جو ان کی انتظامی صلاحیتوں کا ثبوت ہے
صاحب کتاب ۔
پروفیسر مظہر آصف نے اپنے علممی سفر کے دوران متععد کتابیں لکھیں ہیں ،جو مختلف موضوعات پر ہیں ،جن میں ایک اہم کتاب 2010میں آسامی مسلمانوں کی تاریخ ہے جو چار حصوں یعنی جلدوں میں شائع ہوئی ہے ۔ان کا ایک اہم کام فارسی-آسامی-انگریزی لغت ہے جو 1200 سے زیادہ صفحات پر مشتمل ہے۔ انہوں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ کے ٹیچر ٹریننگ کورس کا ترجمہ کیا ہے
پرفیسر مظہر آصف کے مختلف بین الاقوامی جرنل میں مضامین شائع ہوتے رہے ہیں جو ملک کی تاریخ ،لسانیات اور تہذیب و تمدن پر ہیں ۔ ان میں صوفی تعلیمات اور اثرات ۔ ٹیگور اور ہند ۔ ایران رشتے اور ہندوستانی سماج پر فارسی کے اثرات قابل ذکر ہیں ۔
پروفیسر مظہر آصف دارا شکوہ ریسرچ فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی ہیں ،نارتھ ایسٹ انڈیا ہسٹری ایسوسی ایشن اور آل انڈیا فارسی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے ممبر ہیں ۔
اگر پروفیسر مظہر آصف کے ایوارڈز اور اعزازات کی بات کریں تو انہیں 1993ہندوستان کے وزیر اعظم کی طرف سے اعزاز ملا تھا۔2019 میں افغانستان کا صدارتی تمغہ اور 2011میں متھیلا رتن سمان سے نوازا گیا تھا ۔