منصور الدین فریدی : نئی دہلی
کولکتہ کے مسلم اکثریت والے علاقہ میں ہے محمد علی پارک ۔۔۔۔ لیکن مشہور ہے درگاہ پوجا کے لیے ۔۔۔ جبکہ اس روایتی درگا پوجا پنڈال کے اردگرد سیکیورٹی کے ذمہ دار ہیں محمد شاہد حسین ۔۔۔قابل غور بات یہ ہے کہ یہ سلسلہ 59سال سے جاری ہے۔ جو اس شہر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کا ثبوت ہے ۔۔محمد علی پارک کے پوجا پنڈال ہر دور میں قابل دید رہے ہیں اور اس کو دیکھنے کے لیے ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد آتے ہیں ۔ محمد علی پارک شہر کے قلب سینٹرل ایونیو میں واقع ہے ۔جس کے اردگرد مسلمانوں کی اکثریت والے علاقہ جلوہ ٹولی ،کیلا بگان تو دوسری جانب کولوٹولہ اور زکریا اسٹریٹ ہیں ۔جبکہ اس میں درگا پوجا کے اہتمام میں ہندو ۔مسلمان اتحاد ایک تاریخ ہے اور ایک شان ہے ۔
محمد علی پارک میں درگا پوجا کا اہتمام یوتھ ایسوسی ایشن کے پرچم تلے ہوتا ہے ۔اس کے صدر پرمود چندک نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محمد علی پارک درگا پوجا ہماری سوچ اور نظرئیے کو بیان کرتی ہے ،اس سرزمین پر کوئی بھید بھاو نہیں ہے۔کوئی مذہبی تعصب نہیں ہے۔ ہماری ملی جلی تہذیب ہے،یہی ہمار ی طاقت ہے ، انہوں نے کہا کہ محمد علی پارک کی درگا پوجا کی اپنی شان ہے ،دور دور سے لوگ اسے دیکھنے آتے ہیں ،ہم کچھ سال سے پارک کے ایک حصے کو غیر محفوظ قرار دئیے جانے کے سبب پریشان ہیں کیونکہ اب پنڈال کو بہت کم جگہ مل رہی ہے لیکن حکومت نے اگلے سال تک اس کی مرمت کا یقین دلایا ہے ۔
محمد علی پارک درگاہ پوجا کے ایک سرگرم ممبر اشوک اوجھا نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہی بات ہمارے لیے قابل فخر ہے کہ نام محمد علی پارک ہے اور اس میں درگاہ پوجا کا اہتمام ہوتا ہے جبکہ سیکیورٹی چیف محمد شاہد حسین ہیں ۔یہ تصویر ہماری مذہبی رواداری کو بیان کرتی ہے ۔ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دھرم سب کا اپنا اپنا مگر تہوار سب کا ۔ اگر مسلمان درگا پوجا میں شامل ہوتےہیں تو ہم مسلمانوں کے تہواروں میں ساتھ ساتھ رہتے ہیں ۔ہم عید میں گلے ملنے جاتے ہیں۔یہ بنگال کی شان رہی ہے اور رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے چھ سال سے درگا پوجا کو اس سطح پر نہیں کر پارہے ہیں جس کے لیے محمد علی پارک کو شہرت ملی تھی کیونکہ اس پارک کے نیچے واٹر ریزرور ہے جس میں اندرونی گیس کے دھماکے سے دیوار گرنے کا واقعہ ہوا تھا جس کے بعد سیکیورٹی کی بنیاد پر ہمیں درگا پوجا کا اہتمام بہت کم تقریبا سو فٹ کے دائرے میں کرنا پڑ رہا ہے جس سے ہمیں اپنی شہرت اور ساکھ کو برقرار رکھنے میں بہت پریشانی ہورہی ہے۔ جبکہ اس سلسلے میں حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ پارک کے ڈھانچے کو پہنچے نقصان کو دور کیا جائے گا اور اسے نکنل طور پر استعمال کرنے کے لائق بنایا جائے گا ۔
محمد شاہد حسین محمد علی پارک درگا پوجا کے سیکیورٹی انچارج ہیں
محمد علی پارک درگا پوجا کی سیکیورٹی کے انچارج محمد شاہد حسین نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں درگا پوجا کی ایگزیکیٹو کمیٹی میں واحد مسلمان ہوں اور تقریبا چالیس سال سے اس سے جڑا ہوں اور سب سے اہم سیکیورٹی کی ذمہ داری میرے کندھوں پر ہوتی ہے ۔دراصل یہ پوجا پنڈال ایک مثال ہے ،مقامی لوگوں کا تعاون ہوتا ہے ،یہ ہمارا بھائی چارہ ہے جو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم سب ایک ہیں ۔ تہوار ہم سب مل کر مناتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کولکتہ میں درگا پوجا کے اہتمام میں مسلمانوں کی شمولیت نئی نہیں ہے۔ مزید پوجا پنڈال ہیں جن میں مسلمان بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔
محمد شاہد حسین نے کہا کہ اس علاقہ میں ۷۰ فیصد مسلمان ہیں لیکن شہر میں محمد علی پارک کو درگا پوجا کے لیے شہرت حاصل ہے یہی ہماری گنگا جمنی تہذیب کی نشانی ہے۔ہمارے لیے کیا عید اور کیا درگا پوجا سب ایک ہیں ۔سب مل جل کر مناتے ہیں ،یہ حقیقی سیکولر ازم ہے ۔جو پورے ملک کو پیار محبت اور بھائی چارے کا پیغام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس روایت کو برقرار رکھنے کے لیے اب نئی نسل کو اس میں شامل کررہے ہیں تاکہ جو روایت چلی آرہی ہے وہ برقرار رہے اور آنے والی نسل بھی اس کی گواہ بنے ۔
محمد شاہد حسین نے بھی اس بات کا ذکر کیا کہ پارک کے ایک حصے کی خستہ حالی کے سبب روایتی انداز میں درگا پوجا کا اہتمام نہیں ہو سکا ہے کیونکہ ہزاروں اور لاکھوں افراد کی بھیڑ کے سبب خطرہ مول نہیں لیا جاسکتا ہے ،بہرحال انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل ہوجائے گا اور ہم دوبارہ اپنی شان و شوکت پر لوٹ آئیں گے کیونکہ اس وقت ایک چوتھائی حصہ پر پوجا کا اہتمام ہوتا ہے