حب الوطنی: اسلامی تعلیمات، اخلاقی و سیاسی بنیادیں اور کی روشن مثالیں

Story by  ڈاکٹر شبانہ رضوی | Posted by  [email protected] | Date 20-04-2025
حب الوطنی: اسلامی تعلیمات، اخلاقی و سیاسی بنیادیں اور   کی روشن مثالیں
حب الوطنی: اسلامی تعلیمات، اخلاقی و سیاسی بنیادیں اور کی روشن مثالیں

 



 ڈاکٹر شبانہ ‌رضوی

قوم پرستی (Nationalism) اور حب الوطنی (Patriotism) جدید سیاسی تصورات ہیں، جن کی جڑیں انسان کی فطری وابستگی، زمین، نسل اور ثقافت سے وابستہ ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اسلام ان نظریات کو کس نگاہ سے دیکھتا ہے؟ کیا قرآن و حدیث میں قوم پرستی کی تائید یا تردید کی گئی ہے؟ اگر کی گئی ہے، تو کس حد تک؟

حب الوطنی یعنی اپنے وطن سے محبت، اس کی عزت، سلامتی، بقاء اور ترقی کے لیے خلوص و وفاداری کا جذبہ — ایک فطری انسانی رجحان ہے۔ ہر باشعور فرد اپنی تہذیب، زبان، اقدار اور تاریخی شناخت سے گہرا تعلق محسوس کرتا ہے۔ چونکہ اسلام ایک آفاقی دین ہے، اس لیے ضروری ہے کہ دیکھا جائے:

کیا اسلام حب الوطنی کو تسلیم کرتا ہے؟

کیا ایک مسلمان اپنے وطن سے وفاداری رکھ سکتا ہے؟

اگر ہاں، تو اس کی دینی و اخلاقی بنیادیں کیا ہیں؟

یہ سوالات صرف نظریاتی نہیں، بلکہ سیاسی، معاشرتی او تاریخی نوعیت بھی رکھتے ہیں — خصوصاً برصغیر کے مسلمانوں کے لیے، جنہیں بعض اوقات شک و شبہے کی نظر سے دیکھا جاتا رہا ہے۔

اسلام میں حب الوطنی کی اخلاقی حیثیت:

اسلام دینِ فطرت ہے، جو انسان کے فطری رجحانات کو تسلیم کرتا ہے، بشرطیکہ وہ شریعت کے دائرے میں ہوں۔ وطن، قوم، تہذیب اور ثقافت سے محبت فطری میلان ہے، اور اسلام اسے رد نہیں کرتا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ سے ہجرت فرماتے رہے تھے، تو آپؐ نے فرمایا:

  • "اے مکہ! تو مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے، اگر تیری قوم مجھے یہاں سے نہ نکالتی تو میں کبھی نہ جاتا۔"(ترمذی، کتاب المناقب)

یہ قولِ مبارک حب الوطنی کی سب سے بڑی اخلاقی دلیل ہے۔ یہاں آپؐ نے اپنے شہر سے قلبی وابستگی کا اظہار اس وقت بھی کیا جب آپؐ کو وہاں سے زبردستی نکالا جا رہا تھا۔اسی طرح حضرت بلال حبشیؓ جب مدینہ میں بیمار ہوئے تو ملک کی یاد میں ترسنے لگے — یہ کسی قوم پرستی کا مظاہرہ نہیں، بلکہ وطن سے فطری محبت کا اظہار ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

  • "وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی دعوت دے، یا عصبیت پر لڑے، یا اسی پر مرے۔"(ابوداؤد، حدیث 5121)

یعنی اسلام تعصب، نسلی برتری یا جبر کی بنیاد پر قوم پرستی کو رد کرتا ہے، مگر فطری محبت کو تسلیم کرتا ہے۔

 حب الوطنی کا سیاسی و شہری پہلو:

اسلامی فقہ اور سیرتِ طیبہ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان جہاں بھی رہتا ہے، وہاں کا وفادار شہری ہونا اس کا دینی فریضہ ہے۔ ریاست کے قوانین کی پاسداری، عدل و امن کا قیام، اور شہری حقوق و فرائض کی ادائیگی — سب اسلامی تعلیمات کا حصہ ہیں۔

میثاقِ مدینہ اس کی روشن مثال ہے، جس میں نبی کریمؐ نے مختلف قبائل اور مذاہب کو ایک شہری وحدت میں جوڑ دیا۔ یہ معاہدہ اسلامی سویل نیشنلزم (Civic Nationalism) کی عملی مثال ہے، جہاں ہر فریق کو مدینہ کی ریاست کا برابر کا حصہ مانا گیا۔

غامدی صاحب کا نقطۂ نظر:

جدید اسلامی مفکر جاوید احمد غامدی حب الوطنی کو ایک فطری اور دینی جذبہ مانتے ہیں۔ ان کے مطابق:"اگر کوئی ریاست عدل، مساوات اور مذہبی آزادی کی بنیاد پر قائم ہو، تو اس سے وفاداری، محبت اور خدمت مسلمان کا دینی و اخلاقی فریضہ ہے۔"غامدی صاحب کے مطابق قومی ریاست (Nation-State) کا تصور اسلام سے متصادم نہیں، بشرطیکہ وہ انسانی اقدار کی پاسدار ہو۔

قرآن و حدیث میں حب الوطنی کے دلائل:

قرآن کریم:

  • "وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا"(الحجرات: 13)

"ہم نے تمہیں قوموں اور قبیلوں میں بنایا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔"؛ یعنی قوم، قبیلہ، اور زبان کی بنیاد پر شناخت جائز ہے، مگر فخر و برتری ناجائز

۔"وَإِذۡ قَالَ إِبۡرَاهِيمُ رَبِّ ٱجۡعَلۡ هَـٰذَا ٱلۡبَلَدَ ءَامِنٗا"(البقرة: 126)

حضرت ابراہیمؑ نے اپنے وطن (مکہ) کے لیے دعا مانگی — یہ حب الوطنی کی روحانی بنیاد ہے۔

احادیث:

  • "جو شخص اپنے وطن، مال، جان یا خاندان کی حفاظت میں مارا جائے، وہ شہید ہے۔"
  • "الدین النصیحة" — دین سراپا خیرخواہی ہے، حکمرانوں، عوام، اور اہلِ وطن سب کے لیے۔

امت اور قومیت میں توازن:

اسلام میں "امت" کا تصور ایمان کی بنیاد پر ہے۔ تمام مسلمان ایک امت ہیں، مگر اسلام قوم، قبیلہ، زبان، وطن، اور کلچر کی شناخت سے انکار نہیں کرتا۔

قوم پرستی اگر تعصب، نفرت یا جبر پر مبنی ہو تو ناجائز ہے، لیکن اگر اس میں محبت، خدمت، اور وفاداری کا جذبہ ہو، تو وہ اسلام کے مطابق ہے۔

ہندوستانی مسلمانوں کی حب الوطنی کی روشن مثالیں:

ہندوستان کی تاریخ میں مسلمانوں کی بےشمار قربانیاں اور خدمات ثبت ہیں۔ آزادی سے پہلے بھی اور آزادی کے بعد بھی، وطن سے محبت اور قربانی کی ایسی بےشمار مثالیں موجود ہیں جو آج بھی ہندوستان کی فضاؤں میں گونجتی ہیں۔ بھارت کے معروف "انڈیا گیٹ" پر کندہ ہزاروں شہداء کے ناموں میں بھی کئی مسلم سپاہیوں کے نام شامل ہیں جو آزادی کی خاطر شہید ہوئے۔ ان تمام افراد کا تفصیلی ذکر ممکن نہیں، لیکن یہاں چند مشہور و معروف شخصیات اور اداروں کی خدمات کا ذکر کیا جا رہا ہے، تاکہ نئی نسل ان روشن مثالوں سے واقف ہو سکے۔

تحریکِ آزادی میں کردار:

مولانا ابوالکلام آزاد: کانگریس کے صدر، تحریکِ آزادی کے بڑے رہنما، سیکولر نظریے کے مؤید۔

مولانا حسرت موہانی: "انقلاب زندہ باد" کے نعرہ رساں، کئی بار قید کاٹی۔

ڈاکٹر مختار احمد انصاری: خلافت اور آزادی کی تحریک کے علمبردار۔

جمعیت علمائے ہند: ترکِ موالات، سول نافرمانی، عدم تعاون تحریک — ہر میدان میں فعال۔

آزادی کے بعد:

بھارتی فوج میں مسلمان سپاہی، ہزاروں شہید ہو چکے۔

ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام: سابق صدر، سائنسدان، بھارت کا فخر۔

مسلمان سیاستدان، اساتذہ، فنکار، ڈاکٹرز، وکلا — ہر شعبہ زندگی میں وطن کی خدمت میں پیش پیش۔

انتہاپسندی کے خلاف اعتدال:

اسلامی تعلیمات نہ مذہب کے نام پر وطن دشمنی کی اجازت دیتی ہیں، نہ وطن کے نام پر مذہب کو ترک کرنے کی۔

ایک سچا مسلمان:

صرف مذہب کا نام لے کر ملک سے غداری نہیں کرتا۔

صرف وطن کا نعرہ لگا کر دین سے روگردانی نہیں کرتا۔

اسلام اعتدال سکھاتا ہے — ایک ایسا توازن جو حب الوطنی اور دینی شعور دونوں کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔

 ایک متوازن اور جامع موقف

اسلام کا حب الوطنی سے تعلق معتدل، فطری، اخلاقی اور مہذب ہے۔ یہ دین اپنے ماننے والوں کو سکھاتا ہے کہ وہ:

اپنے وطن سے محبت رکھیں

اس کی فلاح، ترقی اور سلامتی میں حصہ لیں

اس کے آئین و قانون کا احترام کریں

مذہب و وطن کے درمیان تصادم نہ پیدا کریں

ہندوستان کے مسلمان اپنی وفاداری، خدمات اور قربانیوں سے ثابت کر چکے ہیں کہ وہ نہ صرف دین کے سچے پیروکار ہیں، بلکہ وطن کے فدائی اور پُرخلوص شہری بھی ہیں۔

اسلام میں حب الوطنی ایک جائز اور فطری جذبہ ہے، بشرطیکہ وہ عدل، مساوات اور انسانی اقدار کے دائرے میں ہو۔ جبکہ ایسی قوم پرستی جو دوسرے مذاہب یا قوموں کی نفی، نفرت یا ظلم پر مبنی ہو، اسلام کے منافی ہے۔آج جبکہ مذہب اور قومیت کے درمیان مصنوعی دیواریں کھڑی کی جا رہی ہیں، ضروری ہے کہ اسلامی تعلیمات کو اصل سیاق و سباق میں پیش کیا جائے — تاکہ دنیا جان سکے کہ ایک سچا مسلمان، ایک سچا محبِ وطن بھی ہوتا ہے۔