منصور الدین فریدی : آواز دی وائس
فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی عالم اسلام کے لیے کسی تحفہ کی مانند رہی جس نے سب سے زیادہ خوشی عالم عرب کو دی کیونکہ جہاں ایک جانب مراکش سے سعودی عرب اور تیونس تک ہر ٹیم نے کچھ نہ کچھ چمتکار کیا،حیران کن نتائج کے ساتھ سرخیوں میں رہیں۔ جن میں سب سے بڑا دھمال مچایا مراکش نے جس کا سفر سیمی فائنل تک جاری رہا جہاں فرانس کے ہاتھوں شکست کے ساتھ اس کا فائنل میں داخلہ کا خواب بکھر گیا لیکن دل جیت کر لے گیا مراکش ۔ چوتھی پوزیشن حاصل کرنے والے مراکش نہ صرف کھیل کی بنیاد پر بلکہ اپنی تہذیب اور خاندانی قدروں کی ایسی چھاپ چھوڑ گیا جسے دنیا یاد رکھے گی ۔ میچ میں گول اور جیت کے بعد کھلاڑیوں کا اپنی ماوں کے ساتھ پیار اور رقص ہو یا ہار کے بعد ’سجدہ شکرانہ ‘ ۔ ان سب مناظر کو دنیا ایک طویل عرصے تک یاد رکھے گی ۔
قطر میں ورلڈ کپ کی میزبانی خود عالم عرب کے لیے ایک اعزاز تھا اور اس کو یادگار اور کامیاب بنانے کے لیے قطر نے جو کچھ کیا وہ اب دنیا کے سامنے ایک مثال ہے۔ خوبصورت اسٹیڈیم ،خوش مزاج مداح ، آپسی احترام ،پیار اور ہم آہنگی کے نمونوں نے دنیا کو شراب سے پاک ورلڈ کپ کی خصوصیات بیان کردیں ۔
قطر میں اگر مسلم ممالک کی کارکردگی کی بات کریں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ جہاں سعودی عرب نے ارجنٹینا کو شکست دے کر بجلی گرادی تھی تو وہیں مراکش نے اسپین اور پرتگال کو زیر کرکے بڑے جھٹکے دئیے تھے۔تیونس نے فرانس کو ایک گول نل سے شکست دے کر زلزلہ لا دیا تھا۔ ایران نے بھی اخراج سے قبل ویلز کو چت کرکے اپنا نام بھی اپ سیٹ کرنے والی ٹیموں میں شامل کرا لیا تھا۔ جس کے سبب قطر ورلڈ کپ کو مسلم ممالک کے لیے خوشیوں بھرا ہی مانا جاسکتا ہے۔
مراکش کی اڑان
قطر2022 ورلڈ کپ میں، مراکش نے پہلے میچ سے ہی اپنے تیور دکھا دئیے تھے ۔ پہلے اسپین کو جھٹکا دیا اور پھرپرتگال کو ناک آؤٹ کرتے ہوئے ڈرامائی کامیابی حاصل کی ہے۔ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی افریقی اور عرب ٹیم بن گئی ۔مراکش کی سیمی فائنل تک رسائی نے پورے براعظم میں اس کی حمایت بھی حاصل کر لی تھی ۔ تمام ممالک مراکش کی کامیابی کے لیے دعا گو رہے۔اس میچ میں سیاست کا تڑکا بھی موجود تھا کیونکہ فرانس اور مراکش کے درمیان مغربی صحارا کے تنازع پر طویل کشیدگی رہی ہے۔ لیکن مراکش کا ایک نعرہ تھا کہ اس میچ کو پیغمبر اسلام کی تعلیمات کی عکاسی کا نمونہ بنا یا جائے ۔ ہار یا جیت کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ جو کہ کھیل کا حصہ ہوتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ مراکش ہار گیا لیکن دل جیت کر میدان سے باہر نکلا ۔
مراکش نے 1986 میں ناک آؤٹ مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے والا پہلا مسلم ملک بن کر تاریخ رقم کی تھی۔ یہاں تک کہ وہ میکسیکو میں اپنے گروپ میں سرفہرست رہے تھے ۔ تاہم وہ اگلے راؤنڈ میں مغربی جرمنی سے 0-1 سے ہار گئے۔
مراکش نے چھ مواقع پر فیفا ورلڈ کپ کے آخری مراحل کے لیے کوالیفائی کیا ہے، جو کہ 1970، 1986، 1994، 1998، 2018 اور 2022 میں تھے۔ان کی بہترین کارکردگی 1986 میں تھی جہاں وہ راؤنڈ آف 16 میں پہنچے تھے۔
سعودی عرب کا دھماکہ
سعودی عرب نے قطر ورلڈ کپ میں ایسا اپ سیٹ کیا تھا جس نے سب کو دنگ کردیا تھا۔ فیفا ورلڈ کپ کے گروپ سی کے ایک میچ میں سعودی عرب نے ارجنٹائن کو شکست دے کر ٹورنامنٹ کا پہلا اَپ سیٹ کر دیا تھا-۔جس نے نہ صرف سعودی عرب میں بلکہ عالم عرب میں خوشی کی لہر دوڑا دی تھی۔
دوحہ کے لیوسل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں سعودی عرب نے ایک کے مقابلے میں دو گول سے فتح اپنے نام کی تھی ۔ میچ کا پہلا گول ارجنٹائن کی جانب سے لیونل میسی نے پہلے ہاف کے دسویں منٹ میں پینلٹی کک پر کیا۔ اس کے جواب میں 48 ویں منٹ میں سعودی عرب کے صالح الشھری نے پہلا گولر کے اسکور برابر کر دیا۔اس کے محض پانچ منٹ کے بعد ہی سالم الدوسیری نے سعودی عرب کا دوسرا گول کر کے ٹیم کو برتری دلا دی جو میچ کے آخر تک برقرار رہی۔ سعودی کھلاڑی محمد العویس کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا تھا۔ اس میچ نے عالم عرب کو متحد کردیا تھا ۔ قطر کے امیر کو اسٹیڈیم میں سعودی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
اس کے بعد پولینڈ نے سعودی عرب کو 2-0 سے ہرا دیا تھا اور پھر میکسیکو نے 1-2 گول سے سعودی عرب کو شکست سے دوچار کیا تو سعودی عرب کا ایونٹ سے اخراج ہوگیا تھا لیکن پہلی کامیابی سعودی عرب کے لیے بہت حوصلہ کن ثابت ہوئی کیونکہ اس کو مستقبل کے لیے ۔
سعودی عرب نے 1994، 1998، 2002، 2006 اور 2018 میں کھیلنے والے کل چھ فیفا ورلڈ کپ ٹورنامنٹس کے لیے کوالیفائی کیا ہے ۔ جبکہ سعودی فٹ بال ٹیم نے 1994ء میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور وہ آخری سولہ ٹیموں میں سے ایک تھی۔ سعودی عرب نے پہلی بار 1994 میں ورلڈ کپ میں حصہ لیا تھا۔گروپ مرحلے میں بیلجیئم اور مراکش کے خلاف جیت کے بعد پری کوارٹر فائنل میں سویڈن سے مقابلہ ہوا جس میں 3-1 کی شکست ہوئی تھی۔
اس کے بعد سعودی عرب نے اگلے تین ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا لیکن ان میں سے کوئی بھی میچ جیتنے میں ناکام رہا۔ ٹیم 2002 میں بغیر کوئی گول کیے آخری نمبر پر رہا تھا سعودی عرب نے پچھلے 2018 کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیاتھا
سینیگال کا طوفان
قطر میں افریقی چیمپئن سینیگال نے قطر کی ٹیم کو ایک کے مقابلے میں تین گول سے شکست دی تھی ۔اس کے ساتھ ایکواڈور کو دو ایک سے ہرایا ۔ لیکن نیدر لینڈ نے سینیگال کو دو گول سے ہرایا تھا ۔جبکہ انگلینڈ نے کوارٹرفائنل میں سینیگال کو 0-3 سے آوٹ کلاس کردیا تھا جس کے ساتھ سینیگال کا سفر تمام ہوا تھا ۔
سینیگال نے تین مواقع پر ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا۔ ان کی بہترین کامیابیاں 2002 میں تھیں جہاں وہ کوارٹر فائنل تک پہنچے تھے۔ سینیگال ایک مغربی افریقی ملک ہے فیفا ورلڈ کپ کے حوالے سے، سینیگال کی ٹیم کو فیفا میں مسلم دنیا کے لیے اب تک کی دوسری بہترین کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ ترکی کے بعد جو 2002 کے جاپان/جنوبی کوریا ورلڈ کپ میں تیسرے نمبر پر آئی تھی۔
سینیگال اس سے قبل بھی دو مواقع پر فیفا ورلڈ کپ کے ناک آوٹ مرحلے میں پہنچا تھا، 2002 میں جہاں وہ کوارٹر فائنل تک پہنچا اور 2018 میں ۔ جبکہ وہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی ٹیم تھی جو جاپان کے ساتھ برابری کے بعد فیئر پلے کے اصول کا استعمال کرتے ہوئے باہر ہوگئی
ایران : خلیج فارس کی لہر
قطر میں ایران بھی توجہ کا مرکز تھا ۔ جس نے پہلے میچ میں ہی ویلز کو شکست دے کر ورلڈ کپ کا ایک بڑا اپ سیٹ کیا تھا ایران نے ویلز کو دو صفر سے شکست دی۔ اس کے بعد ’جانی دشمن‘ امریکا نے ایران کو ایک صفر سے شکست دے کر ناک آؤٹ مرحلے میں جگہ بنالی تھی۔ ایران اس کے بعد انگلینڈ سے چھ کے مقابلے دو گول سے ہار گیا ۔
اس سے قبل ایران پانچ مرتبہ فیفا ورلڈ کپ میں شامل ہواتھا۔ 1978، 1998، 2006، 2014، 2018 اور 2022میں ایران گروپ مرحلے سے گزرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ اب بھی یہی حال برقرار رہا ۔
اس بار ایران مسلسل تیسرے ورلڈ کپ میں حصہ لے رہا تھا۔ اس سے قبل 2014 اور 2018 میں بھی ایران ورلڈ کپ میں رہا تھا۔۔
تیونس : اپ سیٹ کے بعد بھی باہر
قطر ورلڈ کپ میں اپ سیٹ کا بھی ریکارڈ بنا تھا جن میں مسلم ممالک پیش پیش رہے تھے۔ تیونس کی ٹیم نے ایونٹ کا ایک بڑا اپ سیٹ کرتے ہوئے دفاعی چمپیئن فرانس کو 0-1 سے شکست دی تھی لیکن اس فتح کے باوجود وہ ٹورنامنٹ کے اگلے مرحلے میں داخل ہونے میں ناکام رہی ۔ اس سے قبل تیونس کا ڈنمارک کو بغیر گول کے ڈرا کرنے پر مجبور کرنا بڑا الٹ پھیر تھا مگر آسٹریلیا نے تیونس کو 0-1 سے شکست دیدی تھی ۔
جہاں تک ورلڈ کپ کا تعلق ہے، تیونس پانچ مواقع پر جلوہ افروز ہوا تھا، پہلا موقع 1978 کے فیفا ورلڈ کپ میں تھا جہاں وہ نویں پوزیشن پررہا۔ تیونس بیس سال تک دوبارہ فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا تھا۔ لیکن اس کے بعد 1998 اور 2006 کے درمیان تین ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔ انہوں نے روس 2018 ورلڈ کپ کے لیے بھی کوالیفائی کیاتھا ۔
قطر کی میزبانی اور’ریکارڈ‘۔
ورلڈ کپ 2022 کے آغاز پرمیزبان ملک قطر کو ایکواڈور نے قطر کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے شکست دی تھی۔ جس کے سبب اب تک ہونے والے فٹبال کے عالمی مقابلے میں قطر وہ پہلا ملک بن گیا ہے جو میزبان ہو کر بھی اپنا پہلا میچ ہار گیا ہے۔ اس کے بعد ورلڈ کپ میں گروپ اے کے میچ میں سینیگال نے قطر کو ایک کے مقابلے میں تین گول سے ہرا یا۔جبکہ نیدرلینڈز نے میزبان قطر کو 0۔2 سے شکست دے دی۔ اس طرح قطر تینوں گروپ میچ ہار کر باہر ہونے والی پہلی ٹیم بن گئی ۔
لیکن ایک میزبان کی حیثیت سے قطر نے دنیا کے سامنے ایک نظیر قائم کردی ہے ۔میزبانی کا ایک نیا معیار طے کردیا ہے ۔ساتھ ہی مستقبل میں مسلم ممالک کو اپنے خواب کو مزید پرواز دینے کا کھلا آسمان دیا ہے۔