ریختہ: سائبر کی دنیامیں اردو کی بقا کا ضامن

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 19-12-2024
ریختہ: سائبر کی دنیامیں اردو کی بقا کا ضامن
ریختہ: سائبر کی دنیامیں اردو کی بقا کا ضامن

 

راجدھانی میں موسم سرما کی آہٹ کے ساتھ ریختہ کی بھی دستک ہوجاتی ہے ۔امسال بھی 14/13اور 15دسمبر کو جواہر لعل نہرو اسٹیڈیم میں 12ویں جشن ریختہ کا انعقاد ہوگا ۔آئیے ڈالتے ہیں ریختہ کے سفر پر ایک نظر 

ڈاکٹر حیدر علی

اکیسویں صدی کی پہلی دہائی کے اواخر کے دوران اردو کی سائبر دنیا  کے منظر نامے پر ایک شخص، سنجیو صراف سراپا ابھرتا ہے جو بہت جلد اردو زبان و ادب کی ایک نئی سائبر مملکت کا بانی بنتا ہے۔اردو کی یہی سائبر مملکت اب ریختہ ڈاٹ او آرجیRekhta.org) )کے نام سے ساری دنیا میں معروف و مستحکم ہوچکی ہے۔آئی آئی ٹی (کھڑک پور)سے گریجویٹ اور معروف صنعت کار سنجیو صراف کو اردو شاعری کا شوق و ذوق اپنے والد سے ورثے میں ملا ہے۔ بچپن میں اپنے گھر پر ہونے والی اردو شاعری کی محفلوں نے ان کے اس شوق و ذوق کی آبیاری کی جس نے دھیرے دھیرے اردو شاعری کے عشق کی شکل اختیار کر لی۔ تجارتی سرگرمیوں سے ذرا فرصت ملی تو ان کا عشق پھر عود کر آیا اور آج سے دس سال پہلے انہوں نے اردو رسم الخط سیکھنا شروع کیا۔ اسی دوران مختلف ویب سائٹیں دیکھیں تو وہاں موجود اردو شاعری ان کی تشنگی کو سیراب کرنے میں ناکام رہی۔ اردو شاعری کی ایسی کتابیں بھی دستیاب نہیں تھیں جو انہیں مطمئن کر سکتیں۔ پھر خیال آیا کہ جو مسائل انہیں درپیش ہیں ان سے ان کے جیسے ہزاروں اور لوگ بھی گزر رہے ہیں۔ اسی خیال نے جناب صراف کو ایک ایسی ویب سائٹ تشکیل دینے پر آمادہ کیا جہاں اب تک کی اردو شاعری کو اردو کے ساتھ ساتھ دیوناگری اور رومن رسم الخط میں درست اور معتبر متن کے ساتھ پیش کیا جائے۔ اب اس کے بعد مختلف اہل علم سے مشوروں کا سلسلہ شروع ہوا اور دھیرے دھیرےریختہنام سے ایک ویب سائٹ شکل حاصل کرنے لگی۔

اس کام کے لیے ایک خاص عملے کی ضرورت تھی۔اس طرح شعری متن کو کمپوز کرنے اور اس کی پروف ریڈنگ کرنے والے افرادکا تقرر کیا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ ریختہ کے لیے ایک خاص سافٹ ویئر بنانے اور متن کو بہت ہی درستی کے ساتھ ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کے لیے ایک آئی ٹی کا شعبہ بھی قائم کیاگیا، جو کلام کو بہترین تزئین و ترتیب کے ساتھ پیش کرسکے اور تکنیکی دشواریوں کا حل بھی تلاش کرسکے۔ریختہ کا دفتر اسی پالی پلیکس کمپنی کے دفتر میں قائم کیا گیا جس کے مالک جناب سنجیو صراف ہیں۔ابتدا میں ریختہ کا عملہ تقریباً چھ سات افراد پر مشتمل تھا جس کی تعداد اب بڑھ کر115تک پہنچ گئی ہے۔

جنوری 2012کو انڈیا ہیبی ٹیٹ سینٹر، نئی دہلی میں اس ویب سائٹ کا اجرا ہوا،جس میں دہلی کی موقر ادبی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔

ریختہ کی افتتاحی تقریب کا منظر


ریختہ کی ویب سائٹ کا لانچ ممتاز کانگریسی لیڈر کپل سبل نے کیا تھا


 اجرا کے وقت ریختہ نے تقریباً ساڑھے تین سو شاعروں کی غزلوں اور 11 کتابوں کو قارئین کی خدمت میں پیش کیا تھا۔ مگر اب تقریباً10159سو شاعروں کی72692غزلیں اور13589نظمیں دستیاب ہیں۔اس کے علاوہ دوسری اصناف پر مشتمل شاعری بھی فراہم کی گئی ہے ۔ نثری میدان تقریباً معروف ادیبوں کی تقریباً 5000کہانیاں اور دیگر مصنفین کے مضامین کو بھی جگہ دی گئی ہے ۔  ریختہ پر معیار کا خاص خیال رکھا جاتا ہے اور شعری متن اور کتابوں کو شامل کرنے کے لیے انتخاب کے سخت مرحلے سے گزارا جاتا ہے۔ جن کتابوں کی ادبی اہمیت مسلم ہے اور جو اردو ادب کے طالب علموں کے لیے مفید اور کارآمد ہوسکتی ہے انہیں ضرور شامل کیا جاتا ہے۔ریختہ نے غزلوں اور نظموں کو اردو کے ساتھ رومن اور دیوناگری رسم الخط میں فراہم کرنے کے علاوہ شعرا کے کلام کو اردو شاعری کے شائقین تک پہنچانے کے لیے ان کی آڈیو ریکارڈنگ بھی پیش کی ہے تاکہ اردو رسم الخط اور زبان و آہنگ سے ناواقف لوگ تلفظ اور لہجے سے بھی واقف ہوسکیں۔

ریختہ پر شاعری سے دلچسپی رکھنے والے دو بڑے حلقوں کو نظر میں رکھتے ہوئے منتخب اور مقبول شاعری کے گوشے ترتیب دئیے گئے ہیں،ایک گوشہ منتخب شاعری کا ہے جس میں قاری اعلیٰ معیاری سطح کی شاعری پڑھ سکتا ہے اور سمجھ سکتا ہے کہ اردو کی روایت کس طرح پروان چڑھی اور اب تک اس نے فن اور تخلیق کے کیا کیا مرحلے طے کئے ہیں۔ تین سوسالہ تہذیبی تاریخ کے دوران اردو زبان کا یہ معیاری سفر اس گوشے کی مدد سے بہ آسانی سمجھا جاسکتا ہے اور ان پر تبادلۂ خیال بھی کیا جاسکتا ہے۔اسی طرح مقبول شاعری کے گوشے میں ان لوگوں کے لیے مواد اکٹھا کردیا گیا ہے، جو ہلکی پھلکی اور آسان شاعری پڑھنا چاہتے ہیں۔عام طور پر اس رویے کوشاہد گل کے بازار میں آنےسے تعبیر کیا جاتا ہے، مگر ایسے لوگوں کی اس بڑی تعداد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جو ابتدا میں ہی میر، اقبال یا ظفر اقبال کے قاری نہیں بن سکتے۔ایسے لوگوں کے لیے حسرت موہانی، فیض احمد فیض، جون ایلیا، احمد فراز اور پروین شاکروغیرہ شاعروں کاایسا کلام پیش کیا جاتا جو نسبتاً آسان ہو اور جسے پڑھ کر زیادہ تہہ دار اور پیچیدہ شاعری کی طرف قدم بڑھائے جا سکیں۔یہ کلام پڑھنے کے بعد قاری اردو زبان اور ادب دونوں کی تلاش میں رسم الخط کی جانب بھی مائل ہو سکتا ہے۔

منٹو لفظ کا خدا بنا یا نہ بنا، اس کی گواہی اس کے بعد آنے والی صدیاں دیں گی۔ ہم اور آپ بھی اسی گواہی کا ایک حصہ ہیں،وہ گواہی جو ہمیں منٹو کو دوبارہ پڑھنے پر مجبور کرتی آئی ہے۔ریختہ نے اسی حوالے سے منٹو کی تمام تر تحریریں آن لائن کردی ہیں۔اب پوری دنیا میں کہیں سے بھی گوگل سرچ یا ریختہ سرچ کے ذریعے منٹو کی مشہور یا غیر مشہور تمام کہانیاں پڑھی جاسکتی ہیں۔ منٹو کے علاوہ، پریم چند، قرۃ العین حیدر، خواجہ احمد عباس، غلام عباس، احمد ندیم قاسمی، عصمت چغتائی، انتطار حسین، بیدی، کرشن چندر، بلراج مینرا، اور اسی طرح مختلف کہانی کاروں کی 2500 کہانیوں کو یونی کوڈ میں پیش کر دیا گیا ہے۔ اور اس سمت میں برابر کام جاری ہے۔

اسی طرح مضامین کے شعبہ میں روز افزوں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ارادہ ہے کہ اردو ادب کے تعلق سے 1000معروف و مشہور مضامین کو یونی کوڈ میں پیش کیا جائے تاکہ صارفین کو تلاش کرنے میں آسانی ہو۔

اردو میں ابھی تک کوئی ایسی ویب سائٹ موجود نہیں تھی، جسے کمپیوٹر اسکرین کے ساتھ ساتھ آن لائن موبائل ایپلی کیشن کی طرح موبائل ہنیڈ سیٹ پر بھی بہ آسانی دیکھا جاسکے۔ریختہ نے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے اس مشکل کو آسان بنادیا ہے اب ریختہ ویب سائٹ پر موجود کسی متن کو بہ آسانی موبائل پرکسی مشکل اپلوڈنگ کے بغیر پڑھا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ مشاعروں کے ویڈیو،ریختہ اسٹوڈیو میں کیے گئے اور یوٹیوب پر موجود ادیبوں، شاعروں کے انٹرویواور ویڈیو بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان کے علاوہ ریختہ نے بہت سے شاعروں کی آوازوں کو یکجا کردیا ہے،جنہیں اس ویب سائٹ پر ایک کلک کے ذریعے اورموبائل پر بھی آسانی سے سنا جاسکتا ہے۔

کوئی بھی ادبی ویب سائٹ عام لوگوں کی پسند اور مذاق کے بغیر نامکمل ہوتی ہے،اس لیے ریختہ نے اشعار کو موضوع کے اعتبار سے ترتیب دے کرسیکڑوں بر محل اشعار ایک جگہ جمع کردیے ہیں،جنہیں آسانی کے ساتھ ریختہ کی مدد سے لوگوں کے درمیان شیئر کیا جاسکتا ہے۔ ریختہ نے شاعروں کی سوانحی تفصیلات اور تصاویر بھی اپنی ویب سائٹ پر فراہم کی ہیں،جن سے شعر پڑھنے والے کو شاعروں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل ہوسکے۔

ریختہ پر قارئین کی سہولت کا خاص خیال رکھا گیاہے اور انہیں آسانیاں فراہم کرانے کی جانب پیش رفت کی گئی ہے۔تبادلۂ خیال اور تبصرے کرنے کے لیے قارئین کا ایک الگ گوشہ بنایا گیا ہے، جس کی مدد سے وہ کسی بھی غزل، نظم اورکتاب پر اپنی رائے دے سکتے ہیں اور اس پر اپنی تنقیدی تاثرات کا بھی اظہار کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ اسی گوشۂ قارئین میں موجودتخلیقات بھیجئےنامی ٹیب کے ذریعے قاری ریختہ کو دنیا بھر میں کہیں سے بھی اپنی کتاب یا غزلیں،نظمیں بھیج سکتا ہے۔