ریاض:سعودی عرب میں پہلے خواتین کے ڈرائیونگ پر پابندی تھی مگر اب جب پابندی ختم ہوئی ہے توخواتین اسے کریئر بھی بنانے لگی ہیں۔ سعودی نوجوان خاتون مشاعل العبیدان نے 2017ء میں ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا۔
اس کے بعد انہوں نے ایسی دنیا میں قدم رکھا جہاں خود کو منوانا کسی طور بھی آسان نہ تھا۔ موٹر ریس کی دیوانی مشاعل نے کچھ عرصہ قبل حائل ریلی کے مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ یہ "کراس کنٹری" ورلڈ چیمپین شپ کے سلسلے میں ٹی3 گاڑیوں کی کیٹیگری کا آخری راؤنڈ تھا۔
اس ریس میں 8 خواتین شریک تھیں جن کو "عرب وومین" کا ٹائٹل جیتنا تھا۔ مشاعل تین مقامی اور بین الاقوامی ریسوں میں حصہ لے چکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ "اگر آپ کو کسی کام سے محبت ہے تو پھر دشواریاں کوئی اہمیت نہیں رکھتی ہیں۔
میرے سامنے بھی دروازے بند ہوئے تو پھر میں نے دوسرے زاویے سے کوشش کی اور کامیابی حاصل کی۔ مجھے اللہ پر اور اپنی محنت پر یقین تھا"۔ مشاعل کے مطابق "کار ریسنگ انتہائی حد تک جانبازی کا کھیل ہے۔ اس حوالے سے میرے جذبات مجھے اس سفر کو جاری رکھنے پر مائل کرتے ہیں۔
تاہم اس کے لیے طاقت ور دل لازم ہے"۔ مشاعل نے آئندہ ڈاکار ریلی 2022ء میں اپنی شرکت کے سلسلے میں سعودی فیڈریشن کی جانب سے پیش کی گئی سپورٹ کو سراہا۔ انہوں نے بتایا کہ "میں نے وائٹ کارڈ حاصل کر لیا جس کے سبب مجھے 25 ہزار یورو کی رجسٹریشن فیس سے چھوٹ مل گئی"۔
مشاعل کے مطابق کار ریس کا کھیل آپ کو یہ سکھاتا ہے کہ کوئی چیز مطلق ناممکن نہیں۔ مشاعل العبیدان سعودی عرب میں مسلسل تیسرے سال ہونے والی ڈاکار ریلی میں شرکت کی تیاری کر رہی ہیں۔
یہ مقابلہ یکم جنوری 2022ء سے 14 جنوری 2022ء تک جاری رہے گا۔ اس میں تمام کیٹیگری کے 70 ممالک سے تعلق رکھنے والے ڈرائیور شریک ہوں گے۔ یہ ریس حائل سے شروع ہو کر جدہ میں اختتام پذیر ہو گی۔
مشاعل نے الشرقیہ صوبے کی ریلی میں شرکت کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس کے بعد اسپین عالمی ریلی میں شریک ہوئیں اور وہاں ساتویں پوزیشن پر رہیں۔
وہ کسی بھی یورپی مقابلے میں شرکت کرنے والی پہلی عرب اور سعودی خاتون تھیں۔ بعد ازاں مشاعل نے حائل ریلی (کراس کنٹری) میں شرکت کی۔ یہاں انہوں نے مقابلے میں دوسرے نمبر پر آ کر پہلی عرب خاتون کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔