اے ایم یو: فرانسس ڈبلیو پریچیٹ اور غالب انسٹی ٹیوٹ کو سر سید ایکسیلینس ایوارڈ سے نوازا جا ئے گا

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 03-10-2024
اے ایم یو:  فرانسس ڈبلیو پریچیٹ اور غالب انسٹی ٹیوٹ کو سر سید ایکسیلینس ایوارڈ   سے نوازا جا  ئے گا
اے ایم یو: فرانسس ڈبلیو پریچیٹ اور غالب انسٹی ٹیوٹ کو سر سید ایکسیلینس ایوارڈ سے نوازا جا ئے گا

 

 علی گڑھ: اس سال علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 17 اکتوبر کو منعقد ہونے والی یوم سرسید تقریب میں بین الاقوامی شہرت یافتہ اسکالر، مترجم، نقاد اور مصنفہ پروفیسر فرانسس ڈبلیو پریچیٹ (پروفیسر ایمریٹا، شعبہ جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقی مطالعات، کولمبیا یونیورسٹی، نیویارک) کو اس سال کے بین الاقوامی سر سید ایکسیلنس ایوارڈ سے سرفراز کیا جائے گا جبکہ قومی زمرہ میں سرسید ایکسیلینس ایوارڈ ملک کے معروف ادبی و ثقافتی ادارے غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی کوپیش کیا جائے گا۔

اے ایم یو کی جانب سے ہر سال بین الاقوامی اور قومی سر سید ایکسیلینس ایوارڈ، بانی درسگاہ سرسید احمد خاں کے یوم پیدائش پر سرسید مطالعات، جنوب ایشیائی مطالعات، مسلم امور، اردو ادب، قرون وسطیٰ کی تاریخ، سماجی اصلاح، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، صحافت اور بین المذاہب ڈائیلاگ کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والے معروف اسکالرز یا تنظیموں کو دیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی ایوارڈ دو لاکھ روپے اور قومی ایوارڈ ایک لاکھ روپے پر مشتمل ہے۔
      اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے پروفیسر آذرمی دخت صفوی، پروفیسر اے آر قدوائی، پروفیسر شافع قدوائی، پروفیسر انیس الرحمن، پروفیسر اختر الواسع، پروفیسر عاصم صدیقی اور پروفیسر قاضی عبیدالرحمٰن ہاشمی پر مشتمل جیوری کی سفارش پر ایوارڈ یافتگان کے ناموں کا فیصلہ کیا۔
 سرسید اکیڈمی کے ڈائریکٹر اور جیوری کے کنوینر پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا کہ پروفیسر پریچیٹ جدید ہندی زبانوں اور ادبیات کی نامور اسکالر ہیں۔ انھوں نے شکاگو یونیورسٹی سے جنوب ایشیائی زبانوں اور تہذیبوں میں اپنی پی ایچ ڈی کی۔ وہ کولمبیا یونیورسٹی سے وابستہ ہیں اور متعدد مضامین، مونوگراف اور کتابیں تصنیف کرچکی ہیں جن میں نیٹس آف اویئرنس: اردو پوئٹری اینڈ اِٹس کریٹکس، دی رومانس ٹریڈیشن اِن اردو، اور اے ڈیزرٹ فل آف روزیز: دی اردو غزلس آف مرزا غالب شامل ہے 
غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی، برصغیر کے مؤقر ادبی و ثقافتی اداروں میں سے ایک ہے، اور اس کے سالانہ ایوارڈ، بین الاقوامی و قومی سیمینار اور اشاعتوں کو پوری دنیا میں اعتبار حاصل ہے۔ 1971ء میں ایک ٹرسٹ کے ذریعہ یہ ادارہ قائم کیا گیا تھا جو غالب توسیعی خطبات، امیر خسرو اور فخر الدین علی احمد خطبات، یوم غالب اور یوم ذوق کی تقریبات وغیرہ کا اہتمام کرتا ہے۔
      غالب انسٹی ٹیوٹ ہر سال اردو اور فارسی کے سات ممتاز اسکالرز کو ایوارڈ سے نوازتا ہے۔ ایوارڈ پانے والوں میں شمس الرحمن فاروقی، گوپی چند نارنگ، قاضی عبدالودود، مالک رام، قرۃ العین حیدر، کلیم الدین احمد، گیان چند جین، اسلوب احمد انصاری، آل احمد سرور، نذیر احمد، عصمت چغتائی، کرشن چندر، جذبی، خلیل الرحمن اعظمی جیسی شخصیات شامل ہیں۔ غالب انسٹی ٹیوٹ اب تک 500 سے زائد علمی و تحقیقی کتابیں شائع کرچکا ہے۔