اے ایم یو : سرسید کی حیات پر مبنی فلم ’سر سید احمد خاں: دی مسیحا‘کی خصوصی اسکریننگ
علی گڑھ: سر سید احمد خاں: دی مسیحا‘ فلم جو دو قسطوں میں ہے اور انیسویں صدی کے سماجی مصلح اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی کی زندگی، وژن اور مشن پر روشنی ڈالتی ہے، بدھ کی رات ایپل ٹی وی پر ریلیز ہو گئی۔
ساڑھے پانچ گھنٹے کی اس فلم کو دو گھنٹے کی ایڈیٹ شدہ شکل میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے کینیڈی آڈیٹوریم میں نمائش کے لئے پیش کیا گیا۔
بدھ کی شام یہ تقریب سرسید اکیڈمی کے زیراہتمام،یونیورسٹی کے کلچرل ایجوکیشن سنٹر کے اشتراک سے فلم کے چنندہ اداکاروں اور پروڈیوسر و ڈائرکٹر کی موجودگی میں منعقد کی گئی۔ اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اداکاروں کی عزت افزائی کرتے ہوئے انھیں یادگاری نشان اور گلدستے پیش کئے۔
بایوپک پر گفتگو کرتے ہوئے فلم کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر شعیب چودھری جنہوں نے فلم میں سرسید احمد خاں کا کردار ادا کیا ہے،نے کہا کہ اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے میں ہمیں تقریباً گیارہ سال لگ گئے کیوں کہ سرسید کی شخصیت اور ان کے عہد پر تحقیق کا دائرہ بہت وسیع تھا اور موضوع بھی سیاسی طور پر حساس ہے۔ چودھری نے اس بات پر مسرت و اطمینان کا اظہار کیا کہ فلم کو اے ایم یو میں کافی پسند کیا گیا اور لوگوں نے اچھا رد عمل ظاہر کیا۔اسکریننگ سیشن کی نظامت کرتے ہوئے سید ساحل آغا جنہوں نے فلم میں شبلی نعمانی کا کردار ادا کیا ہے، نے پروجیکٹ سے متعلق کچھ دلچسپ کہانیاں حاضرین کے سامنے پیش کیں۔انہوں نے کہاکہ فلم کے اداکار جب اس سے وابستہ ہوئے تو وہ رفتہ رفتہ اس مشن کا حصہ بن گئے اور ان کے عزم اور محنت کی وجہ سے یہ فلم منظر عام پر آسکی۔
![](https://www.urdu.awazthevoice.in/upload/news/1734672424download_(2).webp)
اسکرین پلے اور ڈائیلاگ رائٹر مطعم کمالی نے کہا کہ سرسید کے عہد کے سماجی و سیاسی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکرین پلے اور ڈائیلاگ لکھنا آسان نہیں تھا۔ انھوں نے کہا ”ایک بایوپک میں مکالمے اور اسکرین پلے کو مرکزی کردار اور اس کے عہد کی زبان اور لہجے کا عکاس ہونا چاہئے۔ سرسید احمد خان کی شخصیت کے تمام پہلوؤں کو سامنے لانا تھا۔ سرسید کے خلاف بہت منفی پروپیگنڈہ ہے، اس لیے یہ میرے لیے ایک چیلنج تھا، تاہم پروفیسر شافع قدوائی کی رہنمائی نے ہماری بہت مدد کی اور کام آسان ہوگیا۔
اے ایم یو میں اسکریننگ کے دوران پروڈیوسر شعیب چودھری، معروف اداکار اکشے آنند، دکشا تیواری، جاوید عابدی، سمویدنا سووالکا، ساحل آغا، یعقوب غوری سمیت دیگر اداکاروں کو اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے یادگاری نشانات اور گلدستے پیش کئے۔
اس فلم کو کو ڈاکٹر مسرت علی اور شعیب چودھری نے پروڈیوس کیا ہے۔
فلم کے اہم کرداروں میں زرینہ وہاب نے سرسید احمد خاں کی والدہ عزیز النساء بیگم کا کردار نبھایا ہے۔ اسی طرح شعیب چودھری نے سر سید احمد خان، اکشے آنندنے سید محمود کا کردار،سمویدنا سووالکا نے سید محمود کی اہلیہ مشرف بیگم، لینا شرما نے امراؤبیگم، دیپک پراشرنے خواجہ فرید الدین، نیلوفر گیساوت نے فخر النساء، عارف زکریانے نواب محمود، ترون شکلانے مرزا اسد اللہ خاں غالب، دکشا تیواری نے پارسا بیگم، شاہد کبیر نے زین العابدین، نیّر جعفری نے مہدی علی خان، عرفان رضا خان نے شریواستو جی، اجے مہندرو نے شیام لال، کاشف خان نے نوجوان حامد، ناصر علی خان نے الطاف حسین حالی، شیو سنگھ نے بہادر شاہ ظفر، سمانتو رائے نے تراب علی، اظہر اقبال نے اکبر الہ آبادی، عادل شیخ نے مولوی سمیع اللہ خان، جاوید عابدی نے راجہ جے کشن داس، شردھا سنگھ نے نگار جان، محمد علی شاہ نے سید حامد، سید ساحل آغا نے شبلی نعمانی اور یعقوب غوری نے وقار الملک کا کردار نبھایا ہے۔
اس موقع پر پروفیسر محمد گلریز، پروفیسر رفیع الدین، پروفیسر شافع قدوائی، ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی، ڈاکٹر محمد شاہد، پروفیسر محمد نوید خان، کوآرڈینیٹر، کلچرل ایجوکیشن سنٹر اور یونیورسٹی کے دیگر عہدیداران موجود تھے