حیدرآباد: اگر میں نہیں بچ سکا تو صرف میری جان جائے گی لیکن اگر میں کامیاب ہو گیا تو نو افراد کی جانیں بچ جائیں گی
یہی سوچ کر تلنگانہ میں سیلابی دریا پر بنے پل پر پھنسے نو افراد کو بچانے کے لیے ایک معذور مگر با ہمت اور بلند حوصلہ سبحان خان نے جے سی بی کے ساتھ لہروں کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ فیصلہ درست ثابت ہوا جب وہ سینکڑوں لوگوں کے سامنے پانی کی تیز لہروں کے درمیان ان نو افراد کو زندہ لے کر کنارے پر لوٹے، جو اپنی زندگی سے مایوس ہو چکے تھےسبحان خان ایک عام جے سی بی ڈرائیور ہیں لیکن انہوں نے غیر معمولی ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نو جانوں کو قریب قریب موت کے منھ سے بچا لیا، جو کہ منیرو کے بہتے پانی کی شکل میں ان تک پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی۔
سبحان خان : ایک ہیرو _ ایک فرشتہ جس نے تلنگانہ میں سیلابی پل پر پھنسے نو افراد کو جے سی بی کی مدد سے بچایا__#subhankhan #Telan pic.twitter.com/QD63d1iFsH
— Awaz-The Voice URDU اردو (@AwazTheVoiceUrd) September 6, 2024
حیرت کی بات ہے سرکاری سطح پر پل پر پھنسے افراد کو بچانے کی ہر کوشش نانام ہو چکی تھی بحریہ سے جو مدد مانگی گئی تھی، وہ سورج کے ڈھلنے کے سبب ممکن نہیں تھی، یعنی نو افراد کی زندگی مکمل طور پر داؤ پر لگی تھی، ہر طرف مایوسی تھی اور دونوں جانب کھڑے سینکڑوں افراد زندگی اور موت کے اس کھیل کو دیکھ رہے تھے مگر اس دوران سبحان نے وہ کر دکھایا جس کے لیے حکومت نے ہیلی کاپٹر طلب کیا تھا لیکن تاریکی بچاؤ مہم میں رکاوٹ بن گئی مگر سبحان خان نے اس تاریکی کے باوجود جے سی بی کے ساتھ دریا کا سینہ چیرتے ہوئے ان نو افراد کو ایک نئی زندگی کا تحفہ دے دیا
تلنگانہ کے کھمم ضلع سے تعلق رکھنے والے نو افراد کے لیے، یہ ایک جے سی بی ڈرائیور ایک فرشتہ ثابت ہو ئے جس نے یکم ستمبر اتوار کو ہونے والی شدید بارش کے بعد منیرو ندی کے قہر سے انھیں بچایا۔
پرکاش نگر پل پر پھنسے ہوئےلوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے ، اس وقت سبحان خان پل کے پاس سے گزر رہے تھے جب کھمم میں بارش ہو رہی تھی۔ دریا پہلے ہی خطرناک قوت کے ساتھ پل سے بہہ رہا تھا۔چونکہ خان پرکاش نگر پل کے قریب تھے، مقامی لوگوں نے انہیں روکا اور پل پر پھنسے گروپ کو بچانے کی درخواست کی ۔
جب انہوں نے پریشان حال افراد کی چیخ پکار سنی تو سبحان نے ایک لمحہ ضائع کیے بغیر دریا میں اترنے کا فیصلہ کر لیا انہیں معلوم ہوا کہ وہ دوپہر سے پل پر موجود ہیں۔ شام ہو چکی تھی۔ لیکن انہوں نے تاریخی کے بارے میں سوچے بغیر جے سی بی کے ساتھ دریا میں اترنے کا فیصلہ کیا۔اپنے خطرناک سفر پر نکلنے سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ وہ پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کی کوشش کریں گے۔ اگر میں اپنی کوشش میں ناکام ہو جاتا ہوں، تو یہ صرف میری زندگی ہے۔ اگر میں کامیاب ہو جاتا ہوں تو میں نو جانیں بچاؤں گا، اس کے بعد انہوں نے اپنی جے سی بی پل کی طرف موڑ دی اور آہستہ آہستہ اور احتیاط سے آگے بڑھے۔لوگ پل پر کھڑے تھے وہ ان کے پاس پہنچے، پانی پل کے اوپر بہہ رہا تھا اور کسی بھی وقت انہیں ڈوبنے کا خطرہ تھا۔جب جے سی بی لوگوں کے پاس پہنچی تو سبحان خان غالباً ان کو بچانے کے لیے آسمان سےنازل ہوا فرشتہ نظر آرہا تھا۔ اس نے اپنی گاڑی کو وہیں روکا جہاں وہ کھڑے تھے،سب کو جے سی بی پر سوار کیا،اس کے بعد وہ آہستہ آہستہ اور احتیاط سے واپس لوٹا یہاں تک کہ بہتا ہوا پانی اس کی گاڑی سے گزر گیا۔ پل کے آخر میں ایک بہت بڑا ہجوم اکٹھا تھا، سانس روکے انتظار کر رہا تھا
س سے پہلے دن میں حکومت نے وشاکھاپٹنم میں ایسٹرن نیول کمانڈ کو ایک ہنگامی پیغام دیا تھا، ایک ہیلی کاپٹر کی در خواست کی تھی ۔ لیکن جب بحریہ نے ایک ہیلی کاپٹر تیار کیا تو اندھیرا چھا چکا تھا، جس کی وجہ سے ریسکیو آپریشن مشکل ہو گیا تھا۔اس کے علاوہ موسم بھی خراب تھا۔ ابھی بارش ہو رہی تھی اور تیز ہوائیں چل رہی تھیں۔ بحریہ نے آخر کار کہا کہ وہ ان کی مدد نہیں کر سکے گی۔ حکومت نے انہیں ان کی قسمت پر چھوڑ دیا کیونکہ اس کے پاس ان تک پہنچنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ تب سبحان خان کی شکل میں ایک فرشتہ نازل ہوا۔ سبحان خان کی بیٹی کو وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ان کے والد حقیقی ہیرو ہیں۔ "میں کانپ رہی ہوں ۔ میرے والد نے ان سب کو بچا لیا ہے۔