ڈاکٹر اطہر حسین کی کتاب تلاش و تحقیق اورغیر معمولی مطالعہ کی عمدہ مثال ہے۔حکیم وسیم احمد اعظمی

Story by  عمیر منظر | Posted by  [email protected] | Date 24-10-2024
ڈاکٹر اطہر حسین کی کتاب تلاش و تحقیق اورغیر معمولی مطالعہ کی عمدہ مثال ہے۔حکیم وسیم احمد اعظمی
ڈاکٹر اطہر حسین کی کتاب تلاش و تحقیق اورغیر معمولی مطالعہ کی عمدہ مثال ہے۔حکیم وسیم احمد اعظمی

 

 لکھنؤ: اردو کے عہد ساز رسالہ ماہنامہ معارف کی تحقیقی خدمات کو موضوع بنا کر ڈاکٹر اطہر حسین نےلکھنؤ کیمپس سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی بلکہ اس کتاب’معارف کی تحقیقی خدمات، عہد سلیمانی تک‘کو شائع کرکے اس کے استفادہ کو عام کردیا ہے۔

گزشتہ کل مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی کے لکھنؤ کیمپس میں اس کتاب کی رسم رونمائی میں ممتاز علمی و ادبی شخصیات نے شرکت کی۔حکیم وسیم احمد اعظمی نے کہا کہ ایک خالص تحقیقی موضوع پر نہایت سنجیدگی کے ساتھ کام کیا ہے جو لائق تحسین ہے۔انھو ں نے کہا کہ کتاب کے مشمولات سے یہ امید بندھی ہے کہ وہ آئندہ بھی اسی طرح کے ادبی و تحقیقی کام کریں گے،جس کا ہمیں انتظار رہے گا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ تلاش و تحقیق اورغیر معمولی مطالعہ کی عمدہ مثال کے طوورپر اس کتاب کو پیش کیاجاسکتا ہے۔حکیم وسیم احمد اعظمی نے اس کے لیے لکھنؤ کیمپس خصوصاً شعبہ اردو کو مبارک باد پیش کی نیز مصنف کی خدمات کو سراہا۔

ایرا یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر عباس علی مہدی نے کہا کہ ریسرچ ورک کو کتابی شکل میں دیکھ کر مسرت ہوتی ہے۔میں ڈاکٹر اطہر حسین اور لکھنؤ کیمپس کے اساتدہ کرام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ایرا یونی ورسٹی کے پرووائس چانسلر پروفیسر فرزانہ مہدی نے مبارک باد پیش کی اور کہا کہ سلیقہ مندی اور محنت سے ہر ہدف کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔
شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ اس کتاب کی تیاری میں تحقیقی اصو ل و ضوابط کی ممکنہ حد تک پاس داری کی گئی۔انھوں نے فاضل مصنف کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ایک تاریخ ساز رسالہ کو تحقیق کا موضوع بنایا گیا ہے جس پر کہ ابھی تک کام نہیں ہوا تھا۔ کیمپس کی انچارج ڈاکٹر ہما یعقوب نے کہا کہ عزیزی اطہر حسین کیمپس کے سنجیدہ طالب علم اور اسکالر رہے ہیں۔ان کی علمی کاوش دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔میں انھیں مبارک باد پیش کرتی ہو۔
ڈاکٹر عمیر منظر نے کہا کہ اس کیمپس کے لیے اور خصوصاً شعبہ اردو کے لیے یہ ایک یادگار لمحہ ہے کہ یہاں کے اسکالرکی تحقیق کتابی صو رت میں شائع ہوئی ہے۔