میں ملک و قوم کے لیے رام مندر کی تقریب میں شامل ہوا ۔ مولانا عمیر الیاسی

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-01-2024
میں ملک و قوم کے لیے رام مندر کی تقریب میں شامل ہوا ۔ مولانا عمیر الیاسی
میں ملک و قوم کے لیے رام مندر کی تقریب میں شامل ہوا ۔ مولانا عمیر الیاسی

 

آواز دی وائس : نئی دہلی

میں ملک کی خاطر رام مندر کی پران پرتیشٹھا  تقریب میں شامل ہوا۔ نفرت کے دور کے خاتمے کے لیے اس کا حصہ بنا ۔ ملک کو ایک مثبت پیغام دینے کے لیے ایودھیا گیا۔ میرا یہ قدم بہت کامیاب رہا۔ مجھے بہت پیار ملا ۔۔ ہر کسی نے احترام بخشا ۔ ہندوستانی مسلمانوں کی جانب سے ایک مثبت پیغام گیا۔۔۔

ان خیالات کا اظہار آل انڈیا امام آرگنائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر عمیر احمد الیاسی نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے آواز دی وائس کے ایڈیٹر انچیف عاطر خان کے ساتھ ایک خصوصی ملاقات میں کہا کہ رام مندر کی پران پراتیشٹھا تقریب میں ایک نیا ہندوستان نظرآیا ۔۔ عقیدت مند ہندوستان ۔۔ نفرت اور عداوت سے پاک ہندوستان۔ میں نے دیکھا اور محسوس کیا کہ ایودھییا کے رام مندر میں کوئی منافرت نہیں تھی،کوئی سیاست نہیں تھی،ہر کوئی ایک عقیدت سے آیا تھا اس لیے ہر کسی کی آنکھوں میں ایک چمک تھی۔ ایک دوسرے کے لیے احترام تھا۔یہ احترام کسی ایک فرقہم کے لیے نہیں تھا۔ میں شنکر اچاریوں اور دیگر ہندو دھرم گرو کے ساتھ بیٹھا تھا ،ہر کوئی مجھے دیکھ کر خوش تھا۔شاید کسی نے سوچا نہیں ہوگا  کہ میں پران پرتیشٹھا میں شرکت کروں گا ۔

مولانا عمیر الیاسی نے کہا کہ یہ بدلتے ہندوستان کی تصویر ہے۔ آج کا ہندوستان نیا ہندوستان ہے۔ آج کا ہندوستان بہترین ہندوستان ہے۔ میں یہاں محبت کا پیغام لے کر گیا تھا۔اب وہ  جہاں تک پہنچ سکے۔ ہم سب ایک صف میں کھڑے تھے،یہی ہندوستان کی خوبصورتی تھی۔ بلاشبہ  ہماری عبادت کے طریقے مختلف ہو سکتے ہیں، ہمارے عقائد یقیناً مختلف ہو سکتے ہیں لیکن ہمارا سب سے بڑا مذہب انسان اور انسانیت ہے۔ اب ہم سب مل کر انسانیت کو برقرار رکھیں-آواز دی وائس کے خصوصی پروگرام میں مولانا عمیر الیاسی نے کہا کہ  اس تقریب میں شرکت کا فیصلہ خالص قومی تھا۔ ملک کے مفاد کے لیے یہ قدم اٹھایا تھا۔دوسری بات یہ کہ ہم سب ہندوستانی ہیں۔ اگر ہم ہندوستان میں رہتے ہیں تو ہم سب کو ہندوستان کو مضبوط رکھنا چاہئے۔ آج ہمارا پیغام نفرت کو ختم کرنا ہے۔ بہت ساری سازشیں ہوئیں، بہت دشمنی ہوئیں، بہت سی سیاست ہوئی، بہت سے لوگ مارے گئے۔ اب ہم سب کو مل کر ہندوستان کو مضبوط کرنا ہوگا۔ ہندوستانیت کو مضبوط کرنا ہوگا۔ آئیے ہم سب مل کر متحد ہندوستان بننے کی سمت میں کام کریں۔

انہوں نے رام مندر کی تقریب کے بارے میں کہا کہ یہ ہندوستان کی ثقافت ہے، یہ تنوع میں اتحاد کو ظاہر کرتا ہے۔ رام جنم بھومی ٹرسٹ نے مجھے اس تقریب کے لیے مدعو کیا ۔میں محسوس کرتا ہوں کہ مجھے تمام مسلمانوں کی طرف سے ہندوستان کے تمام مسلمانوں کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا ہے-میں آپ کو بتاتا چلوں کہ جب میں وہاں سے داخل ہو رہا تھا تو دونوں طرف عوام الناس موجود تھے اور عوام نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے میرا استقبال کیا

انہوں نے کہا کہ بلا شبہ یہ بہت ہی اہم موقع تھا۔آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ تنازعہ تھا،سیاسی اور فرقہ وارانہ ۔اس کے سبب نفرت پھیلی، لڑائیاں ہوئیں، لاتعداد لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اب یہ مکمل طور پر تھم گیا ہے۔ اسی لیے ملکی مفاد اور قوم کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا کہ میں ضرور جاؤں گا۔ میں نے ان کی دعوت قبول کر لی اور مجھے یقین تھا کہ ہمیں محبت کا پیغام ان جگہوں تک پہنچانا چاہیے جہاں آپس میں نفرتیں اور لڑائیاں ہوتی ہیں اور بالکل ایسا ہی ہوا-مولانا عمیر الیاسی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک طبقہ مجھ سے ناراض ہے ،جب سے ایودھیا سے واپس آیا ہوں ،مجھے ناقابل بیان پیغامات موصول ہورہے ہیں ۔میں نے یہ بھی محسوس کیا کہ میرے جانے سے بہت سے لوگوں کو غصہ آیا ہے۔لیکن میں نے ملک و قوم کے لیے یہ بڑا قدم اٹھایا جس پر مجھے خوشی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ  مسلم کمیونٹی اور تمام بڑے علمائے کرام میں سے کسی نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی-