تمام مذاہب کے دانشوروں کو فرقہ وارانہ نفرت کے خاتمے کے لیے متحد ہونا چاہیے:سلمان حسینی ندوی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 30-10-2024
تمام مذاہب کے دانشوروں کو فرقہ وارانہ  نفرت کے خاتمے کے لیے متحد ہونا چاہیے:سلمان حسینی ندوی
تمام مذاہب کے دانشوروں کو فرقہ وارانہ نفرت کے خاتمے کے لیے متحد ہونا چاہیے:سلمان حسینی ندوی

 

علی گڑھ:  آج دنیا بھر میں جس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں اس سے معاشروں میں بقائے باہمی کو خطرہ لاحق ہے لہذا تمام مذاہب کے دانشوروں کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے اور نفرت کے خاتمے کے لیے متحد ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار  مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے کیا وہ اے ایم یو میں ایک پروگرام میں خطاب کررہے تھے

یاد رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز اور علی گڑھ انٹر فیتھ سینٹر نے ہیومینیٹیز ایڈوانسڈ اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی کے اشتراک سے ایک دو روزہ بین الاقوامی سیمینار بعنوان ”امن کا قیام، انسانی بھائی چارہ اور علمِ مقاصد شریعت“ کا اہتمام کیا۔

    افتتاحی اجلاس جے این ایم سی آڈیٹوریم میں منعقد ہوا جس میں ملک اور بیرون ملک کے نامور علماء، صوفیاء اور اسکالرز نے شرکت کی۔

    علی گڑھ انٹرفیتھ سنٹر کے پروفیسر علی محمد نقوی نے مہمانوں اور حاضرین کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ امن و ہم آہنگی اور اخلاقی اقدار کسی بھی ملک کی بنیادی ضرورت ہوتی ہیں، لیکن کچھ مفاد پرست لوگ ہمیں بھائی چارہ سے دور کر کے امن اور اتحاد میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

    ایران کے آیت اللہ مہدی مہدوی پور نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی تعلیمات مخصوص اہداف و مقاصد پر مبنی ہیں جو انسانی فطرت اور فکر سے ہم آہنگ ہیں۔ اسلامی قانون کے بنیادی مقاصد میں جان و مال کا تحفظ، عزت و عدل کا تحفظ اور کمیونٹیز کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دینا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نقطہ نظر سے مذہبیت اخلاقی سربلندی کا حصول ہے، اور تمام مذاہب کے رہنماؤں کو اخلاقی اقدار کو مضبوط کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

    آیت اللہ مبلغی نے کہا کہ حسن سلوک اسلام کے اہم مقاصد میں سے ایک ہے اور امت مسلمہ کو ہمیشہ مذہب، جنس اور نسل سے بالاتر ہوکر سب کے لیے انصاف کی تبلیغ اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔

    پروفیسر عبدالحمید فاضلی، چیئرمین،شعبہ علوم اسلامیہ نے کہا کہ دنیا کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں بڑھتے ہوئے تنازعات، بڑھتی ہوئی عدم برداشت، سماجی عدم مساوات، اور کمیونٹیز کے درمیان کشیدہ تعلقات جیسے مسائل شامل ہیں۔ ان عالمی مسائل کے لیے مشترکہ انسانی اقدار پر مبنی اختراعی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہاکہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سب سے مضبوط فریم ورک میں سے ایک مقاصد شریعت ہے، جس کا مقصد انصاف، فلاح و بہبود اور انسانی بھلائی کو فروغ دینا ہے۔

    مہمان خصوصی، پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد نے کمیونٹیز کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ خود غرض مفادات کے حامل عناصر شہریوں میں تلخی اور نفرت پیدا کر رہے ہیں جس سے ملک کی فضا خراب ہو رہی ہے لہٰذا ہمیں ایسے نفرت پھیلانے والوں سے چوکنا اور آگاہ رہنے کی ضرورت ہے۔

    مسٹر آغا نواب، بانی، انٹرفیتھ یونیورسٹی، قم، ایران نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو کثرت میں وحدت کی عکاسی کرتا ہے۔

    سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شری ورجیندر نندن داس نے کہا کہ ہماری زندگی میں مصائب کی بنیادی وجہ جہالت اور ناواقفیت ہے، جس کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگتے ہیں، چنانچہ پرامن زندگی گزارنے کی اہمیت سبھی کوسمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت ہے۔

    شری وویک مونی جی نے کہا کہ ہمیں محبت، امن اور بھائی چارے کے پیغام کو پھیلانے کے لیے متحد ہونا چاہیے، جب کہ ڈاکٹر چندرکٹی نے کمیونٹیز کے درمیان غلط فہمیوں اور بداعتمادی کو دور کرنے کے لیے ایک ساتھ بیٹھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

    پروگرام کی نظامت ڈاکٹر بلال احمد کٹی نے کی جبکہ ڈاکٹر اعزاز احمد اور دیگر افراد نے اس کو احسن طریقے سے منظم کرنے میں تعاون کیا۔