آواز دی وائس : نئی دہلی
ریختہ فاونڈیشن کے زیر اہتمام نواں جشن ریختہ اتوار کو تین روزہ جشن کے ساتھ اختتام پر پہنچا ۔راجدھانی کے جواہر لعل نہرو اسٹیڈیم میں آخری دن ریختہ کے روایتی رنگ نظر آئے ،بہرحال اس بار پھر جشن ریختہ کے ساتھ سوشل میڈیا پر اردو اسکرپٹ پر لفظی جنگ جاری رہی کا کیونکہ ایک بڑا طبقہ ایسا ہےجس کا ماننا ہے کہ ریختہ اردو کے نام پر زبان کی اسکرپٹ کو ختم کررہی ہے ۔ بہرحال اس بحث کے باوجود ریختہ کا بخار کم ہوتا نظر نہیں آیا ہے ۔اس تین روزہ جشن میں بھی اردو شاعری اور ادب کے ساتھ قوالی اور میوزک کا دور چلا ۔ آخری دن اردو شاعری میں قوم پرستی پر جاوید اختر نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ،ان کے ساتھ انیس الرحمان نے گفتگو کی ۔جشن ریختہ کے آخری دن جاوید اختر کی محفل دیاراظہار میں سجی تھی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
جشن ریختہ میں علی فضل بھی جلوا افروز ہوئے اور اردو کے تعلق سے بات کی تو کویتا سیٹھ نے غزلوں کے سر چھیڑے اور سامعین کے دل جیتے
بزم نو بہار میں نوجوان شاعروں نے خوب واہ واہ لوٹی