جشن ریختہ کا آغاز : جشن اب جذبہ ہے، اردو کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کا تجربہ بہت کامیاب رہا ۔سنجیو صراف

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 14-12-2024
جشن ریختہ کا آغاز :  جشن  اب  جذبہ  ہے ، اردو  کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کا تجربہ بہت کامیاب رہا ۔سنجیو صراف
جشن ریختہ کا آغاز : جشن اب جذبہ ہے ، اردو کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کا تجربہ بہت کامیاب رہا ۔سنجیو صراف

 

آواز دی وائس: نئی دہلی 

جشن ریختہ محض ایک جشن نہیں بلکہ ایک جذبہ کی شکل اختیار کرچکا ہے اور کامیابی کے ساتھ رواں دواں ہے،جبکہ اردو  کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کا تجربہ بہت کامیاب رہا ہے ۔۔۔

ان خیالات کا اظہار ریختہ فاونڈیشن کے روح رواں سنجیو صراف نے کیا۔وہ راجدھانی کے جواہر لعل نہرواسٹیڈیم میں نویں  جشن ریختہ  کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب میں خطاب کررہے تھے ۔ آپ کو بتا دیں کہ تین روزہ جشن اردو ایک بار پھر اپنے روایتی  انداز میں شروع ہوا، انہوں نے کہا کہ  ہم ادب میں تہذیب کو پاتے ہیں اس لیے مختلف زبانوں  کے ادب کو محفوظ کررہے ہیں تاکہ نئی نسل  اس سے واقف رہے ۔

سنجیو صراف  نے کہا کہ ہم نے ہندی ادب کے لیے ہندوی ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا آغاز کیا تھا،صوفی لٹریچر کے لیے صوفی نامہ کا تجربہ کامیاب رہا ہے۔۰اس کے ساتھ راجستھانی اور گجراتی زبانوں کے لیے بھی ایسی ہی پہل کی گئی ہے ۔ اس کا مقصد ملک کی مختلف زبانوں کے ادب کو محفوظ کرنا ہے،تاکہ لوگوں تک ادب کو پہنچایا جاسکے ۔یہی نہیں اس بار بھی ریختہ پبلی کیشنز کی کئی کتابوں کا اجرا ہوگا،یہی نہیں ہم نے دیگر پبلیشرز کی کتابوں کو شائع کرنے کے لیے بھی ایک ویب سائٹ ریختہ بکس ڈام کام کا آغاز کیا ہے،اس سے کتابوں کی خرید و فروخت میں آسانی ہوگی

ممتاز شاعر اور دانشور جاوید اختر نے جشن ریختہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ میں اس پلیٹ فارم سے بہت کچھ کرنا  چاہتا ہوں  اور اس سلسلے میں  ریختہ فاونڈیشن کی  ٹرسٹی  ہما خلیل سے بھی اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے ریختہ کی خدمات کا اظہار کرتے ہوئے  کہا کہ اردوو اور ہندی میں بس اتنا ہی فرق ہے کہ ایک دائیں جانب سے لکھی جاتی ہے اور دوسری بائیں جانب سے ۔ ہمیں زبان کے بارے میں بہت کھلے دل و دماغ سے سوچنا چاہیے 

افتتاحی تقریب  میں ریختہ فاونڈیشن کے  سربراہ سنجیو صراف اور ممتاز دانشور  و شاعر جاوید اختر بھی جلوہ افروز ہوئے۔ پہلے روایتی انداز میں دیا روشن کیا گیا ۔جس کے ساتھ جشن ریختہ کا باقاعدہ  آغاز ہوا ۔ایک خوبصورت محفل نے راجدھانی کو ایک بار پھر سرد ہواوں میں جشن کا موقع فراہم کیا ہے ۔اردو کے مداح سرد ہواوں کے باوجود جشن ریختہ کی حرارت کو برقرار رکھنے کے وعدے پر کھرے اترتے نظر آئے ۔

آپ کوبتا دیں کہ ریختہ فاؤنڈیشن کی ٹرسٹی اور تخلیقی ڈائریکٹر ہما ​​خلیل کے زیر اہتمام، یہ تین روزہ میلہ اردو زبان اور ہندوستانی ثقافت کی خوبصورتی کو خراج تحسین ہے۔اس بار جشن ریختہ میں متعدد مراحل پر 40 سے زائد سیشنز ہوں گے ،جن میں 200 سے زائد فنکار حصہ لیں گے ۔جو غزلیں، صوفی موسیقی، قوالی، اور شاعری کے بے مثال نمونے پیش کریں گے ۔

بہت مہنگا ہوگیا جشن 

جشن ریختہ کا آغاز ایک وقت اردو  کی فروغ کے لیے ہوا تھا اور ساتویں سال تک اس میں داخلہ مفت تھا لیکن آٹھویں  جشن ریختہ میں  تین سو روپئے کا ٹکٹ  رکھا گیا تھا۔اس جشن  کو فن اور ثقافت کو فروغ قرار دیا جاتا ہے لیکن اس بار ایونٹ میں شرکت کے لیے ایک دن کی انٹری فیس کم از کم 499 روپے رکھی گئی ہے۔ گولڈن پاس لینے والوں کو تین دن کے لیے 9000 روپے اور پلاٹینم پاس لینے والوں کو 3 دن کے لیے 22500 روپے خرچ کرنے ہوں گے
بہرحال  اس تین روزہ فیسٹیول میں اردو ادب، موسیقی، رقص اور فن کی مختلف اقسام کی نمائش کی جائے گی۔ مزید برآں، غزل، صوفی موسیقی، قوالی، قصہ گوئی ، مشاعرہ، شاعری ایک دلچسپ امتزاج پیش کیا جائے گا۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ فن اور ثقافت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ جشن ریختہ 2024 کا مقصد اردو زبان و ادب کو فروغ دینا ہے۔ نیز نئی نسل کو اس کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہوگا۔
 حیرت کی بات یہ ہے کہ  بھیڑ کو قابو میں کرنے کے لیے ٹکٹ کا سسٹم شروع کیا گیا  لیکن اس بار سب سے مہنگے ٹکٹ ہونے کے باوجود دس دنوں قبل ہی ہاوس فل کا بورڈ  لگانا پڑا ۔