نئی دہلی : حکومت ہند کے پیٹنٹ آفس نے سینٹر فار انٹر ڈسپلنری رسرچ ان بیسک سائنس، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر رنجن پٹیل اورڈاکٹر فاروق احمد وانی کی اہم تحقیق کو جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ بایو سائنس کے محققین ڈاکٹر محمد عابد،ڈاکٹر ببیتا انیجا اور ڈاکٹر عماد الدین شامل تھے ان کی تحقیق کو پیٹنٹ کی منظوری دی ہے۔ٹیم نے بطور موثر اینٹی فنگل ایجنٹ کے مظاہرے کے ساتھ بنزیمیڈولیم جیمنی سرفیکٹنٹ کو باہم مرکب کرنے کا نیا طریقہ وضع کیا ہے۔دواسازی سے متعلق کیمیا کے میدان میں یہ منفرد کام ایک اہم پیش رفت کے طورپر دیکھی جارہی ہے۔
پیٹنٹ کے پروسیس میں بنزیمیڈولیم جیمنی سرفیکٹنٹ کو باہم آمیز، اس کی ترکیب پر توجہ ہوتی ہے جس سے مختلف قسم کے فنگل پیتھوجین سے لڑنے میں زیادہ بہتر اثر پزیری دیکھی گئی ہے۔ان کے سالموں کی ساخت سیل کے ممبرینس سے زیادہ بہتر تعامل کرتے ہیں جو کہ انفیکشن سے کارگر انداز میں لڑنے میں معاون ہوتی ہے۔
اینٹی فنگل ایجنٹوں کے سلسلے میں جاری تحقیقات کے میدان میں یہ پیٹنٹ ایک اہم پیش رفت خیال کیا جارہا ہے۔مزاحم فنگل اسٹرینس کے خلاف لڑنے کے لیے موثر علاج معالجے کی ضرورت آج سے پہلے کبھی اتنی زیادہ نہیں تھی۔پروفیسر پٹیل نے بتایا کہ ہمارا سرفیکٹنٹ اس بڑھتے ہوئے چیلنج کے حل کا ایک منفرد حل پیش کرتاہے۔
پیٹنٹ میں کام کے طریقے کو بہت وضاحت سے بتایا گیاہے جو سرفیکٹنٹ کی صحت اور اس سے حاصل ہونے والے نتائج کو مزید بہتر کرے گا۔ابتدائی تحقیقات عام پیتھوجین کے خلاف زبردست اینٹی فنگل سرگرمی کا اشارہ دے رہی تھیں جس سے طب اور زراعت میں ممکنہ اطلاقات کی بھی گنجائش تھی۔سرفیکٹنٹ کو اس انداز سے بنایاگیاہے کہ وہ بایوگریڈایبل ہوں اور موثر فنگل مخالف عناصر کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کم سے کم سے ماحولیاتی نظام کو متاثر کریں۔
محققین کے درمیان اشتراک سے سائنسی تفہیم اور نئی نئی ٹکنالوجی کے فروغ میں بین علومی کام کی اہمیت آشکار ہوتی ہے۔یہ پیٹنٹ صرف ٹیم کے لیے بڑی کامیابی نہیں ہے بلکہ فنگل مخالف اختراعیت میں جامعہ کی ٹیم کی تحقیق کو پیش پیش بھی رکھتی ہے۔
پروفیسر پٹیل اور ان کے رفقائے کار اپنی تحقیقات کے طبی اطلاقات کی کھوج کررہے ہیں اور کمرشیلائزیشن کے لیے ساجھیدارکو تلاش بھی رہے ہیں