مسجد الحرام اور مسجد نبوی:گرمی کے سبب خطبہ جمعہ اور نمازہوگی مختصر

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 08-06-2024
مسجد الحرام اور مسجد نبوی:گرمی کے سبب خطبہ جمعہ اور نمازہوگی مختصر
مسجد الحرام اور مسجد نبوی:گرمی کے سبب خطبہ جمعہ اور نمازہوگی مختصر

 

آواز دی وائس : نئی دہلی 

حج 2024سیزان کا آغام ہوچکا ہے ،لاکھوں کی تعداد میں عازمین حج  کا مکہ و مدینہ پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس نرتبہ سخت گرمی کے سبب ہر سطح پر عازمین حج کو احتیاط اور پرہیم کا مشورہ دیا جارہا ہے ۔ گرم ہوا سے بچنے اور دھوپ کی تپیش سے دور رہنے کی ہدایت کی  جارہی ہے ۔اس سلسلے میں  حکام نے گائڈ لائن جاری کی ہیں ۔ لاکھوں عازمین کی موجودگی میں ایسے اقدامات کئے گئے ہیں جن سے دھوپ کی تپیش اور گرم ہوا کا اثر کم ہوجائے ۔ اس کے لیے اب ایک اور اہم اعلان کیا گیا ہے ۔ جس کے تحت نماز جمعہ کا خطبہ اور نماز کو مختصر کیا جائے گا ۔ مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں شعبہ دینی امور کے سربراہ  شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے حرمین شریفین کے اماموں کو ہدایت کی ہے کہ گرم موسم کی وجہ سے  حرمین میں حج سیزن کے دوران خطبہ جمعہ اور نمازکو مختصر کیا جائے۔

عکاظ اخبار کے مطابق شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے آئمہ حرمین کو مزید ہدایت کی کہ حرمین شریفین میں حج سیزن کی وجہ سے لاکھوں فرزندان اسلام موجود ہیں جنہیں نماز جمعہ کے لیے حرمین کے صحنوں اورچھت پرجگہ ملتی ہے جبکہ ان دنوں مملکت کا موسم شدید گرم ہے جس کے باعث عازمین حج کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔  لہذا انسانی جانوں  کی حفاظت کی خاطر اس اقدام پرعمل کریں ۔شیخ السدیس نے مزید کہا کہ  جمعہ کا طویل خطبہ دینے سے اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ لوگ ان باتوں کو یاد نہ رکھ سکیں جنہیں خطبے میں بیان کیا گیا ہو جبکہ خطبہ مختصر ہونے کی صورت میں اسے یاد رکھنا آسان ہوتا ہے۔

واضح ہو کہ اس سے قبل ڈاکٹر السدیس نے حرمین شریفین کے اماموں کو ہدایت کی تھی کہ وہ حج موسم کے دوران اذان اور اقامت کے درمیان کے وقفے کو کم کریں اور نماز جلد ختم کرنے کا اہتمام کریں تاکہ آنے والے لاکھوں زائرین کو عمرہ کرنے میں آسانی ہو اور انہیں کسی قسم کی مشقت کا سامنا نہ کرنا پڑے‘۔

 مسجد نبویﷺ کے صحنوں میں خودکار چھتریاں 

مسجد نبوی میں لگائی گئی چھتریوں کے سائے میں 2 لاکھ 30 ہزار افراد نماز ادا کرتے ہیں۔ یہ چھتریاں نمازیوں کو سورج کی تمازت اور بارش سے بچاتی ہیں۔ چالیس ٹن وزنی ایک چھتری 25 میٹر رقبے پر سایہ فگن رہتی ہے۔مسجد نبوی کے صحن میں 250 چھتریاں لگائی گئی ہیں۔ ان کی اونچائی ایک دوسرے سے متختلف ہے۔ ایک چھتری دوسری سے بلند رکھی گئی ہے۔ نیچے والی چھتری کی بلندی 14 میٹر اور 40 سینٹی میٹر ہے جبکہ اوپر والی چھتری کی بلندی 15 میٹر اور 30 سینٹی میٹر ہے۔ بند حالت میں تمام چھتریوں کی بلندی 120 میٹر اور 70 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔رپورٹ کے مطابق مسجد نبوی کے صحنوں کی چھتریوں نے 140 ہزار مربع میٹر رقبے کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ انہیں کھولنے اور بند کرنے کے لیے خود کار نظام کام کرتا ہے ۔ان چھتریوں کو ایک خودکار نظام کے ذریعے مرکزی کنٹرول سے روم کھولا اور بند کیا جاتا ہے۔ یہ کنٹرول روم مسجد نبوی کے پارکنگ ایریا میں بنایا گیا ہے۔ ان چھتریوں کو طلوع آفتاب سے 15 منٹ پہلے کھولا اور غروب آفتاب سے 45 منٹ پہلے بند کر دیا جاتا ہے۔یہ چھتریاں جیومیٹریکل شکل اور ڈیزائن کے اعتبار سے منفرد خصوصیات کی حامل ہیں۔ ہر چھتری کے اوپر آخر میں تاج اور نیزے کی شکل بنی ہوئی ہے۔ یہ شکل تانبے سے بنی ہوتی ہے۔ اس پر سونا بھی ملمع کیا گیا ہے۔ اسی لیے یہ اپنی شاندار چمک سے نمازیوں اور زائرین کی توجہ اپنی مبذول کر لیتی ہیں۔

 ہوا میں ٹھنڈک کے لیے خصوصی پنکھے

حرمین شریفین کے امور کی انتظامیہ کی جانب سے چھڑکاؤ والے 250 پنکھے فراہم کیے گئے ہیں۔ ان کا مقصد اللہ کے مہمانوں کی خدمت کے سلسلے میں مسجد حرام اور اس کے صحنوں میں فضا کو سکون بخش بنانا ہے۔یہ پنکھے مسجد حرام اور مسجد نبوی کے صحنوں میں گرم اور خشک ہوا کو مناسب بناتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہوا کو پانی کے چھڑکاؤ کے ذریعے ٹھنڈا کرنے کی ٹکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔چھڑکاؤ والے ان پنکھوں کا استعمال کھلی جگہاؤں پر ہوتا ہے۔ یہاں پر ایک پریشر پمپ کے ذریعے بڑے دباؤ کے ساتھ پانی کو خصوصی پائپ لائنوں میں چھوڑا جاتا ہے۔ بعد ازاں یہ ہر پنکھے میں نصب کلیننگ فلٹر سے گزرتا ہے اور پھر پانی ٹھنڈی پھوار کی شکل میں پنکھوں سے باہر آتا ہے۔مسجد حرام کے صحنوں میں تقسیم کیے گئے ان چھڑکاؤ کے پنکھوں کی تعداد 250 ہے۔ یہ پنکھے زمین سے تقریبا 4 میٹر کی بلندی پر نصب کیے گئے ہیں۔ یہ پنکھے 10 میٹر کے فاصلے تک پانی کے چھڑکاؤ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کو نماز کے اوقات میں، مسجد حرام کے صحنوں میں ہجوم کے وقت اور درجہ حرارت بڑھنے پر چلایا جاتا ہے۔کھلے مقامات پر فضا کو مناسب بنانے کے لیے سب سے زیادہ آزمودہ اور مؤثر طریقہ چھڑکاؤ والے پنکھوں کا استعمال ہے۔ ان کے ذریعے باہر کا درجہ حرارت 6 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کیا جا سکتا ہے

نرم شاہراہ کا افتتاح

وزیرنقل و لاجسٹک خدمات انجیئنرصالح الجاسر نے مشاعرمقدسہ میں پیدل چلنے والوں کی سہولت کے لیے ربڑ کے مکسچر سے تیار کی گئی مجموعی طور پر 15 ہزار مربع میٹر مسافت کی سڑک کا افتتاح کردیا ہے۔سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق مشاعر مقدسہ کے مذکورہ راستوں کو ’ نرم شاہراہیں‘ کا نام دیا گیا ہے۔ شاہراہ پر پیدل سفر کرنے والوں کو چلنے میں قدرے آسانی ہوتی ہے اور انہیں زیادہ تھکان کا احساس نہیں ہوتا۔ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ میدان عرفات میں پیدل چلنے کے لیے بنائی گئی شاہراہ نمبر6 پر’ربڑ‘ کے برادے سے بنائے گئے مکسچرکی کوڈنگ کی گئی ہے جس سے راستہ قدرے نرم ہو جاتا ہے جو انسانی جسم کو اوپرکی جانب اچھالتا ہے اس طرح پیدل چلنے میں زیادہ توانائی خرچ نہیں ہوتی اور تھکان کا احساس عام راستوں کے مقابلے میں قدرے کم ہوتا ہے۔ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ذمہ دار کا کہنا تھا کہ ’ربڑشاہراہ‘ کی تعمیر کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے جس کے لیے پرانے ٹائروں کو کرش کرنے کے بعد ان سے مخصوص اسفالٹ مکسچر تیار کیا جاتا ہے۔تیار کیے جانے والے مخصوص مکسچر کو ان راستوں پرپھیلایا جاتا ہے جہاں یہ سڑک بنانی مقصود ہو۔ قدیم اور استعمال شدہ ٹائروں کے ذریعے بنائی گئی سڑک کا فائدہ نہ صرف پیدل چلنے والوں کو ہوتا ہے بلکہ اس سے پرانے ٹائروں کی بھی کھپت ہو جاتی ہے جنہیں تلف کرنے کےلیے جلایا جاتا تھا جس سے اٹھنے والے دھوئیں سے ماحول بھی آلودہ ہوجاتا تھا۔’

ربڑ‘ کی سڑک کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ شاہراہ پرچلنے والوں کو عام شاہراہ یا فٹھ پاتھ پرچلنے کے مقابلے میں کافی سہولت ہوتی ہے خاص کر معمر افراد کےلیے یہ شاہراہیں کافی مفید ثابت ہوتی ہیں۔مشاعر مقدسہ میں جہاں حجاج کرام کو کافی مسافت پیدل طے کرنا ہوتی ہے وہاں ربڑ سے بنائے گئے راستے بے حد مفید ثابت ہوتے ہیں۔ نرم اور لچکدار شاہراہ پرقدم اٹھاتے اور رکھتے وقت زیادہ دباو نہیں ڈالنا پڑتا جس سے انہیں پیروں کے درد کی شکایت نہیں ہوتی۔