ریختہ : ایک ویب سائٹ سے آگے کا سفر ۔ کتابوں کی ڈیجیٹلائزیشن کا مشن ۔ایک اہم سنگ میل

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 14-12-2024
ریختہ : ایک ویب سائٹ سے آگے کا سفر ۔ کتابوں کی ڈیجیٹلائزیشن  کا مشن ۔ایک اہم سنگ میل
ریختہ : ایک ویب سائٹ سے آگے کا سفر ۔ کتابوں کی ڈیجیٹلائزیشن کا مشن ۔ایک اہم سنگ میل

 

ڈاکٹر حیدر علی

ریختہ  اب سائبر کی دنیا میں اردو کی جنت ہے ،شاعری سے ادب  تک ریختہ کا دائرہ  وجود میں آنے کے بعد سے ہر سال وسیع ہوتا گیا ہے ،نئی منزلیں اور نئے عزائم کے ساتھ  ریختہ نے خود کو  سب سے اعلی اور سب سے برتر ثابت کیا ہے ۔ شاعری اور ادب  کو سائبر کی دنیا میں یکجا کرنے کے ساتھ متعدد  دیگر پروجیکٹس پر توجہ دی ہے جن کے سبب  ریختہ نے مقبولیت حاصل کی بلکہ اپنی پہنچ میں اضافہ کیا ہے۔دراصل سنجیو صراف  نے سب سے پہلے شاعری کے لیے ایک ویب سائٹ  کا آغاز کیا تھا لیکن جوں جوں  اس میدان میں قدم بڑھتے گئے ،انہیں اردو سے جڑی مزید راہیں نظر آ ئیں  تو سنجیو صراف نے ان پر بھی سفر شروع کیا ۔یہ اردو سے عشق تھا اور زبان کو اس کا حق دلانے کا جذبہ جس نے  انہیں ایک کے بعد ایک کئی پروجیکٹس میں کمر کسنے کا حوصلہ دیا ۔آئیے ڈالتے ہیں ایک نظر ریختہ کے ایسے پروجیکٹس پر جنہوں نے  اب  ریختہ کو اردو کی دنیا کی ضرورت بنا دیا ہے ۔

اردو کتابوں کی ڈیجٹ کاری:

ریختہ پرموجود ای-کتاب گوشہ اردو کتابوں کی ایک محدود تعداد کے ساتھ اس طرح شروع کیا گیا تھا کہ اردو کتابوں کا ایک چھوٹا موٹا آن لائن کتب خانہ تشکیل دے دیا جائے۔ مگر دیکھتے ہی دیکھتے اس نے ایک زبردست مہم اور مشن کی صورت اختیار کرلی۔اب ریختہ ویب سائٹ اپنے تمام تر عزائم اور وسائل کے ساتھ عالمی سطح پراردو ڈیجٹ کاری مشن میں مصروف ہے۔ اس سلسلے میں پہلی بڑی پیش رفت انجمن ترقی اردو ہند کے ذمے داروں کی مدد سے ہوئی جنہوں نے اپنے موقر کتب خانے کے دروازے ریختہ پر کھول دیے۔جس کے تحت اب تک اس کتب خانے کی تقریباً 20 ہزارکتابیں سائٹ پر اپ لوڈ کی جاچکی ہیں۔ اس کے علاوہ رضا لائبریری رام پور کی اردو کتابیں بھی ریختہ کو فراہم ہو چکی ہیں۔ خدا بخش لائیبریری، دارالمصنفین اعظم گڑھ کے علاوہ ہندوستان کی 37  لایبریریوں اور ذاتی کلیکشن تک رسائی ہو چکی ہے۔ ممتاز نقاد جناب شمس الرحمان فاروقی کے ذاتی کتب کا ادبی سرمایہ بھی ریختہ کو دستیاب ہوچکا ہے جس میں داستان امیر حمزہ کی46 جلدیں بھی شامل ہیں جو پہلی بار ریختہ پر آن لائن کی گئی ہیں۔ ممتاز نقاد مرحوم خلیل الرحمان اعظمی کے ذاتی کتب خانے تک بھی ریختہ کی رسائی ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور بڑی پیش رفت راجہ محمودآباد کے قدیم اور موقر کتب خانے تک ریختہ کی رسائی ہے جہاں اردو ادب کے بہت سے جواہر پارے ڈیجٹ کاری کے ذریعے محفوظ کئے جانے کے منتظر ہیں۔

ریختہ نے ہندوستان اور پاکستان کے تقریباً10000اہم رسالوں کے 54000شماروں کو آن لائن کردیا ہے، جن میں پرانے اور نئے دونوں قسم کے جریدے شامل ہیں، نقوش، فنون، افکار، کے علاوہ بنگلور سے شائع ہونے والا محمود ایاز کا’سوغات‘،الہ آباد سے شائع ہونے والا رسالہ’شب خون‘ دہلی سے نکلنے والا بلراج مینرا کا ’شعور‘، کراچی سے شائع ہونے والا اجمل کمال کا’آج‘،اور  دہلی سے جاری نند کشور وکرم کا ’عالمی اردو ادب شامل ہیں۔

ای۔ کتاب کے حصے میں کتابوں کو شامل کرنے کے لیے ان کتابوں کو ترجیح دی جاتی ہے جو کاپی رائٹ ضابطوں کے دائرے سے باہر ہیں۔ جن مصنفین کی کتابیں اس انتخاب میں آتی ہیں ان کی تحریری اجازت حاصل کرکے کتابیں اپلوڈ کی جاتی ہیں۔ریختہ کو اپنے معیار کے ہی سبب اردو کے صف اول کے لکھنے والوں کا تعاون حاصل ہواہے جن میں انتظار حسین،ساقی فاروقی، ظفر اقبال،احمد مشتاق، فہمیدہ ریاض، کشورناہید،گوپی چند نارنگ،شمس الرحمن فاروقی، شمیم حنفی وغیرہ شامل ہیں۔ویب سائٹ پر کتابوں کو پڑھنے کے لیے آسانی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ریختہ نے ہر کتاب کے مشمولات کی فہرست الگ سے فراہم کردی ہے، جن میں سے کسی بھی عنوان پر کلک کرکے براہ راست متعلقہ صفحے تک پہنچا جاسکتا ہے۔ریختہ نے تقریباً 5000ایسی کتابوں کی فہرست بنا رکھی ہے، جن کا تبصرہ بھی کتاب کے ساتھ چسپاں ہو چکا ہے۔ کوشش یہ ہے کہ اردوادب و تاریخ اور تصوف پر تمام اہم اور قابل ذکر کتابوں کا مختصر تبصرہ بھی کتاب کے ساتھ ہو تاکہ قاری کتاب پڑھنے سے پہلے تبصرہ پڑھ لے اور ابتدائی طور پر اس کتاب کے سلسلے میں معلومات حاصل کر لے۔ ریختہ نےہزاروں اردو رسالوں اور کتابوں کی فہرست کو یونیکوڈ میں تبدیل کیا ہے تاکہ جو مضمون مطلوب ہے، اس کی رسائی اردو طلبا تک آسانی سے ہو جائے۔

ریختہ ڈیجٹ کاری مشن کے تحت ہندوستان، پاکستان،دنیا کے دیگر حصوں کے اہم کتب خانوں اور کتابوں کے ذاتی ذخیروں تک رسائی حاصل کرنے کی کوششیں مسلسل جاری ہیں۔ کتاب سے محبت کرنے والے اہم افراد کی مدد سے لوگوں کو یہ باور کرانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے کہ وہ اپنے ذخیروں میں موجود قدیم کتابوں کو دیمکوں کی غذا بنانے کے بجائے انہیں ہمیشہ کے لئے آن لائن محفوظ کئے جانے کو ترجیح دیں۔

منشی نول کشور کی کتابیں:

اس سلسلے میں ریختہ کی ایک نہایت اہم کامیابی منشی نول کشور کے افراد خاندان کے پاس موجود مطبع نول کشور کی شائع کردہ بہت سی باقی ماندہ کتابوں کا حصول ہے جو لکھنؤ کے ایک گودام میں برسوں سے سیلن بھرے اندھیرے میں اور کاغذ خور کیڑوں کے مظالم سہتے ہوئے دن کی روشنی کے انتظار میں تھیں۔ اب یہ کتابیں غسل صحت کے بعد نئے لباسوں سے آراستہ ہو کر ریختہ کے کتب خانے کی زینت ہیں۔

علم عروض:

ریختہ کا علم عروض سے متعلق خصوصی گوشہ بیان و بدیع اور عروض کے معاملات ومسائل پر لکچروں کے ایک سلسلے پر مشتمل ہے۔ یہ لکچر ماہر عروض جناب بھٹناگر شاداب نے پیش کئے ہیں جنہیں ساری دنیا میں قبولیت حاصل ہو رہی ہے۔کوشش یہ ہے کہ نئے لکھنے والے علم عروض اور اس کی باریکیوں سے کماحقہ واقفیت حاصل کر سکیں۔