قطر میں یاد سرسید : اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ
نئی دہلی، دوحہ: اے ایم یو الیومنی ایسوسی ایشن قطر نے گزشتہ دنوں سر سید ڈے تقریب کا انعقاد کیا جس میں بڑے پیمانے پر علیگ ابنائے قدیم اپنی فیملیز کے ساتھ شریک ہوئے یہ تنظیم انڈین کمیونٹی بینےوولنٹ فورم ( آئی سی بی ایف) سے ملحق ہے اور انڈین ایمبیسی کی سرپرستی میں کام کرتی ہے علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کی موجودہ وائس چانسلر پروفیسرنعیمہ خاتون جنہیں یونیورسٹی کی صد سالہ تاریخ میں پہلی خاتون وائس چانسلر ہونے کا اعزاز حاصل ہے وہ پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئیں ۔ دیگر مہمانوں میں قطر میں ہندوستانی سفیر شری وپل ، سابق وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز ، عمان سے ہارون سرتاج خان، صوفیہ بخآری ، انور کریم اور یاسر نینار شامل تھے۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ غزالہ یاسمین نے استقبالیہ کلمات کہے اور پروگرام کی نظامت ڈاکٹر آشنا نصرت و ڈاکٹر نعیم امان کے حوالے کی۔ ڈاکٹر آشنا نے علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے چانسلر عزت مآب جناب مفضل سیف الدین کا سر سید ڈے کے موقع پر اے ایم یو الیومنی کے نام ایک پیغام پڑھا۔ سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کی رحلت پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کر کے سامعین نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔
اے ایم یو الیومنی ایسوسی ایشن قطر کے صدر، معروف پیڈیاٹریشن ڈاکٹر ندیم ظفر جیلانی دانش نے اپنے استقبالیہ خطاب میں سر سید احمد خان کی خدمات کو یاد کیا اور تنظیم کی سالانہ کارکردگی کی روداد پیش کی۔ انہوں نے پروگرام کے تھیم " ایک ٹیم ایک خواب" پر بھی روشنی ڈالی اور علیگ برادری کو متحد ہو کر سر سید کے خوابوں کو پورا کرنے اور ان کی تعلیمی تحریک کو آگے لے جانے کی ضرورت پر زور دیا ۔
پروفیسر نعیمہ خاتون نے اپنے کلیدی خطبے میں بھی مل جل کر یونیورسٹی کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس ضمن میں دنیا بھر میں پھیلے علی گڈھ کے الیومنائی کی مجموعی اہمیت کا ذکر کیا۔ پروگرام میں ان کی تعلیم و تدریس کے شعبے میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں سفیر ہند کے ہاتھوں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ برائے تعلیم سے بھی نوازا گیا۔
سابق وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے اکیسویں صدی میں کیریئر اور جاب کے مواقع کے عنوان پر سیر حاصل گفتگو کی جسے سامعین میں موجود والدین اور طلباء مستفیض ہوئے ۔ اس کے علاوہ اے ایم یو الیومنی ایسوسی ایشن قطر کی سرپرست صوفیہ بخآری اور انور کریم نے بھی موضوع پر اظہار خیال کیا۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین انجنئیر جاوید احمد نے خلیجی ممالک میں کام کر رہی تمام الیومنی ایسوسی ایشن کو ملا کر ایک کل خلیج فیڈریشن بنانے کی تجویز رکھی جس پر آگے کام کرنے کا اعلان بھی ہوا۔
وائس چانسلر صاحبہ کے علاوہ ایسوسی ایشن نے مختلف شعبوں میں نمایاں کام کرنے والوں کو بھی ایوارڈ دیئے جن میں سفیر الرحمن کو سماجی خدمات کے لئے، آر جے آفرین ریڈیو مرچی کو میڈیا کے لئے اور ہارون سرتاج خان کو علیگیرین آف دی ائیر ایوارڈز دئیے گئے۔ علی گڑھ کے معروف شیروانی خیاط مہدی حسن ٹیلرز کے اختر مہدی کو بھی ان کی مہارت اور خدمات کے عوض لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا جسے لینے وہ بہ نفس نفیس علی گڈھ سے تشریف لائے ۔
سامعین کی دلچسپی کے لئے علی گڑھ تحریک پر ایک کہوت کوئز کا مقابلہ اور رافل ڈرا بھی ہوئے۔ الماس احمد نے کوئز ماسٹر کے فرائض انجام دیئے ۔ فیصل عبداللہ ، ایان اور اشفاق دیشمکھ نے بالترتیب اول، دوم اور تیسرا انعام جیتا۔ جبکہ مالابار گولڈ کی جانب سے رافل ڈرامیں فرحانہ، عمران، کائنات اور شعیب لکی ونر ثابت ہوئے۔
تنظیم کے نائب صدر فیصل نسیم نے مہمانوں ، اسپانسرز اور ارکان کابینہ سکریٹری محمد فرمان خان، ڈاکٹر سید انتخاب عالم، فرخ علی فاروقی ، ممنون احمد بنگش، صائمہ رفعت، سید شہاب الدین ، عماد الدین احمد، ڈاکٹر عمران ممتاز ، تنویر احمد ، شکیب الحسن ، پروفیسر جاوید زیدی، ڈاکٹر سکندر آفتاب، شہاب الدین احمد، احمد اشفاق ، عرفان اللہ ، عرفان انصاری وغیرہ کا شکریہ ادا کیا جن کے تعاون کے بغیر پروگرام کا انعقاد ممکن نہیں تھا۔
پروگرام کے اخیر میں قطر و ہندوستان کے قومی ترانے کے بعد علی گڈھ کا روح پرور ترانہ پیش کیا گیا جس میں مہمانان و سامعین سب شریک ہوئے۔