جمعۃالوداع کی اہمیت اور فضلیت

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 27-03-2025
جمعۃالوداع کی اہمیت اور فضلیت
جمعۃالوداع کی اہمیت اور فضلیت

 

زیبا نسیم : ممبئی 

جمعۃ المبارک کو سب سے افضل اور بے مثال دن قرار دیا گیا ہے۔ متعدد احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے خصوصی برکتیں اور عنایات نصیب ہوئی ہیں، جنہیں نبی کریم ﷺ نے بارہا اجاگر فرمایا ہے۔ جمعہ عبادت کے لیے مخصوص قرار دیا گیا ہے، جو اس امت کی انفرادیت اور روحانی امتیاز کی نشانی ہے—یہ ایسی سعادت ہے جو سابقہ امتوں کو نصیب نہیں ہوئی۔

جمعتہ الوداع ہمیں اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ اپنے وداع کے قریب ہے۔ اس لئے مومن کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کا تہہ دل سے شکر ادا کرے کہ اُس نے ہمیں رمضان کی بے شمار رحمتوں اور نعمتوں سے نوازا، جس میں روزہ، نماز، تلاوت اور تراویح جیسی عبادات کی توفیق بھی شامل ہے۔ جس قدر بندہ اللہ کا شکر ادا کرے گا، اسی قدر اس کی نعمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ یہ خاص جمعہ اس حقیقت کی علامت ہے کہ اب رمضان کا اختتام قریب ہے اور روزانہ بارگاہِ الٰہی سے بے شمار بندوں کی مغفرت کی جاتی ہے۔ لہٰذا، اگر عبادت اور دیگر نیک اعمال میں کوئی کوتاہی رہ جائے، تو مومن کو چاہیے کہ خلوص دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے، اپنی کوتاہیوں کی تلافی کرے اور باقی رہ جانے والی نعمتوں کی قدر کرے، تاکہ اپنے گناہوں کو بخشوا کر رحمت کی بارش سے مستفید ہو سکے۔

جمعۃ الوداع ہم یہ سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے اعمال اور کردار کا جائزہ لیں اور یہ دیکھیں کہ ہم نے اس ماہ مبارک میں کہاں کہاں، کس کس مقام پر کون کون سی غلطی کی اور کہاں کہاں ہم نے اپنے خالق و مالک کی نافرمانی کی، اپنا مکمل احتساب کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے اپنی کوتاہیوں کی معافی مانگیں اور اس کے حضور سجدہ ریز ہوکر یہ دعا کریں کہ وہ اس ماہ مبارک اور اس جمعۃ الوداع کے صدقے میں ہماری عبادات کو قبول فرمائے اور آئندہ کی زندگی میں ہمیں خشوع وخضوع اورقلبی لگاؤ کے ساتھ عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔

 اسلام میں جمعہ کے دن کو ایک منفرد مقام حاصل ہے جو ہفتے کے باقی دنوں میں سب سے ممتاز اور معزز قرار پاتا ہے۔ یہ دن صرف امتِ محمدیہ کو عطا کی گئی ایک خصوصی نعمت ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ "سب سے عظیم اور افضل دن جس دن سورج طلوع ہوتا ہے، وہ جمعہ کا دن ہے، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی اور انہیں جنت میں داخل کیا گیا۔" (حضرت مسلمؒ کی روایت)اسی کے تناظر میں، امام حاکمؒ اور امام ابن حبانؒ نے صحیح احادیث میں حضرت اوس بن اوسؓ کا بیان نقل کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "جمعہ کا دن سب سے افضل ہے؛ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام تخلیق کیے گئے، اسی دن ان کا انتقال ہوا، اسی دن صور پھونکا جائے گا اور قیامت کا اعلان ہوگا۔ اس دن میرے اوپر درود کی کثرت پڑھو کیونکہ تمہارے درود میرے پاس پیش کیے جاتے ہیں۔"

جب ہمیں معلوم ہو جائے کہ جمعہ کا دن اللہ کی بارگاہ میں کس قدر محترم اور باوقار ہے، تو ایک مسلمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس دن کی برکتوں اور فضائل کو بروئے کار لانے کے لیے منظم اور بامقصد منصوبہ بندی کرے۔ اس دن کی ظاہری اور باطنی برکات سے مستفید ہونا، ایک مومن کی روحانی پہچان کا حصہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن کے لیے دو خاص آداب اور فضائل مقرر فرمائے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس دن غسل کرنے کی تاکید کی گئی ہے، صفائی و پاکیزگی اور خوشبو کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے، اور مسلمانوں کو عمدہ اور چمکدار لباس میں نمودار ہونے کی تلقین کی گئی ہے۔ اس طرح وہ نہ صرف ظاہری طور پر بلکہ باطنی طور پر بھی اپنے ایمان کی تجلی کر سکیں گے۔

 جمعتہ الوداع نہایت افضل اور بے مثال دن ہے۔ جیسے رمضان کے آخری عشرے میں عبادتوں کی کثرت ہوتی ہے، ویسے ہی اس دن کی عبادت کا اجر ہزاروں گنا بڑھ جاتا ہے۔ مختلف آیات اور درود شریف کی تلاوت سے، جن کا ذکر احادیث میں آیا ہے، گھر گھر غیبی خزانے کی برکتیں اُترنے لگتی ہیں۔رمضان کے اختتامی عشرے کے ساتھ یہ خصوصی جمعہ بھی ایک عظیم روحانی موقع فراہم کرتا ہے جسے ضائع نہ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اس دن عبادت کا موقع عطا کیا ہے تاکہ وہ اللہ کے ذکر میں محو ہو جائیں اور اس کی بے شمار نعمتوں سے فیض یاب ہوں۔ اگرچہ عام حالات میں بھی جمعہ کا دن بابرکت ہے، لیکن رمضان میں اس کی فضیلت اور بھی بے مثال ہو جاتی ہے۔

حضرت ابو درداسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "سب سے بڑا اور افضل دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے، وہ جمعہ کا دن ہے۔" اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق اور جنت میں داخلے کا آغاز ہوا اور قیامت کا اعلان بھی اسی دن سے منسوب ہے۔اسی سلسلے میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: "جمعہ کا دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں، اور کوئی ایسا گھنٹہ نہیں گزرتا جس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے چھ لاکھ بندوں کو آزاد نہ فرمائے جن پر جہنم کا عذاب مقرر ہو چکا ہو۔"حضرت سلمان فارسی ؓ کی روایت کے مطابق، معروف شخصیات نے بھی ارشاد فرمایا کہ "جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، پاکیزگی حاصل کرے، تیل یا خوشبو استعمال کرے اور پھر مسجد کی جانب روانہ ہو جائے، اس کی عبادت کا اجر بے شمار ہو جاتا ہے۔"یہ جامع پیغام ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ جمعتہ الوداع نہ صرف رمضان کی برکتوں کا اختتام ہے بلکہ یہ دن ہمیں اپنے اعمال کی اصلاح اور اللہ کی رضا حاصل کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

  1. اس جمعہ کی ساعتوں کو قیمتی بنائیں اور عصر سے مغرب کے درمیان صرف عبادت، تلاوت اور دعا میں گزاریں۔
  2. عصر کے بعد کثرت سے درود شریف پڑھیں، تاکہ اس دن کا اجر اور گناہوں کی معافی ملے۔
  3. جمعتہ الوداع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ رمضان کا بابرکت مہینہ رخصت ہونے کو ہے؛ اس لیے اللہ کا شکر ادا کریں اور اس کی نعمتوں کی قدر کریں۔
  4. اس دن یہ پیغام بھی ملتا ہے کہ رمضان کا اختتام قریب ہے؛ لہٰذا اپنے گناہوں کی بخشش مانگیں اور بچی ہوئی برکتوں کا استعمال کریں۔
  5. رمضان میں شروع کی گئی عبادات اور گناہوں سے پرہیز جاری رکھیں، تاکہ پورا سال تقویٰ اور اللہ کی رضا حاصل ہو۔
  6. آخری عشرے کی راتوں میں شب قدر کی برکتوں کو غنیمت جان کر خوب عبادت کریں، تاکہ اللہ کی مغفرت اور جہنم کی آگ سے نجات حاصل ہو۔

 نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے۔ اِس دن کثرت سے درود پڑھاکرو، کیونکہ تمہارا درود پڑھنا مجھے پہنچایا جاتا ہے۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ، صحیح ابن حبان )نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے درود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا، میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا۔ (بیہقی)

یاد رکھیں، توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہوا ہے ، ماہ مبارک کے آخری عشرے کے متبرک ایا م میں کوئی نہ کوئی ایسی گھڑی ہے جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ شاید وہ قبولیت کی گھڑی ہماری منتظر ہو۔ پروردگار تو بڑا رحیم وکریم ہے،تیرے درِ دولت پر کوئی کمی نہیں ،تو رحمان ،رحیم،کریم ،غفار اور ستار ہے، ہمارے گناہوں پر پردہ پوشی کرتا ہے۔

اس کا تقاضا یہی ہے کہ ہم بھی تنہائی میں اپنے رب سے مناجات کریں۔اعتراف بندگی اور گناہوں پر ندامت کا اظہار کریں۔ ماہِ مبارک کے الوداعی ایام ہم سے یہ تقاضا کررہے ہیں کہ عبادات اور اعمال صالحہ کے معمولات رمضان کے بعد بھی ہماری زندگی میں جاری رہنے چاہییں۔ رمضان تو درحقیقت ضبط نفس اور تزکیۂ نفس کا مہینہ ہے، تزکیے کا یہ عمل زندگی کے ہر لمحے اور بندگی کے ہر موڑ پر جاری رہنا چاہیے۔