اسلام میں خواتین اور ان کی تعلیم کی اہمیت

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 27-05-2024
اسلام میں خواتین اور ان کی تعلیم کی اہمیت
اسلام میں خواتین اور ان کی تعلیم کی اہمیت

 

زیبا نسیم:  ممبئی

اسلام نے عورتوں کودینی ودنیوی تعلیم کی نہ صرف اجازت دی ہے بلکہ ان کی تعلیم وتربیت کوبھی اتناہی اہم قراردیاہے،جتنامردوں کی تعلیم وتربیت کوضروری قراردیاہے۔ نبی ﷺ سے جس طرح دین کی تعلیم مردحاصل کرتے تھے،اسی طرح عورتیں بھی حاصل کرتی تھیں۔آپ ﷺ خواتین کی تعلیم کابڑاخیال کرتے تھے،اس کیلئے آپ ﷺنے الگ وقت متعین کر رکھا تھا۔

 تعلیم انسان و حیوان میں فرق و امتیاز پیدا کرتی ہے ۔تعلیم ہی کے ذریعہ انسان انسانیت کے آداب واصول کو سیکھتاہے ،اسے سنوارتاہے اور سجاتاہے۔تعلیم ہی سے انسان اپنے مقام و مرتبہ کو پہچانتاہے اور جہاں تعلیم نہ ہو نہ دنیاہاتھ آتی ہے اور نہ دین ۔دنیاایک تعلیم گاہ ہے 

 مردوعورت کی تفریق کئے بغیر تعلیم سب پر ضروری ہے ،اس حوالے سے یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’حصول علم تمام مسلمانوں پر(بلا تفریق مرد و زن) فرض ہے‘‘ (سنن ابن ماجہ، المقدمہ،1:81، رقم: 664) ۔سب پڑھیں ،سب بڑھیں یہی مذہب اسلام کا اولین حکم ہے ۔اللہ کے رسول ﷺپر جو سب سے پہلی وحی نازل ہوتی ہے، پڑھواوروحی نبوت کی زبان سے یہ فرمان بھی جاری ہوتاہے کہ ’’ علم کا حاصل کرناہرمسلمان پر فرض ہے‘‘۔ خود خالق کائنات نے ایک جگہ ارشاد فرمایاہے:’’ان سے پوچھو کیاجاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں برابرہوسکتے ہیں‘

 یہ بھی حقیقت ہے کہ کسی بھی قوم کو مجموعی طور پر دین سے روشناس . کرانے، تہذیب و ثقافت سے بہرہ ور کرنے اور خصائل فاضلہ و شمائل جمیلہ سے مزین کرنے میں اس قوم کی خواتین کا اہم؛ بلکہ مرکزی اور اساسی کردار ہوتا ہے اور ا قوم کے نونہالوں کی صحیح اتھان اور صالح نشوونما میں ان کی ماؤں کا ہم رول ہوتا ہے؛ اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ ماں کی گود بچے کا اولین مدرسہ ہے؛ اس لیے شروع ہی سے اسلام نے جس طرح مردوں کے لیے تعلیم کی تمام تر راہیں وا رکھی ہیں ان کو ہر قسم کے مفید علم کے حصول کی نہ صرف آزادی دی ہے؛ بلکہ اس پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے، جس کے نتیجے میں قرن اول سے لے کر آج تک ایک سے بڑھ کر ایک کج کلاہ علم وفن اور تاجور فکر و تحقیق پیدا ہوتے رہے اور زمانہ ان کے علوم بے پناہ کی ضیا پاشیوں سے مستنیر و مستفیض ہوتا رہا، بالکل اسی طرح اس دین حنیف نے خواتین کو بھی تمدنی معاشرتی اور ملکی حقوق کے بہ تمام و کمال عطا کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی حقوق بھی اس کی صنف کا لحاظ کرتے ہوئے مکمل طور پر دیے؛ چنانچہ ہر دور میں مردوں کے شانہ بہ شانہ دختران اسلام میں ایسی با كمال خواتین بھی جنم لیتی رہیں، جنھوں نے اطاعت گزار بيثي، وفاشعار بيوى اور سراپا شفقت بہن کا کردار نبھانے کے ساتھ ساتھ دنیا میں اپنے علم وفضل کا ڈنکا بجایا اور ان کے دم سے تحقیق و تدقیق کے لا تعداد خرمن آباد ہوئے

 خواتین کی تعلیم سے متعلق روایات

(۱) بنى اكرم صلى الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ثلاثة لَهُمْ أَجْرَانِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الكِتابِ آمن بنبيه ، وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ، والعبدُ . المَمْلُوك اذا أدى حق الله ، وحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ له أمَةً، فَأَدْبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَها، وعَلَّمَهَا، فَأَحْسَنَ تَعْليمها، ثُمَّ أَعْتَقَهَا، فَتَزَوْجَهَا، فَلَه أَجْرَان (۱) اس حدیث کے آخری جزء کی شرح میں ملا علی قاری لکھتے ہیں کہ یہ حکم صرف باندی کے لیے نہیں؛ بلکہ اپنی اولاد اور عام لڑکیوں کے لیے بھی یہی حکم ہے۔
ان کے لیے ایک دن مقرر کردیا تھا حضرت ابوسعید خدری کی علیہ وسلم : م نے باضابطہ صلى الله. عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْن لِلنَّبِيِّ یت ہے: (۳) نبی اکرم صلى الله علیہ وسلم خود بھی عورتوں کی تعلیم کا اہتمام فرماتے تھے اور ان کی خواہش پر آپ صلی الله روایت قَالَتْ النِّسَاءُ لِلنَّبِي يَوْمًا مِنْ نفسک، فوعَدَهُنَّ يَوْماً لَقِيَهُنَّ فِيهِ، فَوَعَظَهُنَّ، وَأَمَرَهُنَّ
(۲) ایک صحابیہ حضرت شفاء بنت عدویہ تعلیم یافتہ خاتون تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ: تم نے جس طرح حفصہ کو "نملہ" (پھوڑے) کا رقیہ سکھایا ہے، اسی طرح لکھنا بھی سکھادو
تاریخ اسلامی کی ان چند جھلکیوں سے بہ خوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتوں کے اندر حصول علم کے تئیں کس قدر شوق اور جذبہ بے پایاں پایا جاتا تھا اور آپ صلی الله عليه وسلم بھی ان کے شوق طلب اور ذوق جستجو کی قدر کرتے ہوئے، ان کی تعلیم و تربیت کا کتنا اہتمام فرماتے تھے.