جامعہ ملیہ: پروفیسر منی تھامس بزنس ورلڈ کی سو سب سے بااثر خواتین کی فہرست میں
نئی دہلی : ممتاز بزنس میگزین ’بزنس ورلڈ‘ نے خواتین کے بین الاقوامی دن دوہزار پچیس کے موقع پر سو بااثر خواتین کی فہرست جاری کی ہے جنھوں نے ترقی و بہبود، مجموعی گھریلو پیداوارمیں اپنا اہم رول ادا کیا ہے۔پروفیسر منی تھامس،ڈین،فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کو صنعت کی دیگر خاتون قائدین کے ساتھ ’دی چمپئن‘ میں جگہ دی گئی ہے۔فہرست میں سات زمرے ہیں جس کی ابتدا جمہوریہ ہند دروپتی مرمو،وزیر خزانہ نرملا سیتلا رمن اور ٹیک،ہیلتھ کیئر، ایف ایم سی جی، بیوٹی اینڈ پرسنل کیئر اور بی ایس ایف آئی جیسی اہم شخصیات، درخشاں کارپوریٹ رہنماؤں،پالیسی سازوں اورسوشل انفلوئنسر ز سے ہوتی ہے اور اس زمرے کا نام ’ٹائٹن‘ ہے۔ بی ڈبلیو سب سے زیادہ بااثر خواتین دوہزار پچیس کی فہرست بتاتی ہے کہ یہ خاتون قائدین گزشتہ سال میں جن کا کام کافی خو ش آئند رہا ہے اور کاروبار کے ساتھ ساتھ ان کی قائدانہ بصیرت نے صنعت اورہندوستانی معیشت پر بھی اثر ڈالا ہے۔
ڈاکٹر منی شاجی تھامس بزنس ورلڈ کی ’دی چمپئن‘ لسٹ میں ہیں، سردست وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فیکلٹی آف انجینرئنگ کی ڈین اور ڈپارٹمنٹ آف الیکٹریکل انجینئرنگ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پروفیسر ہیں اور دوہزار سولہ سے دوہزار اکیس کے دوران نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی،تیروچیراپلی (این آئی ٹی،ترچی) کی ڈائریکٹر رہ چکی ہیں۔بطور ڈین،انجینئرنگ فیکلٹی، انھوں نے مائنرز اینڈ آنرز کے ساتھ قومی تعلیمی پالیسی دوہزار بیس کے مطابق یوجی اور پی جی کے نصاب کو تیار کیاا ور نئے ابھرتے ہوئے شعبوں میں دوہزار چوبیس میں بی ٹیک کے تین اور ایم ٹیک کے دو پروگرام شروع کیے۔
ڈاکٹر تھامس سینٹر فار انوویشن اینڈ انٹرپرینیورشپ (سی آئی سی)جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بانی ڈائریکٹر اور دوہزار آٹھ سے دوہزارچودہ کے درمیان جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سینٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر رہی ہیں۔اور دوہزار پانچ سے دوہزار آٹھ کے درمیان شعبہ الیکٹریکل انجیئنرنگ کی صدر رہیں۔ انھوں نے کیرلا یونیورسٹی (گولڈ میڈل یافتہ) سے گریجویشن کیا اور آئی آئی ٹی مدراس(گولڈ میڈلسٹ، سمینس پرائز) ایم ٹیک اور آئی آئی ٹی دہلی سے پی ایچ ڈی کی ہے۔یہ تمام ڈگریاں انھوں نے الیکٹریکل انجیئرنگ میں ہی حاصل کی ہیں۔ڈاکٹر تھامس کو آئی آئی ٹی مدراس، سال دوہزار بائیس کا ممتاز موقر المنائی ایوارڈ مل چکاہے۔
این آئی ٹی،ترچی میں ڈاکٹر تھامس اور ان کی ٹیم نے ادارے کے لیے ایک اہم پلان تیار کیا تھا جس نے ان کے زمانہ قیام کے دوران این آئی آر ایف رینکنگ میں ادارے کو انجینئرنگ میں بارہویں مقام سے آٹھویں مقام تک پہنچادیا اور مجموعی طورپر چونتیسویں مقام سے چوبیسویں مقام دلایاتھا۔انھوں نے این آئی ٹی،ترچی میں سائیمینس انڈسٹری کے اشتراک سے مینوفیکچرنگ میں ایک سو نوے کروڑ کی لاگت کا اپنی نوعیت کا پہلا سینٹر فار ایکسلینس(سی او ای) قائم کیا تھا۔ ان کے علاوہ ان کی اوربھی اہم حصولیابیاں ہیں۔
.webp)
ڈاکٹر تھامس نے سپروائزری کنٹرول اینڈ ڈیٹا اکویزیشن (ایس سی اے ڈی اے) سسٹم،سب اسٹیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آٹومیشن اینڈ اسمارٹ گرڈ کے شعبے میں کافی تفصیلی تحقیق کی ہے۔بین الاقوامی رسائل و جرائد اور بین الاقوامی اہمیت کے اداروں میں ان کے ایک سوپچاس سے زیادہ تحقیقی مقالات شائع ہوچکے ہیں،ان کی نگرانی میں سترہ پی ایچ ڈی ہوچکی ہیں اور کئی تحقیقی پروجکیٹس کو کامیابی سے مکمل کرکے انھوں نے جمع کردیاہے۔انھوں نے انڈسٹری کے اشتراک سے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایس سی اے ڈی اے تجربہ گاہ اور سب اسٹیشن آٹومیشن (ایس اے) لیباریٹری،جامعہ ملیہ اسلامیہ قائم کیا اور فیکلٹی کا پہلا ایم ٹیک پروگرام شروع کیا۔
ڈاکٹرتھامس سردست آئی یو ایس ایس ٹی ایف۔انڈو یوایس سائنس اینڈ ٹکنالوجی فورم کی بورڈ آف ڈائریکٹر میں ہیں اور شاستری انڈو کناڈین انسٹی ٹیوٹ(ایس آئی سی آئی) دوہزار بیس۔اکیس کی صدر بھی رہی تھیں۔وہ آئی ای ای ای اور انرجی سوسائٹی کی ”ممتاز لیکچرر‘ بھی ہیں۔ڈاکٹر تھامس کو بین الاقوامی بورڈ اور کمیٹیوں میں ایک دہائی سے اوپر کا تجربہ ہے۔ڈاکٹر تھامس دنیا بھر میں کافی سفر کیے ہیں مختلف اہم یونیورسٹیوں میں خطبے دیے ہیں اور دنیا بھر کے ماہرین سے بات چیت بھی کی ہے۔