ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرہوئے: اردو شاعرات کا مشاعرہ ۔ایک تجربہ جو کامیاب رہا

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 24-01-2025
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرہوئے: اردو شاعرات کا مشاعرہ ۔ایک تجربہ جو کامیاب رہا
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرہوئے: اردو شاعرات کا مشاعرہ ۔ایک تجربہ جو کامیاب رہا

 

کولکتہ : ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے" ادبی محفل کے زیرِ  اہتمام 'اردو شاعرات کا مشاعرہ'  میں آکر بے حد خوشی ہوئی۔ یہاں دل کو چھولینے والی شاعری سننے کا موقع ملا۔ اس تنظیم کے ذمہ داران، آرگنائزرس اور میزبان نے بہت ہی خوبصورت محفل سجائی اس درجہ دلنشین اور عمدہ محفلِ مشاعرہ میں شریک ہونے کا یہ میرا پہلا اتفاق ہے۔ اردو خواتین شاعرات کو اس انداز میں پہلی بار دیکھ اور سن رہی ہوں۔بلا شبہ عورتوں کو اپنی آواز بلند کرنے کی خاطر یہ ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔  ان سن کر میری خواہش ہے  کہ میں ان تمام شاعرات کے کلام کا انگریزی زبان میں ترجمہ کر کے انہیں کتابی صورت میں پیش کروں اور ان کے کلام کو دور دور تک پیش کر سکوں۔

 ان خیالات کا اظہارپروفیسرنندی ساہو، وائس چانسلر ، ہندی یونی ورسیٹی، مغربی بنگال نے کیا،جنہوں نے کولکتہ میں  ایک ایسے مشاعرہ میں شرکت کی جس میں صرف مشاعرات شامل تھیں ۔ جن کے لیے یہ ایک نیا اور انوکھا تجربہ تھا ۔انہوں نے کہا کہ منتظمینِ مشاعرہ نے مجھے یہاں مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے دعوت دی ہے جس پر مجھے بہت فخر ہو رہا ہے۔ میں انتظامیہ کے ساتھ ڈاکٹر نعیم انیس کا بھی شکر گزارہوں۔ اس تقریب کے رح رواں جناب مرلی دھر شرما طالب آئی پی ایس اور میزبان الحاج قمرالدین ملک کو خاص طور پر اس تاریخ سازکامیاب مشاعرہ کے لئے مبارک۔باد پیش کرتی ہوں۔

  ابتدائی کلمات پیش کرتے ہوئے معروف شاعر مرلی دھر شرما طالب ، آئی پی ایس( آئی۔جی) مغربی بنگال پولیس نے کہا مغربی بنگال کی اردو شاعرات با صلاحیت ہیں ان کی حوصلہ افزائی اور پذیرائی بھی ضروری ہے اور ہم لوگ یہ کام کرتے رہیں گے۔ محفلِ مشاعرہ  کے میزبان الحاج قمر الدین نے مہمانان کرام ، شاعرات اور شرکاء کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور میزبانی کا فریضہ بطریقِ احسن انجام دیا۔

مشاعرہ کے کنوینر نے اپنے کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ  ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے" کا پہلا مشاعرہ نئی نسل کا مشاعرہ ہو تھا جو اپنی انفرادیت کی وجہ ملک کے باہر بھی چرچے میں رہا۔دوسرا مشاعرہ اردو کے ممتاز و معتبر شاعروں پر مشتمل تھا جو بے حد کامیاب رہا اور یہ تیسرا مشاعرہ مغربی بنگال کی منتخب شاعرات کا منعقدہوا جو توقع سے زیادہ خوبصورت اور کامیاب رہا۔ آج سامعین اور مہمان کی حیثیت سے ریاست مغربی بنگال کی معتبر اور معروف علمی ادبی شخصیتوں نے شرکت کیں جن میں ممتاز معتبر شعراء ادباء حضرات اور اسکول،  کالج اور یونی ورسیٹی کے اساتذہ بھی رونق افروز ہیں۔

مشاعرہ کی صادارت کوثر پروین کوثر نے فرمائی اور نظامت کا فریضہ محترمہ درخشاں انجم نے بحسن و خوبی ادا کیا۔ کن شاعرات نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ان میں کوثر پروین کوثر،  شہناز رحمت، محترمہ رونق افروز، نادرہ ناز،  شاذیہ نیازی،  فوزیہ اختر ردا،  دتخشاں انجم ، حترمہ زرتاب غزل ، محترمہ فوزیہ اختر اذکی'،  فرزانہ پروین اور حترمہ انعم آفرین۔

 اس محفلِ مشاعرہ کے دیگر اہم شرکاء میں عبدالعزیز(بزرگ صحافی و ملی شخصیت)،ڈاکٹر نعیم انیس(کلکتہ گرلس کالج)، ڈاکٹر عاصم شہنواز شبلی( مولانا آزاد کالج)، احمد کمال حشمی،خورشید احمد ملک، اصغر انیس، جاوید ہمایون، جناب پرویز رضا(سابق متعلم جے این یو، نئی دہلی)، نثار احمد( سابق اے سی پی)، کاشف رضا(مدیر ' عکاس')، پروفیسر امتیاز احمد(کلکتہ گرلس کالج)، ڈاکٹر ومیق الارشاد القادری( کلکتہ گرلس کالج), ڈاکڑ احمد معراج، ڈاکٹر حسنین احمد نعمانی،  جناب اسلام اختر، جناب معین وقار رحمانی، جناب قمرالدین قمر، نیاد احمد،جناب ایڈووکیٹ شاہد پرویز، ایڈووکیٹ عطاالمصطفے'، شمیم چشتی،جناب سنجے گپتا، اکبر مرزا، ساجد خان، جناب ساجد پرویز،جناب ارشد عالم، جناب محمد شاہد،جناب محمف فیض الرحمن،  نئی نسل کے کامیاب شاعروں میں جناب عامر عطا، جناب بلال صابر، جناب حفیظ اشرف،جناب فرحان قادری، جناب کیف عالم کیف، جناب مدثر حسن،جناب عمران شمیم، ساجد اختر،جناب رحیم پیرانی۔ زاہد حسین کے نام خاص طور قابلِ ہیں۔ میزبان قمرالدین ملک کے کلماتِ تشکر کے ساتھ مشاعرہ اختتام پذیر ہوا۔