ریاض: ملک ککی پہلی تسلیم شدہ یوگا انسٹرکٹر اور پدم شری ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی خاتون نوف مروائی کا کہنا ہے کہ سعودیوں نے سات سال قبل یوگا کو "بغیر کسی ہچکچاہٹ" سے قبول کیا تھا اور اب یہ قدیم ہندوستانی مشق سعودی عرب میں کافی مقبول ہے اور اس میں خواتین کا غلبہ ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ سعودی ہر وہ چیز پسند کرتے ہیں جو صحت اور تندرستی کے لیے اچھی ہو۔ مروائی نے 2017 میں سعودی عرب میں یوگا کو متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور انہیں 2018 میں حکومت ہند کی طرف سے پدم شری سے نوازا گیا تھا۔ اب وہ 2021 میں قائم ہونے والی سعودی یوگا کمیٹی کی سربراہ ہیں، اور عرب یوگا فاؤنڈیشن کی بانی اور صدر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس جنوری میں الوحدہ کلب اور سعودی یوگا کمیٹی کے ذریعہ مکہ میں منعقد ہونے والی دوسری سعودی اوپن یوگا آسنا چیمپئن شپ میں، 56 لڑکیاں اور 10 لڑکے تھے۔
مروائی صرف 17 سال کی تھیں جب اسےنامی آٹو امیون بیماری کی تشخیص ہوئی۔ڈاکٹرز نے میرے والدین کو بتایا کہ میں زیادہ دن زندہ نہیں رہوں گا۔مجھےاسکول نہ جانے کے لیے کہا گیا ،اسی وقت میں نے ریاض میں گھر پر یوگا سیکھا۔ میری صحت میں حیرت انگیز طور پر بہتری آنے لگی۔ آخر کار میں نے سیکھنے کے لیے ہندوستان جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ یوگا کے ساتھ اپنی کوشش کو یاد کرتی ہیں۔
سال2008 میں، میں یوگا اور آیوروید کا مطالعہ کرنے کے لیے ہندوستان گئی اور یہ میری زندگی میں ایک بڑی تبدیلی تھی۔یہ پوچھے جانے پر کہ اسلام کی جائے پیدائش سعودی عرب میں یوگا کو متعارف کروانا کتنا مشکل تھا، مروائی نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ میرے خیال میں سعودی لوگوں کو صرف یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ کسی ایسی چیز پر عمل نہیں کر رہے جو ان کے مذہب سے متصادم ہو۔ وہ کہتی ہیں کہ یوگا بہت وسیع ہے اور فلسفہ خود ایک قدیم ہے۔
میرا ماننا ہے کہ کسی بھی فلسفے کا مطالعہ کرنے اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے آپ کے لیے سیکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ بلاشبہ، ویدوں جیسے پس منظر سے آنے والا ویدک فلسفہ اور یوگا درحقیقت قدیم چیز ہے اور انسانیت کے لیے ہزاروں سال تک زندہ رہنے والی چیز ہے۔ وہ کہتی ہہ کہ سعودی لوگوں کی طرف سے ایسی کوئی مخالفت نہیں ہوئی بلکہ باہر والوں کی طرف سے تھی۔
سعودی مختلف ثقافتوں سے محبت کرتے ہیں، انہیں تلاش کرنا پسند ہے، وہ اپنے عقیدے کو جانتے ہیں۔ اگر کوئی چیز متضاد نہیں ہے، تو وہ زیادہ ہچکچاتے نہیں ہیں. کوئی بھی چیز جو صحت اور تندرستی کے لیے اچھی ہو، سعودی عرب کے لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔۔وہ کہتی ہیں کہ گزشتہ سال یوگا کے عالمی دن پر سعودیوں سمیت 10,000 افراد نے شرکت کی، انہوں نے مزید کہا کہ اس سال حج کی چھٹیوں کے باوجود 8000 افراد نے شرکت کی۔