اسلام میں خواتین کے حقوق اور احترام

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 25-05-2024
اسلام میں خواتین کے حقوق اور احترام
اسلام میں خواتین کے حقوق اور احترام

 

زیبا نسیم :ممبئی

  قرآن کریم میں ارشاد ہے، فرمایا گیا’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا۔ پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا۔‘‘ (النساء)

 رب کائنات نے مرد و عورت کی تخلیق کے درجے کو برابر رکھا۔ واضح فرمان ہے کہ ’’ایک جان سے پیدا فرمایا پھر اس سے اسی کا جوڑ ‘‘۔ آج مرد کو ظالم اور عورت کو مظلوم بیان کیا جاتا ہے جبکہ اسلام نے عورت کو پیدائش سے لے کر موت تک کے حقوق سے نواز دیا

اسلام کی آمد عورت کے لیے غلامی، ذلت اور ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام تھی۔آج اس دور میں جس کو سائنس اور ٹکنالوجی کا دور کہا جاتا ہے ،اس کو عورتوں کی برتری کا دور کہا جاتا ہے۔ اس دو رمیں جہاں چہار جانب عورتوں کے تعلق سے گفتگو کی جاتی ہے۔ عورتیں ہر مجلس اور ہر ایوان کی موضوعِ گفتگو ہیں۔ تمام مذاہب نے عورتوں کو ایک الگ اہمیت عطا کی ہے۔

اسلام نے عورت کو مساوات، عزت و عصمت کا تحفظ، میراث ، مہر ، خلع کا حق، انفرادی حقوق ، تعلیم و تربیت کا حق ، علیحدگی کی صورت میں اولاد رکھنے کا حق، حق رائے کا حق، مشاورت کا حق سمیت آدھی دنیا قرار دے ڈالا۔ عورت اگر کمائے تب بھی اس کے ذمہ اسلام نے یہ نہیں کیا کہ وہ اولاد کی کفالت کرے۔ یہ ذمہ داری باپ کی ہے۔ ماں بہن بیٹی بیوی،اسلام نے ہر رشتے سے عورت کا ترکے میں حصہ رکھا ہے۔

 قرآن مجید میں عورت کی اہمیت اور مقام کے بارے میں کئی ایک آیات موجود ہیں۔عورت خواہ ماں ہو یا بہن ہو،بیوی ہو یا بیٹی اسلام نے ان میں سے ہر ایک کے حقوق وفرائض کو تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے ۔ ماں کا شکر ادا کرنا ،اس کے ساتھ نیکی سے پیش آنا اور خدمت کرنا ان کے اہم ترین حقوق میں سے ہے۔حسن سلوک اور اچھے اخلاق سے پیش آنے کے سلسلے میں ماں کا حق باپ سے زیادہ ہے ،کیونکہ بچے کی پیدائش اور تربیت کے سلسلے میں ماں کو زیادہ تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اور اسلام نے ان تمام تکالیف کو سامنے رکھتے ہوئے ماں کو زیادہ حسن سلوک کا مستحق قرار دیا،جو اسلام کا عورت پر بہت بڑا احسان ہے۔

ظہور اسلام اور اس کی مخصوص تعلیمات کے ساتھ عورت کی زندگی ایک نئے مرحلہ میں داخل ہوئی جو زمانہ جاہلیت سے بہت مختلف تھی۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایک عرصہٴ دراز سے عورت مظلوم چلی آرہی تھی۔ یونان، مصر، عراق، ہند ، چین غرض ہرقوم میں ہر خطہ میں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی، جہاں عورتوں پر ظلم کے پہاڑ نہ ٹوٹے ہوں۔ لوگ اسے اپنے عیش وعشرت کی غرض سے خریدوفروخت کرتے ان کے ساتھ حیوانوں سے بھی بُرا سلوک کیاجاتاتھا۔ حتی کہ اہلِ عرب عورت کے وجود کو موجبِ عار سمجھتے تھے اور لڑکیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے۔ اللہ فرماتا ہے۔
وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِالْأُنْثَىٰ ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ ۔يَتَوَارَىٰ مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ ۚ أَيُمْسِكُهُ عَلَىٰ هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ أَلَا سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ۔
 
(النحل:59و60)
ترجمہ ۔ (اور) جس بات کی اسے خبر دی گئی ہے اس کی(مزعومہ) شناعت کے باعث وہ لوگوں سے چھپتا (پھرتا) ہے (وہ سوچتا ہے کہ) آیا وہ اسے(پیش آنے والی) ذلت کے باوجود( زندہ ) رہنے دے یا اسے( کہیں ) مٹی میں گاڑ دے ۔ سنو جو رائے وہ قائم کرتے ہیں بہت بری ہیں۔
پھر فرمایا ۔وإذا الموٴدةُ سُئِلَتْ۔ بأیِّ ذنبٍ قُتِلَتْ۔(التکویر:9و10)ترجمہ ۔ اور جب زندہ گاڑی جانے والی( لڑکی) کے بارے میں سوال کیا جائے گا (کہ آخر) کس گناہ کے بدلے میں اس کو قتل کیا گیا تھا۔
 عورت کے ساتھ اسلام اور اسلامی جمہوری نظام کا سلوک مودبانہ اور محترمانہ ہے، خیر اندیشانہ، دانشمندانہ اور توقیر آمیز ہے۔ یہ مرد و زن دونوں کے حق میں ہے۔ اسلام مرد و زن دونوں کے سلسلے میں اسی طرح تمام مخلوقات کے تعلق سے حقیقت پسندانہ اور حقیقی و بنیادی ضرورتوں اور مزاج و فطرت سے ہم آہنگ انداز اختیار کرتا ہے۔ یعنی کسی سے بھی قوت و توانائی سے زیادہ اور اس کو عطا کردہ وسائل سے بڑھ کر کوئی توقع نہیں رکھتا