برطانیہ : قدیم شاہی محل کی ایک ہزار سالہ تاریخ میں پہلی دعوت افطار

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-03-2025
برطانیہ : قدیم شاہی محل کی ایک ہزار سالہ تاریخ میں پہلی دعوت افطار
برطانیہ : قدیم شاہی محل کی ایک ہزار سالہ تاریخ میں پہلی دعوت افطار

 

آواز دی وائس : نئی دہلی 

برطانیہ میں ایک یادگار دعوت افطار کا اہتمام ہوا ،گیارہویں صدی کے قدیم ترین شاہی  قلعہ و محل ونڈسر کیسل نے اس کی میزبانی کی ،ایک ہزار سال کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا ،جب ونڈسر کیسل میں دعوت افطار کا اہتمام کیا گیا ہے۔ شاہی محل میں اتوار کے روز 350 سے زائد افراد سینٹ جارج ہال میں اکٹھے ہوئے،سب نے روزہ افطار کیا۔ یہ تقریب لندن میں قائم خیراتی ادارے رمضان ٹینٹ پروجیکٹ کی جانب سے منعقد کی گئی تھی۔ونڈسر کیسل کے وزیٹر آپریشنز ڈائریکٹر سائمن میپلز نے کہا کہ کنگ چارلس کئی سال سے مذہبی تنوع اور بین المذاہب مکالمے کی حمایت کر رہے ہیں۔ سینٹ جارج ہال جو عام طور پر ریاستی مہمانوں کی میزبانی اور خصوصی ضیافتوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، اتوار کے روز رمضان کی روحانی  محفل کا گواہ بنا ۔

  آپ کو بتا دیں کہ ونڈسر کیسل (Windsor Castle) برطانیہ کا ایک تاریخی قلعہ ہے، جو برک شائر میں دریائے ٹیمز کے کنارے واقع ہے۔ یہ قلعہ دنیا کے سب سے قدیم اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والے شاہی محلات میں شمار ہوتا ہے۔  ونڈسر کیسل آج بھی برطانوی بادشاہ کی رہائش گاہ ہے اور سیاحوں کے لیے بھی کھلا رہتا ہے۔ یہاں شاہی تقریبات، فوجی پریڈز، اور خاص مواقع پر عوامی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔  یہ قلعہ نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں شاہی تاریخ، ثقافت اور ورثے کی ایک اہم علامت ہے۔۔

روزہ سے قبل اذان دی گئی 


 برطانیہ میں شاہی قلعہ  و محل ونڈسر کیسل کی تاریخ ایک ہزار سال سے زائد طویل ہے اور ہزار سالہ تاریخ میں یہاں پہلے کبھی افطار نہیں ہوا تھا۔ تاہم اب  یہ تاریخ بھی رقم ہوگئی، ونڈ سر کیسل میں پہلی بار مسلمانوں کے لیے افطار کا اہتمام کیا گیا۔ صدیوں پرانے اس قلعے میں افطار کے لیے سینٹ جارج ہال میں دریاں اور سفید چادریں بچھانے کے بعد دستر خوان بچھائے گئے تھے، جو ریاستی مہمانوں  کے لیے  مختص ہے۔ دستر خوان پر انواع واقسام کے کھانے اور مشروبات رکھے ہوئے تھے۔ اس افطار کا اہتمام ایک چیریٹی ادارے کی جانب سے کیا گیا تھا جس کا مقصد مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے

افطار سے قبل  ونڈسر کیسل اذان کی صدا ہال میں گونج اٹھا،کھجوروں سے روزہ کھولا گیا،پھر نماز ادا کی گئی اور جس کے بعد  کھانے کا آغاز ہوا۔ایک خاتون نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ شاہی خاندان کی بڑی مہربانی ہے کہ انہوں نے ہمیں اپنے گھر میں مدعو کیا۔ ایک اور مہمان نے کہا کہ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ہم یہاں ونڈسر کیسل میں روزہ افطار کریں گے۔جو لوگ بادشاہ کے تاریخی محل میں روزہ افطار کرنے آئے، ان کے لیے یہ یادگار لمحہ بن گیا۔ایک خاتون نے جو یونیورسٹی میں تاریخ کی طالبہ رہ چکی تھیں کہ یہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں ونڈسر کیسل میں روزہ افطار کروں گی۔ اپنے مسلم تشخص کو اس تاریخی مقام سے جوڑنا واقعی ایک اعزاز کی بات ہے۔ایک اور شریک نے کہا کہ یہ میرا پہلا موقع ہے کہ میں ونڈسر کیسل آیا ہوں۔وہ بھی ایک اسلامی تقریب کے لیے۔ یہ ایک زبردست تجربہ ہے۔

ونڈسر کیسل میں دعوت افطار کا منظر


کنگ کو افطار کی دعوت

ایک مہمان نے کنگ چارلس کو افطار میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی دن، کسی بھی وقت! رمضان کے 30 دن ہیں، ہمیں بس آپ کے تیار ہونے کا انتظار ہے۔رمضان ٹینٹ پروجیکٹ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو عمر صلحہ نے کہا کہ کنگ چارلس  بین المذاہب ہم آہنگی کے زبردست سفیر ہیں،برطانوی مسلم کمیونٹی کے لیےان کی حمایت پر ہم بے حد شکر گزار ہیں۔

مذہبی رواداری کا نمونہ 

ونڈسر کیسل میں افطار ایونٹس سب کے لیے کھلے ہیں، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا پس منظر سے ہو۔ رمضان کے پورے مہینے کے دوران انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں ایسے اجتماعات منعقد کیے جا رہے ہیں۔

دعوت افطار کا ایک منظر


کیا ہے ونڈسر کیسل کی  تاریخی اہمیت 

 ونڈسر کیسل برطانوی شاہی خاندان کی قدیم ترین اور تاریخی رہائش گاہ ہے اور دنیا کا سب سے بڑا قلعہ مانا جاتا ہے۔ اس کی تعمیر 1066 میں ولیم فاتح نے شروع کروائی، تاہم 1110 سے اسے شاہی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا جانے لگا۔ یہ قلعہ 40 سے زائد بادشاہوں کی رہائش گاہ رہا ہے اور یورپ میں طویل ترین عرصے تک زیرِ استعمال قلعہ ہے۔یہ برکشائر، انگلینڈ میں واقع ہے اور تقریباً 13 ایکڑ پر محیط ہے۔ قلعے میں 1000 سے زائد کمرے، 500 سے زیادہ ملازمین اور ایک 2.65 میل لمبی شاہی راہداری موجود ہے۔ ہینری Iنے اسے شاہی رہائش گاہ بنایا، جبکہ ہینری II، ایڈورڈ III، چارلس IIاور دیگر بادشاہوں نے اس میں مزید توسیعات کروائیں۔ 19ویں صدی میں اس میں البرٹ میموریل چیپل کا اضافہ کیا گیا۔

یہ قلعہ نہ صرف شاہی محل بلکہ ماضی میں فوجی چھاؤنی اور جیل بھی رہا ہے۔ یہاں سینٹ جارج چیپل بھی موجود ہے، جہاں پرنس ہیری اور میگھن مارکل کی شادی ہوئی۔ شیکسپیئر نے بھی اپنے ڈرامے *Merry Wives of Windsor* میں اس قلعے کا ذکر کیا۔یہ ملکہ الزبتھ دوم کی پسندیدہ رہائش گاہ تھی، جہاں انہوں نے اپنی 90ویں سالگرہ منائی اور عوامی فرائض سرانجام دیے۔ ملکہ کی موجودگی کی علامت کے طور پر قلعے کے گول مینار پر ان کا پرچم لہراتا تھا۔ آج بھی یہ سیاحوں کے لیے برطانیہ کا ایک نمایاں تاریخی مقام ہے۔