غزہ ۔تل ابیب:آخر کار اسرائیل نے بھی جنگ بندی کے لیے ہری جھنڈی دکھا دی جسے قیدیوں کی فہرست کے معاملہ میں کچھ اعتراض تھا جس کے سبب اتوار کی صبح جنگ بندی میں تاخیر ہوئی تھی ۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز ہو گیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے اتوار کو کہا کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد عالمی معیاری وقت کے مطابق صبح 9 بج کر 15 منٹ پر شروع ہوا۔غزہ میں عالمی معیاری وقت کے مطابق آج اتوار کو صبح ساڑھے چھ بجے معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونا تھا تاہم، یرغمالیوں کی فہرست نہ ملنے کی وجہ سے اس میں تاخیر ہو گئی تھی۔
اتوار کی صبح اسرائیل کے وزیراعظم نے حماس کو یرغمالیوں کی فہرست فراہم کرنے کا کہا جس پر عسکریت پسند تنظیم حماس نے بتایا کہ وہ ’تکنیکی‘ وجوہات کی بناء پر ایسا نہیں کر سکتی۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’حماس اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہی اور جب تک وہ ہمارے مطالبات پورے نہیں کرتی اسرائیل حملے جاری رکھے گا۔‘ فلسطینی سول ایمرجنسی سروس کے مطابق معاہدے پر عمل درآمد میں تاخیر کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم آٹھ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد سے ایک گھنٹہ قبل اعلان کیا تھا کہ یہ اس وقت تک شروع نہیں ہوگا جب تک حماس پہلے تین مغویوں کی فہرست فراہم نہیں کر دیتی جنہیں اتوار کو رہا کیا جانا ہے۔ اتوار کو ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیراعظم نے آئی ڈی ایف (اسرائیل ڈیفنس فورسز) کو ہدایت کی ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز اُس وقت تک نہیں ہوگا جب تک کہ اسرائیل کو رہا ہونے والوں کی فہرست نہیں مل جاتی جسے حماس نے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔‘ حماس نے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے نام ظاہر کرنے میں تاخیر ’تکنیکی وجوہات‘ کی وجہ سے ہوئی۔