ہندوستان نے پانی روکا تو جنگ کا اقدام تصور کیا جائے گا: پاکستان

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 24-04-2025
ہندوستان نے پانی روکا تو جنگ کا اقدام تصور کیا جائے گا: پاکستان
ہندوستان نے پانی روکا تو جنگ کا اقدام تصور کیا جائے گا: پاکستان

 



اسلام آباد : قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام سانحے کے بعد ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے فیصلے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا ہے۔جمعرات کے روز وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں ہندوستان کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان پانی کے اپنے حق کو ایک اہم قومی مفاد اور 24 کروڑ عوام کی لائف لائن سمجھتا ہے، جس کا تحفظ ہر قیمت پر کیا جائے گا۔

اعلامیے میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر پاکستان کے حصے کے پانی کے بہاؤ کو روکا گیا تو اس اقدام کو اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا اور اس کا بھرپور جواب پاکستان کی قومی طاقت سے دیا جائے گا۔مزید برآں، قومی سلامتی کمیٹی نے ہندوستان کی جانب سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ہندوستانی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔یہ اہم اجلاس ہندوستان کے جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے، واہگہ-اٹاری بارڈر بند کرنے اور دیگر سخت اقدامات کے اعلان کے بعد بلایا گیا تھا۔ اجلاس میں اعلیٰ سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی اور پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال کا جامع جائزہ لیا گیا۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تمام دوطرفہ معاہدے معطل کر دیے گئے۔

سال1972 کے شملہ معاہدے کو ملتوی کرنے کا انتباہ بھی تھا۔ واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا گیا۔

پاکستان نے بھی ہندوستان کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہندوستان کے اقدام پر پاکستان نے کیا فیصلے کیے؟

- پاکستان نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ ہندوستان سے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ جو لوگ درست ویزا لے کر پاکستان گئے ہیں انہیں 30 اپریل تک واپس آنے کو کہا گیا ہے۔- سارک ویزا اسکیم کے تحت ہندوستانیوں کو جاری کیے گئے تمام ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ تاہم سکھ یاتریوں کو استثنیٰ دیا جائے گا۔ باقی تمام افراد کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ - اسلام آباد میں مقیم ہندوستانی فوجی، بحری اور فضائیہ کے مشیروں کو "ناپسندیدہ افراد" قرار دے کر 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔ - پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمیشن میں عملے کی تعداد 30 تک محدود تھی۔ -ہندوستانی ایئر لائنز کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ - ہندوستان کے ساتھ ہر قسم کی تجارت، یہاں تک کہ کسی تیسرے ملک کے ذریعے، فوری طور پر روک دی گئی۔ یہ فیصلہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے بعد کیا گیا۔ اس ملاقات میں پاکستان کے تینوں آرمی چیف، تمام اہم وزراء اور اعلیٰ سول و فوجی افسران نے شرکت کی

دوسری جانب، ہندوستانی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد میں تعینات ہندوستانی ہائی کمیشن میں ایئر، نیوی اور آرمی ایڈوائزرز کے عہدوں کو "ناپسندیدہ" قرار دیا گیا ہے، اور انہیں واپس بلایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، سفارتخانوں میں معاون عملے کی تعداد بھی 55 سے کم کر کے 30 کر دی جائے گی۔پہلگام حملے کی ذمہ داری ایک نامعلوم گروہ "کشمیر ریزسٹنس" نے قبول کی ہے، جسے ہندوستانی سکیورٹی ادارے "ریزسٹنس فرنٹ" کے نام سے بھی جانتے ہیں اور یہ مبینہ طور پر لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین سے منسلک بتایا جا رہا ہے۔

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان پانی کی تقسیم کے تنازع کے حل کے لیے 19 ستمبر 1960 کو عالمی بینک کی ثالثی میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جسے سندھ طاس معاہدہ کہا جاتا ہے۔

معاہدے کے تحت:

  • تین مغربی دریا — سندھ، جہلم، اور چناب — پاکستان کے لیے مخصوص کیے گئے۔

  • تین مشرقی دریا — راوی، ستلج، اور بیاس — ہندوستان کے حصے میں آئے۔

اس معاہدے کے بعد ایک مشترکہ انڈس کمیشن بھی قائم کیا گیا، جس میں دونوں ممالک کے واٹر کمشنرز شامل تھے۔

یہ معاہدہ نہ صرف معمول کے حالات میں بلکہ 1965، 1971 اور 1999 کی جنگوں کے دوران بھی قائم رہا۔ سیاسی ماہرین ہندوستان کی جانب سے اس معاہدے کی معطلی کو ایک غیر معمولی اور خطرناک پیش رفت قرار دے رہے ہیں، جو خطے میں مزید کشیدگی کو جنم دے سکتی ہے۔