جکارتہ : انڈونیشیا کے مشرقی جزیرے جاوا میں بلند ترین آتش فشاں پھٹنے سے پورے گاؤں کو خالی کرا لیا گیا اور حکام نے آٹھ کلومیٹر کے علاقے کو نو گو زون قرار دے دیا۔ جبکہ ہزاروں رہائشی پیر کو ہائی الرٹ پر ہیں۔ بسارناس کے نام سے جانی جانے والی صوبائی ریسرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے ترجمان تھلیب وتیلہان نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’ایجنسی نے ماؤنٹ سیمیرو کے قریب سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ٹیمیں تعینات کر دی ہیں۔
انہوں نے کہا، ’کل بارش بہت زیادہ تھی، جس کی وجہ سے پہاڑ کی چوٹی سے آنے والا سارا مواد نیچے آ گیا۔ لیکن آج ابھی تک بارش نہیں ہوئی لہذا یہ نسبتاً محفوظ ہے۔ ’کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی اور نہ ہی پروازوں میں کوئی خلل پڑا۔ تین ہزار676 میٹر بلند آتش فشاں اتوار کو مقامی وقت کے مطابق دوپہردو بجکر 46 منٹ پر پھٹا۔ مقامی رہائشیوں کی جانب سے بنائی گئی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماؤنٹ سیمیرو کی چوٹی پر بنے گڑھے میں سے سرمئی راکھ کا ایک بہت بڑا بادل نکل رہا ہے۔
جس نے بعد میں پہاڑ اور آس پاس دھان کے کھیتوں، سڑکوں اور پلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور آسمان کو سیاہ کر دیا۔ وزارت ماحولیات کی جانب سے ٹویٹر پر شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاوے، چٹانوں اور گرم گیسوں کا بادل پہاڑ سے نیچے کی طرف آ رہا ہے۔ انڈونیشیا کی آتش فشاں اور ارضیاتی خطرات کو کم کرنے والی ایجنسی نے اتوار کو ماؤنٹ سیمیرو کے لیے خطرے کو بلند ترین سطح تک بڑھا دیا تھا۔ ایجنسی نے رہائشیوں کو ایک انتباہ بھی جاری کیا کہ وہ لاوے کے بہاؤ کے خطرات کی وجہ سے چوٹی کے آٹھ کلومیٹر(پانچ میل) یا ندی کے 500 میٹر تک اندر نہ جائیں۔ گذشتہ برس سیمیرو پھٹنے سے 50 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔
انڈونیشیا زمین پر سب سے زیادہ تباہی سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے۔ یہ27 کروڑ آبادی والا ایک جزیرہ ہے جو بحرالکاہل کے ان علاقوں میں شامل ہے جو آتش فشاں کی زد پر ہیں، اس علاقے کو رنگ آف فائر کہا جاتا ہے۔ یہاں 142 آتش فشاں ہیں، انڈونیشیا میں عالمی سطح پر سب سے بڑی زیادہ آتش فشاں کے قریب رہتی ہے، جس میں 86 لاکھ افراد ایسے ہیں جو آتش فشاں کے قریب 10 کلومیٹر (6.2 میل) کے علاقوں کے اندر رہتے ہیں۔