کٹھمنڈو، نیپال: نیپال میں راج شاہی کی بحالی اور ہندو ریاست کے قیام کے لیے ہونے والے مظاہروں کے دوران، کٹھمنڈو میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ حالات کے پیش نظر حکومت نے کٹھمنڈو کے تین علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا تھا، جو بعد ازاں صورتحال میں بہتری کے بعد ہٹا لیا گیا۔
جمعہ کے روز راج شاہی کی بحالی اور ہندو ریاست کے مطالبات کے ساتھ مظاہرین نے کٹھمنڈو کی سڑکوں پر مارچ کیا۔ مظاہرین نے پولیس بیریکیڈز توڑے اور پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف بڑھنے کی کوشش کی، جس پر پولیس کو آنسو گیس اور پانی کی توپ کا استعمال کرنا پڑا۔ جھڑپیں اور نقصانات: مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں ایک ٹی وی کیمرامین سمیت دو افراد ہلاک ہوئے۔ مظاہرین نے متعدد عمارتوں کو نذر آتش کیا اور کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں: پولیس نے 105 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے، جن پر املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس اہلکاروں پر حملے کا الزام ہے۔ حالات کی سنگینی کے پیش نظر فوج کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ نیپال میں 2008 میں راج شاہی کا خاتمہ اور ملک کا سیکولر جمہوری ریاست میں تبدیل ہونا ایک اہم موڑ تھا۔ حال ہی میں سابق بادشاہ گیانندر شاہ کی عوامی حمایت کی اپیل کے بعد راج شاہی کی بحالی کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
موجودہ مظاہرے اور ان سے جڑے واقعات اس بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے کی عکاسی کرتے ہیں۔ کرفیو ہٹائے جانے کے بعد کٹھمنڈو میں حالات معمول پر آتے نظر آ رہے ہیں، تاہم سکیورٹی فورسز کی موجودگی برقرار ہے اور حکام صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں۔ حالات کی مزید ترقی اور حکومتی ردعمل پر نظر رکھی جا رہی ہے۔