پاکستان: کرسچین میرج ایکٹ میں ترمیم- تبدیلی مذہب کی روک تھام کی پہل

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 24-07-2024
 پاکستان: کرسچین میرج ایکٹ میں ترمیم- تبدیلی مذہب کی روک تھام کی پہل
پاکستان: کرسچین میرج ایکٹ میں ترمیم- تبدیلی مذہب کی روک تھام کی پہل

 

اسلام آباد: پاکستان میں عیسائیوں نے  بنیادی حق کی ایک لمبی جنگ جیت لی ہے, پاکستانی حکومت نے اخر کار عیسائیوں کے ایک بڑے مطالبے کو قانونی شکل دے دی ہے   کی حکومت نے تقریباً پونے 200 سال بعد عیسائی اقلیت کے شادی کے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے کرسچن لڑکیوں اور لڑکوں کی شادی کے لیے عمر کی کم سے کم حد 18 سال مقرر کر دی ہے۔ منگل کو صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کرسچن میرج ترمیمی ایکٹ 2024 پر دستخط کرتے ہوئے اسے قانون کا درجہ دے دیا -

 ذرائع کے مطابق اس ایکٹ کے تحت اب عیسائی مردوں اور عورتوں کی شادی کی عمر 18 سال کردی گئی ہے۔ صدر  پاکستان نے تمام سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کے لیے ملازمتوں کے کوٹے میں مزید اضافہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں حکومت کو خط لکھیں گے۔

اپ کو بتا دیں کہ اس موقع پرانہوں نے مزید کہا کہ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد اس ملک کے برابر کے شہری ہیں اور انہیں یکساں حقوق حاصل ہیں۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کو بعض الگ تھلگ واقعات سے مایوس نہیں ہونا چاہیے اور یہ کہ ان کی وطن پر اتنی ہی ملکیت ہے جتنی کسی اور کی ہے۔صدر مملکت نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت ایکٹ کی منظوری دی، کرسچن میرج (ترمیمی) ایکٹ 2024 کے تحت 1872 کے کرسچن میرج ایکٹ کے سیکشن 60 میں ترمیم کی گئی ہے۔ترامیم سے پہلے شادی کرنے کا ارادہ رکھنے والے عیسائی مردوں اور عورتوں کی عمریں بالترتیب 16 اور 13 سال سے زیادہ ہونی چاہییں تھیں۔