کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے دائود انجینئرنگ یونیورسٹی میں طلبہ کی جانب سے ہولی منانے پر ان کے داخلے کی منسوخی کے خلاف دائر درخواست پر اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ داخلہ منسوخی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے طلبہ کو جامعہ میں بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس محمد عثمان ہادی پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل، فیض اللہ ملانو ایڈوکیٹ، نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ 21 فروری کو یونیورسٹی کے طلبہ نے ہولی منائی تھی، جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پہلے شوکاز نوٹس جاری کیے اور بعد ازاں ان کے داخلے منسوخ کر دیے۔
وکیل نے مزید کہا کہ یہ اقدام طلبہ کی آزادی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، کیونکہ کسی بھی مذہب کی ثقافت کو دبایا نہیں جا سکتا۔ عدالت نے سماعت کے دوران داخلہ منسوخی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے یونیورسٹی کے پورٹل پر طلبہ کی ہٹائی گئی معلومات بحال کرنے کا حکم دیا۔
ساتھ ہی عدالت نے یونیورسٹی اینڈ بورڈز ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری، دائود یونیورسٹی کی وائس چانسلر، رجسٹرار، یونیورسٹی ڈائریکٹر آئی ٹی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ عدالت نے تمام فریقوں کو 30 اپریل تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ یہ فیصلہ طلبہ کے تعلیمی حقوق اور آزادی کے تحفظ کے حوالے سے ایک اہم نظیر ثابت ہو سکتا ہے۔