اسلام آباد: اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنادی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو لاہور سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر الزامات ثابت ہوتے ہیں، ان پر جھوٹے اثاثے ظاہر کرنے کا الزام ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 3سال کی سزا سنائی جاتی ہے، ان کے گرفتاری کے وارنٹ نکالے جاتے ہیں۔ جج نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، قابلِ سماعت ہونے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔ تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا ضلعی کچہری پہنچ گئے جس کے بعد تھوڑی دیر بعد خواجہ حارث بھی عدالت پہنچ گئے۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو خواجہ حارث نے کہا کہ کیا مجھے کچھ کہنے کی اجازت ہے؟ میں آپ کے خلاف ٹرانسفر درخواست دائرکر رہاہوں۔ اس سے قبل سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت تیسرے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں فیصلہ محفوظ کرتا ہوں، ساڑھے بارہ بجے سناؤں گا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ احتساب عدالت میں ہمارا وکیل 11:30 بجے گیا تھا، نائب کورٹ نے بتایا کہ نہ ملزم پیش ہوا ہے نہ وکیل پیش ہوا، سیشن عدالت سے غلط بیانی کی گئی ہے۔
سماعت کے آغاز میں جج ہمایوں دلاور نے سوال کیا کہ کیا کوئی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل آیا ہے؟ جج ہمایوں دلاور کی جانب سے توشہ خانہ کیس متعدد بار کال کیا گیا۔ ’پہلی کال پر ملزم نہ آئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوتے ہیں‘ جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 12بجے تک وقفہ کیا جاتا ہے، خواجہ حارث 12 بجے تک پیش نہ ہوئے تو سنے بغیر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پہلی کال پر ملزم نہ آئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوتے ہیں۔ سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا کہ کیا کچھ کہیں گے؟ جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ کوئی شعر و شاعری ہی سنا دیں۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ وہ ملا تو صدیوں بعد بھی میرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا، اسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا۔
کمرۂ عدالت میں وکیل امجد پرویز کے شعر پر واہ واہ ہو گئی۔ جج نے اوپن کورٹ میں سماعت کی کارروائی تحریر کروائی جج ہمایوں دلاور نے اوپن کورٹ میں اب تک کی سماعت کی کارروائی لکھوا دی۔ انہوں سماعت تحریر کراتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی وکیل دوسری کال پر بھی عدالت پیش نہ ہوا۔ جج ہمایوں دلاور نے دوسری بار سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکلاء کی غیرحاضری درج کرائی۔
توشہ خانہ کیس میں سیشن عدالت کے حکم کےبعد پولیس نے چیئرمین تحریک انصٓف عمران خان کو لاہور سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کے اہلخانہ نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو لاہور پولیس نے زمان پارک سے گرفتار کیا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہےکہ پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے کے بعد اب لاہور سے اسلام آباد لے کر جائے گی۔
توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے احکامات کے بعد پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ان کے گھر کے اندر سے ہی گرفتار کیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی سکیورٹی ٹیم عمران خان کے وارنٹ لے کر ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی جہاں حکام نے عمران خان کے سکیورٹی افسران کوبتایا کہ چیئرمین تحریک انصاف کے وارنٹ گرفتاری آگئے ہیں جس پر انہیں گرفتار کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے عمران خان کو گھر کے اندر جاکر گرفتار کیا، اس دوران پولیس کی ایک گاڑی اندر گئی اور باقی کیڈ باہر ہی موجود رہا۔ ذرائع کے مطابق پولیس افسران اور عمران خان کے درمیان کچھ دیر بات چیت ہوئی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری کے وقت کوئی مزاحمت نہیں کی، ان کو گھر سے اندر سے ہی گاڑی میں بٹھایا گیا اور پولیس براستہ ٹھوکر نیاز بیگ انہیں لے کر موٹروے سے اسلام آباد روانہ ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ عمران خان کو جب گرفتار کیا گیا تو پولیس کی بھاری نفری کو دھرم پورہ، جیل روڈ اور مال روڈ پر تعینات کیا گیا تھا جب کہ زمان پارک کے راستے بھی بند تھے، اس دوران کوئی بھی شخص زمان پارک میں داخل نہیں ہوسکتا تھا۔ ذرائع کا بتانا ہےکہ گرفتاری کے وقت عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھی ان کے ساتھ تھے جنہوں نے نمائندہ جیونیوز کے رابطہ کرنے پر’یس‘ لکھ کر عمران خان کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
ذرائع کے مطابق گرفتاری کے وقت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بھی موجود تھیں، اس دوران 11 کے قریب عمران خان کے ذاتی گارڈز بھی موجود تھے لیکن اس دوران کوئی مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی۔