پاکستان:عمران خان حکومت کی الٹی گنتی کا آغاز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
فوج نے کیا بے سہارا؟
فوج نے کیا بے سہارا؟

 

 

اسلام آباد۔ پاکستان میں پھرسیاسی طوفان برپا ہوگیا ہے۔قرض اور بدحالی کے شکنجے میں پھنسی ہوئی عمران خان کی حکومت کے سر پر تلوار لٹک رہی ہے۔کیونکہ اب حکمراں اتحاد میں ہی شگاف پڑ گیا ہے۔ حکومت پاکستانی قومی اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کے دوراہے پر آگئی ہے۔دراصل پاکستان میں سیاسی طوفان اس وقت آیا جب سینیٹ کے الیکشن میں حکمراں اتحاد کا امیدوار ہی ہار گیا۔ سینیٹ الیکشن میں جیت ہار سے بڑی بات یہ ہوئی کہ حکمراں اتحاداوراپوزیشن کےدرمیان ووٹوں کا ایسا فرق پیدا ہوگیا ہےجس سےعمران خان حکومت بظاہراعداد وشمار کی بنیاد پراکثریت سے محروم ہوگئی ہے۔ اس جھٹکے کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جو کہ پاکستان تحریک انصاف پارٹی(پی ٹی آئی)کے قائد بھی ہیں اب قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کردیا ہے۔

بہرحال پاکستان کے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب ۔فوج   پاکستانی فوج نےعمران خان کو بے سہارا چھوڑ دیا ہےکے غیر جاندار کردار نے ہی عمران حکومت کواس حال میں پہنچایا ہے۔بات واضح ہے کہ ایک جانب فوج نے عمران خان سے محفوظ فاصلہ بنالیا ہے تو حکمراں اتحاد کے ممبر اب اپنی وفاداریاں بدل رہے ہیں۔

دراصل پاکستانی جمہوری نظام میں یہ نیا بحران اس وقت شروع ہوا ہےجب کل سینیٹ الیکشن میں پاکستان ڈیموکرٹیک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی جیت گئے۔ یعنی کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے پہلے مرحلے میں حکومت کو شکست ہوگئی ہے۔

اب اس کہانی کا دلچسپ پہلو قابل غور ہے۔جو عمران خان حکومت کےلئے مشکلات پیدا کرتا ہے۔ دراصل پیپلز پارٹی کےلیڈر یوسف رضا گیلانی 169ووٹ کے ساتھ کامیا ب ہوگئےکیونکہ حکمراں اتحادکےامیدوارحفیظ اللہ شیخ 164ووٹ لے کر شکست سے دوچارہوگئے۔یعنی کہ اپوزیشن اتحاد کو حکمراں اتحاد سے پانچ ووٹ زیاہ ملے۔جبکہ 7ووٹ مسترد کئے گئے ۔یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے ایوان میں 340 ممبران میں سے 180حکومتی اتحاد کے تھے اور اپوزیشن ممبران کی تعداد 160تھی۔

اب اعتماد کا ووٹ

ظاہری بات ہے کہ اب حکمراں اتحاد کےلئے فکر کی بات یہ ہے کہ پردے کے پیچھے سے کس نے ساتھ چھوڑا ؟ ایسے ممبران کو پہچاننے کےلئے پی ٹی آئی لیڈر اور وزیر اعظم پاکستان عمران خا ن نے اعتما کا ووٹ لینے کا اعلان کردیا ہے۔ اس کا مقصد اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے سے زیادہ ان ممبران کی پہچان کرنا ہے جنہوں نے سینٹ الیکشن میں دھوکہ دیا ہے۔ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کےلئے جو رائے دہی ہوگی وہ کھلی ہوئی ہوگی ۔جس میں ان ممبران کی پہچان ممکن ہوگی۔بات واضح ہے کہ آنے والے دن پاکستان کی سیاست میں بھونچال لاسکتے ہیں۔

حکمران اتحاد کے 16 ووٹ ہوگئے گمشدہ؟

پاکستان کی قومی اسمبلی میں حکمراں اتحاد کے 180 ممبر تھے جبکہ اس کے امیدوار حفیظ شیخ کو 164 ووٹ ملے۔یاد رہے کہ  اسلام آباد سے سینیٹ کی سیٹ پر اپوزیشن اتحاد کے پاس 160 ممبر تھے مگر ان کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو 169 ووٹ ملے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو ایوان میں سادہ اکثریت کےلئے172 ووٹ درکار ہونگے لیکن سینیٹ سیٹ پر رزلٹ نے اس پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔ اسلام آباد سے جنرل سیٹ پر حکمران اتحاد کے مجموعی طور پر 16 ووٹ کم حاصل کئے، جن میں سے 7 مسترد ہوئے ہیں جبکہ 9 ووٹ یوسف رضا گیلانی کو پڑگئے۔

نئی پارٹی پوزیشن کیا ہے؟

جس کا دعوی کیا جارہا تھاوہی ہوا۔ سینیٹ میں اپوزیشن اتحاد کا پلڑا حکمران اتحاد سے بھاری ہوگیا ،جس کے ممبران کی تعداد 53 ہوگئی ہےاورحکمراں اتحاد کے ممبران کی تعداد 47 ہے جبکہ اپوزیشن کو حکمران اتحاد پر 6 ممبران کی برتری حاصل ہوگئی۔ سینیٹ انتخابات 2021 میں حکمران جماعت تحریک انصاف کو مجموعی طور پر 18 سیٹیں ملیں ہیں، جس کے بعد وہ 23 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے۔ دراصل 48 سیٹوں پر ہونے والے الیکشن میں پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں نے مجموعی طور پر 28 سیٹیں جیت لی ہیں جبکہ پی ڈی ایم 20 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ پاکستان پیپلز پارٹی اسلام آباد کی جنرل سیٹ سمیت 8، مسلم لیگ نواز نے 5، جے یو آئی نے3، اے این پی 2 جبکہ بی این پی مینگل کو 2 سیٹیں ملی ہیں۔ایوان میں جماعت اسلامی کا ایک ممبر ہے جبکہ 5 آزاد ممبر بھی اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔

یہ جمہوریت کا انتقام ہے۔

بلاول پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوکا کہنا ہے کہ جمہوریت کی آواز بلند ہوئی، آج پارلیمنٹ کے وقار میں اضافہ ہوا،عمران خان کو اپنی اسمبلی سے شکست دلوانا تاریخی کامیابی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ تمام پی ڈی ایم جماعتوں کا شکر گزار ہوں،ہم ضمنی اور سینیٹ الیکشن میں حکومت کو شکست دی،کٹھ پتلی حکومت کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، ظالم حکومت کو جلد گھر بھیجیں گے۔

اکثریت گنوا بیٹھےعمران 

فضل الرحمن پاکستان میں عمران خان حکومت کو جھٹکے کے بعد اچانک سیاست میں درجہ حرارت میں اضافہ ہوگیا ہے۔اب اپوزیشن اتحاد ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اکثریت کھو بیٹھے ہیں۔عمران خان کو یقین کرلینا چاہیے کہ اسمبلیاں تحلیل ہوگئی ہیں۔عمران خان کا ووٹ ہی نہیں وہ خود بھی ضائع ہوگئے، جس کو ووٹ ڈالنے کا طریقہ نہیں پتہ وہ حکومت کیا کرے گا۔