علی گڑھ:اردو کے معتبر اور باوقار بین الاقوامی ادبی ایوارڈ عالمی فروغ اردو ادب ایوارڈ، دوحہ قطر کے ہندستانی جیوری کی ستائیسویں میٹنگ آن لائن منعقد ہوئی جس میں معروف فکشن نگار ذکیہ مشہدی کو سال 2023 کے لیے یہ ایوارڈ دینے کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا۔
یہ ایوارڈ ڈیڑھ لاکھ روپے نقد ایوارڈ ٹرافی اور سپاس نامہ پر مشتمل ہے۔ پروفیسر گوپی چند نارنگ کی رحلت کے بعد جیوری کے نومنتخب صدر پروفیسر شافع قدوائی نے میٹنگ کی صدارت کی۔
انھوں نے ایوارڈ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان و ادب کی مجموعی خدمات کے اعتراف میں جیوری کی متفقہ رائے کی بنیاد پر اس سال کے ایوارڈ کے لیے ذکیہ مشہدی کے نام کا فیصلہ ہوا ہے۔
مجلس فروغ اردو ادب دوحہ قطر کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے پیٹرنس کے سرپرست اردو کے فعال خدمت گزار اعلی جناب محمد عتیق صاحب کے مطابق بندوستان میں قائم آزاد جیوری میں پروفیسر شافع قدوائی (صدر) کے علاوہ پروفیسر عتیق اللہ، جناب سید محمد اشرف پروفیسر قاضی عبیدالرحمان باشمی اور جناب شین کاف نظام شامل تھے۔ جناب محمد عتیق نے جیوری کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور ذکیہ مشہدی کو مبارکباد پیش کی۔
ذکیہ مشہدی کا شمار برصغیر کے سرکرده فکشن نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانوں کے 9 مجموعوں اور ایک ناول کے علاوہ اردو سے انگریزی بندی سے اردو اور انگریزی سے اردو تراجم کی 8 کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔
ان کے افسانوی مجموعوں میں پیارے چہرے' (1984)، تاریک راہوں کے مسافر (1993) ، 'صدائے بازگشت' (2003)، 'نقش ناتمام2008)، 'یہ جہانِ رنگ و بو (2013)، 'منتخب افسانے (2016)، آنکهن دیکھی (2016) ، پارسا بی بی کا باگھر (ناولہ) 2016)، بلا میں کی جانن میں کون (2020) اور 'دیا باتی کی بیلا (2022) شامل ہیں۔
ان کے تراجم میں پکھیرو، نیلا چاند'، شیڈو فرام لدّاخ' ، 'دی لاسٹ سیلیوٹ'، 'پرایا گھر، برجنگ کنیکشنس ایوانِ غزل (ناول) اور انڈراسٹینڈنگ بیومن بہیویئر شامل ہیں۔
ذکیہ مشہدی کی تخلیقات انسان کی خارجی اور داخلی کائنات کا ایک ایسا حسیاتی مرتعش بیانیہ خلق کرتی ہیں جس کی مثال اردو فکشن میں شاذ ہی ملتی ہے۔ ان کا مشہور افسانہ 'ماں' کلاسیک کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔
انھوں نے جیلانی بانو کے مشہور ناول 'ایوان غزل کو انگریزی میں منتقل کیا ہے اور ان کا یہ ترجمہ نیشنل بک ٹرسٹ نے شائع کیا ہے جس کی عالمی سطح پر بڑی پذیرائی ہوئی ہے۔ انھوں نے اپنے 12 منتخب افسانوں کا ترجمہ بھی کیا جو نیشنل بک ٹرسٹ نے شائع کیا ہے۔
ذکیہ مشہدی کو ہندوستان کے متعدد اہم ادبی اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے جن میں اقبال سمّان ،(2019) غالب ایوارڈ برائے فکشن (2016)، ساہتیہ اکادمی ترجمہ ایوارڈ (2018) اور اترپردیش و بہار اردو اکادمیوں کے اعلیٰ ترین ایوارڈ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی فروغ اردو ادب ایوارڈ کا اجرا 1996 میں کیا گیا تھا اور مجلس اب تک بندوستان اور پاکستان کے 52 نامور فکشن نگاروں، ادبا، محققین اور ناقدین کی خدمت میں یہ ایوارڈ پیش کر چکی ہے۔
یہ ایوارڈ ڈیڑھ لاکھ روپئے نقد اور ایوارڈ ٹرافی پر مشتمل ہے جو ہر سال ایک ممتاز پاکستانی اور بندوستانی قلمکار کو دیا جاتا ہے۔ بندوستانی ایوارڈ یافتگان میں آل احمد سرور، قرۃ العین حیدر جيلاني بانو کالی داس گپتا رضا گوپی چند نارنگ جوگیندر پال سریندر پرکاش نثار احمد فاروقی سیده جعفر، جاوید اخترعبدالصمد گلزار رتن سنگھ شموئل احمد، مشرف عالم ذوقی، نندکشور وکرم سید محمد اشرف ف س اعجاز نورالحسنین شمیم حنفی وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
اگر حالات سازگار رہے تو یہ ایوارڈ اکتوبر 2023 میں دوحہ قطر میں منعقدہ تقریب میں سفراء کرام، عمائدین شہر، شعرا و ادبا اور سینکڑوں عاشقان اردو کی موجودگی میں پیش کیا جائے گا۔