ٹرمپ کی دعوت افطار، مسلمانوں کا احتجاج

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 28-03-2025
ٹرمپ کی دعوت افطار، مسلمانوں کا احتجاج
ٹرمپ کی دعوت افطار، مسلمانوں کا احتجاج

 

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے بار امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد منعقد ہونے والا پہلا افطار ڈنر تنازعے کا شکار ہو گیا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس سال افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا، تاہم امریکی مسلم کمیونٹی کو مدعو نہیں کیا گیا جس پر وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

مسلمان کمیونٹی کے افراد وہاں جمع ہو کر احتجاجی مظاہرہ اور ریلی نکالنے لگے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تقریب کے دوران رمضان المبارک کی اہمیت پر زور دیا اور 2024ء کے انتخابات میں مسلم کمیونٹی کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’میں ان لاکھوں مسلم امریکیوں کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے 2024ء کے صدارتی انتخابات میں ریکارڈ تعداد میں ہماری حمایت کی۔ یہ واقعی ناقابلِ یقین تھا۔

مسلم کمیونٹی نومبر میں ہمارے ساتھ تھی اور جب میں صدر ہوں، تو میں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوں۔‘‘ دوسری جانب، رپورٹس کے مطابق امریکی مسلم کمیونٹی نے دعویٰ کیا کہ اس سال افطار ڈنر میں مسلم امریکیوں کو مدعو نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بار امریکی مسلم قانون سازوں اور کمیونٹی کے رہنماؤں کو تقریب میں نہیں بلایا گیا، جبکہ مسلم ممالک کے غیر ملکی مندوبین کو مدعو کیا گیا۔

وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے ٹرمپ کا افطار نہیں کے بینرز اٹھا رکھے تھے اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے والی پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے مسلم اکثریتی ممالک سے تارکینِ وطن پر پابندی لگانے کی کوششوں اور دیگر متعلقہ مسائل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ یہ روایت سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی انتظامیہ کے دور میں شروع کی گئی تھی، جسے بعد کے صدور نے بھی جاری رکھا تھا۔

تاہم، 2017ء میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ اقتدار میں اس تقریب کی میزبانی نہیں کی تھی، جس پر مسلم گروپوں نے ان پر تنقید کی تھی۔ 2018ء میں جب وائٹ ہاؤس نے افطار ڈنر کا اہتمام کیا، تو کئی بڑی امریکی مسلم تنظیموں نے احتجاجاً شرکت نہیں کی تھی اور وائٹ ہاؤس کے سامنے لافائیٹ اسکوائر پر ٹرمپ کا افطار نہیں کے نعرے کے ساتھ احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔