مکمل فوجی انخلا کی مخالفت کی تھی : سابق امریکی کمانڈر

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 29-08-2022
مکمل فوجی انخلا کی مخالفت کی تھی : سابق امریکی کمانڈر
مکمل فوجی انخلا کی مخالفت کی تھی : سابق امریکی کمانڈر

 


 واشنگٹن : افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا اب بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ دنیا اب بھی اس معاملہ پر الجھی ہوئی ہے کہ امریکہ نے ایسا کیوں کیا۔ یہ فیصلہ بنیاد پر ہوا ۔امریکی سینٹرل کمانڈ کے سابق کمانڈر کینتھ فرینک میکنزی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے صدر جو بائیڈن کو مشورہ دیا تھا کہ وہ گذشتہ موسم گرما میں افغانستان سے تمام امریکی افواج کو نہ نکالیں۔ اتوار کو میک کینزی نے ’فاکس نیوز سنڈے‘ کو بتایا کہ پینٹاگان نے وائٹ ہاؤس پر واضح کر دیا تھا کہ مکمل انخلا تقریباً یقینی طور پر طالبان کے فوری قبضے کا باعث بنے گا۔

یہ انٹرویو افغانستان سے امریکی انخلا کے ایک سال مکمل ہونے پر سامنے آیا ہے۔ اس انخلا نے امریکی تاریخ کی سب سے طویل جنگ کا خاتمہ کیا مگر اس کے نتیجے میں افغانستان میں طالبان ایک بار پھر برسراقتدار ہیں۔

بہترین آپشن یہ ہوتا کہ ’طالبان کو دور رکھا جائے اور اگر بائیڈن نے وہاں فوجیوں کا ایک چھوٹا دستہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہوتا تو امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت ہی اقتدار میں رہتی۔

انہیں یقین تھا کہ اگر انہوں نے اپنی فوجیں ہٹا لیں تو کابل کا سقوط ہو جائے گا۔ سوال یہ تھا کہ کابل کا سقوط کب ہوگا۔ یہ افغانستان میں سینٹرل کمانڈ اور ہمارے ماتحتوں کا مستقل موقف تھا۔

 انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا تھا کہ (افغان حکومت) ہفتوں یا مہینوں تک (طالبان کا مقابلہ) کر سکتی ہے مگر موسم گرما کے آتے (اس وقت کی) افغانستان حکومت وسائل کو بروئے کار لانے اور دفاع کرنے میں میں ناکام رہی جس کی وجہ سے ٹائم لائن کو پہلے لانا پڑا مگر یہ ہمارے لیے اچنبھے کی بات نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میرے تجزیوں نے کمانڈ کے سلسلے کو آگے بڑھایا ہے اور مجھے یقین ہے کہ صدر نے ان سے بات کی ہے۔ لیکن صدر کو بہت وسیع تر غور و فکر کی بنیاد پر فیصلے کرنے چاہیں۔

کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ڈرون سے ہلاکت کے بعد یہ سوالات اٹھائے گئے کہ کیا طالبان ایک بار پھر القاعدہ کو افغانستان کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے دیں گے۔ کیا امریکہ افغانستان واپس آ سکتا ہے؟ اس امکان پر میک کینزی کا کہنا تھا کہ طالبان اور القاعدہ کے درمیان یہ تعاون امریکی افواج کو افغانستان واپس جانے پر مجبور کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ امریکہ کے طویل مدتی مفاد میں ہے کہ وہ افغانستان میں پرتشدد انتہا پسندی کے مراکز کو بڑھنے اور پھیلنے نہ دے۔ ’میرے خیال میں طالبان کی موجودہ حکومت کے تحت شاید ایسا ہی ہو گا۔