ریاض
سعودی عرب نے یمن کی طویل عرصے سے جاری جنگ کو ختم کرنے کی جانب قدم بڑھایا ہے- اس کے لئے سعودی عرب نے اپنے حریف کو ملک گیر جنگ بندی کی پیش کش کرنے کے منصوبہ کا اعلان کیا ہے۔ سعودی عرب نے یمن تنازعہ کے حل کے لیے امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یمنی دارالحکومت صنعا کے ہوائی اڈے کو کھول دیا جائے گا جبکہ حدیدہ پورٹ پر عائد پابندیوں میں بھی نرمی لائی جائے گی۔
سعودی میڈیا کے مطابق پیر کو سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ریاض میں اس منصوبے کا اعلان کیا۔ منصوبے میں مکمل جنگ بندی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو اس جنگ بندی کی نگرانی کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس منصوبے کے تحت حوثیوں کے زیر انتظام علاقوں میں پروازوں کی آمد و رفت کی اجازت بھی دی جائے گی۔
حدیدہ پورٹ پر عائد پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے مال بردار جہازوں کو پورٹ تک رسائی دی جائے گی جبکہ سٹاک ہوم معاہدے کے تحت پورٹ سے حاصل ہونے والی آمدن حدیدہ سینٹرل بینک میں منتقل کر دی جائے گی۔ اعلان کردہ منصوبے میں یمن میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں سیاسی حل کے لیے مشاورت شروع کرنے کا عمل بھی شامل ہے۔ سلامتی کونسل حوثی خطرہ روکنے کی ذمہ داری ادا کرے: سعودی عرب اس موقعے پر سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اب یہ حوثیوں پر منحصر ہے۔ انہیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ کیا وہ اپنے مفادات کو ایران کے مفادات پر ترجیح دیں گے۔‘
فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب یمن کے اندرونی معاملات میں ایرانی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے حوثی ملیشیا سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازعے کے خاتمے کے لیے ان کے امن منصوبے کو قبول کر لیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایران خطے میں موجود ملیشیا کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے جس سے کئی ممالک میں عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔‘ سعودی وزیر خارجہ کے مطابق ’یہ منصوبہ حوثیوں کی رضامندی کے ساتھ ہی لاگو ہو جائے گا۔‘
خطے کے کئی ممالک جن میں اردن، کویت، بحرین شامل ہیں کے علاوہ برطانیہ نے بھی اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے سعودی وزیر خارجہ سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں ’یمن میں تنازعے کے خاتمے‘ کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے تمام فریقین سے جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت پر زور بھی دیا ہے۔