ممبئی : آواز دی وائس
عارف بامنے ۔۔ ۔گیٹ وے آف انڈیا پر نیوی کی اسپیڈ بوٹ کی ٹکر ہوئی فیری بوٹ کے ڈوبتے ہوئے 30مسافروں کو بچانے والا ہیرو ہے۔جس نے سمندری لہروں میں پھنسے اور ڈوب رہے تقریبا تیس افراد کو جان کی بازی لگا کر بچایا جن میں تین سال کی ایک بچی بھی شامل ہے ،یاد رہے کہ اس حادثہ میں دس سے زیادہ افراد کی موت ہوئی ہے۔مگر جنہیں ڈوبنے سے بچایا گیا ہے ان کی آنکھوں کے سامنے اب صرف عارف بامبے کا چہرہ ہے ۔جس نے سمندر میں حادثہ کو دیکھ کر اپنی بوٹ لے کر ڈوب رہے لوگو ں کو بچانے کا کام شروع کیا تھا۔
عارف بامنے کا مشن اس وقت شروع ہوا جب اس نے دیکھا کہ ایک نیوی ہائی اسپیڈ بوٹ نے گیٹ وے آف انڈیا کے سامنے ہی نیل کمل نامی فیری بوٹ کو بحریہ کی اسپیڈ بوٹ نے زبردست ٹکر ماری۔ لہروں پر سر ہی سر نظر آرہے تھے ،کچھ تو لائف جیکٹ میں تھے اور کچھ نے لائف جیکٹ نہیں پہنے تھے۔ یہ لوگ لہروں پر دونوں ہاتھ اٹھا کر مدد کی دوہار لگا رہے تھے۔ یہ فیری بوٹ گیٹ وے آف انڈیا سے ایلیفنٹہ جا رہی تھی ۔ اس حادثے میں بچوں، بوڑھوں، خواتین اور نوجوانوں نے اپنی موت کو کھلی آنکھوں سے دیکھا۔ سینکڑوں لوگ پانی میں غوطے کھا رہے تھے۔جب حادثہ ہوا تو عارف بامنے پوروا نامی بوٹ پر سوار تھے ،جو کہ ایک پائلٹ بوٹ تھی۔ یہ پائلٹ بوٹ سمندر میں بڑی کشتیوں کو ساحل تک لانے میں مدد دیتی ہے۔
اس افراتفری اور ہنگامی حالات میں سب تماشائی بنے ہوئے تھے کیونکہ حادثہ سمندر میں ہوا تھا اور سب کنارے سے کھڑے ہوکر دیکھ رہے تھے اور دعا کرہے تھے کہ ڈوبنے والوں کو کوئی بچا لے کیونکہ حادثہ کے بعد کے چند منٹ سب سے اہم ہوتے ہیں جب لوگو ڈوب رہے تھے اور کسی سہارے کو تلاش کررہے تھے ۔۔ اس وقت عارف بامنے نے اپنی بوٹ کے ساتھ بچاو کا کام شروع کیا ۔ انہوں نے خواتین اور بچوں کو لہروں سے نکلا لنا شروع کیا ۔یہ ایسے مسافر تھے جو لہروں پر ہاتھ پیر مار کر موت و زندگی کی جنگ لڑ رہے تھے ۔ ان کے لیے ان حالات میں عارف بامنے کا مدد کا ہاتھ کسی غیبی طاقت سے کم نہیں تھا
میں نہ ہوتا تو کیا ہوتا ؟
اب گیٹ وے آف انڈیا پر اس حادثے کو دور سے دیکھنے والوں کا کہنا ہے کہ مسافروں کو عارف بامنے نے ایک سپر ہیرو بن کر بچایا ۔ اگر عارف بروقت موقع پر نہ پہنچتا تو ان 30 افراد اور 3 سالہ بچی کا کیا حال ہوتا؟خود عارف بامنے کا کہنا ہے کہ جب میں اس کے بارے میں سوچتا ہوں تو میں کانپ جاتا ہوں،اگر میں نہیں پہنچ پاتا تو کیا ہوتا ؟یہ تو عارف بامنے کے پاس پائلٹ بوٹ ہونے کا فائدفہ ہوا جس نے بغیر کوئی وقت گنوائے اپنی بوٹ کی انجن آن کیااور حادثہ کے مقام پر پہنچ گیا۔عارف بامنے کا کہنا ہے کہ جب اس نے گیٹ وے آف انڈیا کے کنارے پر شور سنا تو فورا سمجھ گیا کہ کوئی حادثہ ہو گیا ہے۔ سمندر میں لہروں کی شدت کو دیکھ کر اس نے وقت ضائع نہیں کیا اورت پائلٹ بوٹ کو اسٹارٹ کیا۔یہ وہ وقت تھا جب سب دور سے ہی اس حادثے کو دیکھ رہے تھے، اس وقت وہاں کوئی مدد نہیں پہنچی تھی۔ لوگ مدد کے لیے چیخ رہے تھے۔
Brother ARIF BAMNE
— khalid Chougle (@ChougleKhalid) December 19, 2024
A Life Savers,Rescues 35 Victims ARIF BAMNE,A Resident Of Dockyard Road,Mumbai Was Present At Gateway Of India Jetty Yesterday When The Tragedy Struck.He Is In Passenger Boat Ferry Business Thus A Good Swimmer ARIF Bamne Rescued More Than 35 Boat Crash Victims pic.twitter.com/sXhmRbMhqC
تین سالہ بچی کے لیے بنا فرشتہ
عارف بامنے کے مطابق وہ اپنی پائلٹ جیکٹس کے ساتھ حادثہ کے مقام پر پہنچا اور جو خواتین ہاتھ اٹھا کر مدد کی پکار لگا رہی تھیں انہیں بوٹ میں کھینچا ،لائف جیکٹس دے کر سہارا دیا،ہمت دی اور دلاسے دلایا۔ لوگوں کو اپنی کشتی میں بٹھا لیا۔ اس کے دوران عارف کا دھیان ایک تین سال کی بچی کی طرف گیا۔ بچی پانی میں ڈوب رہی تھی۔اسے لہریں بار بار اوپر اچھال رہی تھیں گویا سمندر کی آغوش بھی اس معصوم کو قبول نہیں کر رہی تھی ۔عارف بامنے نے سمندر میں چھلانگ لگائی اور چھوٹی بچی کو گود میں اٹھا کر بوٹ میں پہنچایا ۔ مگر عارف بامنے کے لیے ابھی امتحان ابھی باقی تھا کیونکہ بچی کی سانسیں رک گئی تھیں ،وہ بے انتہا پانی پی چکی تھی ۔ جس کے بعد اس نے بچی کو الٹا لٹا کر پیٹ سے پانی نکالا ۔حالانکہ اس وقت تک انہیں بچی کے بچ پانے کی امید نہیں تھی لیکن اس نے سینے سے لگا کر اس کی سانس دی ۔ عارف کی ان کوششوں سے ننھی بچی موت کے جبڑوں سے نکل آئی۔ وہ چھوٹی بچی جس کے لیے عارف یہ سب کر رہا تھا.. اس ننھی بچی کی ماں یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی۔ وہ عارف میں خدا دیکھ رہی تھی۔