عیان اشرف: رحمانی 30 سے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز تک کامیابی کا سفر

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 22-07-2024
 عیان اشرف:رحمانی 30 سے  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز    تک کامیابی کا سفر
عیان اشرف:رحمانی 30 سے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز تک کامیابی کا سفر

 

محفوظ عالم - پٹنہ 

کچھ کرنے کا جذبہ انسان کو کامیابی سے ہمکنار کراتا ہے۔ ایک مڈل کلاس فیملی کے رہنے والے عیان اشرف کو تحقیق کے معاملہ میں دنیا کی نمبر ایک یونیورسیٹی میں داخلہ مل گیا ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز بنگلورو میں داخلہ حاصل کر عیان اشرف نے مثال قائم کیا ہے۔
عیان اشرف کا کہنا ہے کہ آج بچہ اور نوجوانوں کو تعلیم و تربیت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ عیان کا کہنا ہے کہ وہ ایک عام طالب علم تھے لیکن رحمانی 30 میں پہنچ کر خاص ہو گئے۔ رحمانی 30 میں ان کی تعلیم و تربیت کافی بہتر طریقہ سے ہوئی جس کا نتیجہ ہے کہ وہ کامیاب ہوئے۔
عیان نے جے ای ایڈوانس نکالا تھا، جے ای میں اچھا رینک آنے کے بعد عیان کو انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز بنگلورو میں داخلہ ملا ہے۔ عیان نے تحقیق کے شعبہ کا انتخاب کر ملک اور سماج کی تعمیر و ترقی کا منصوبہ بنایا ہے۔ 
کہا جاتا ہے کہ انسان میں اگر کچھ کرنے کا جذبہ اور جنون موجود ہو تو منزل تک پہنچنا مشکل نہیں ہوتا ہے۔ دنیا کی اعلیٰ تحقیقی یونیورسیٹی،انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیزبنگلورومیں داخلہ حاصل کر عیان اشرف نے مثال قائم کیا ہے۔ عیان اشرف باوقار ادارہ رحمانی 30 کے طالب علم ہیں اور دو سالوں تک رحمانی 30 میں رہ کر جے ای ایڈوانس کی تیاری کی ہے۔ جے ای ایڈوانس میں کامیاب ہونے اور اچھا رینک لانے کے بعد عیان اشرف کا داخلہ تحقیق کے معاملہ میں دنیا کے نمبر ایک یونیورسیٹی میں ہوا ہے۔ عیان اشرف کی اس کامیابی پر رحمانی 30 کے ساتھ ساتھ عیان کے خاندان و رشتہ داروں نے خوشی و مسرت کا اظہار کیا ہے۔
آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے عیان اشرف نے کہا کہ وہ ایک عام طالب علم تھے اور جس طرح رحمانی 30 میں دوسرے طالب علم تیاری کر رہے تھے اسی طرح انہوں نے بھی اپنی تیاری کی اور جے ای ایڈوانس میں اچھا رینک لانے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز بنگلورو میں داخلہ ملنا باعث فخر کی بات ہے، ان کے مطابق وہ تحقیق کی دنیا میں جانا چاہتے تھے اور آج میرا خواب حقیقی شکل اختیار کر گیا ہے۔ انہوں نے کہا اس موقع پر میں رحمانی 30 اور اپنے والدین کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کی مسلسل کوششوں اور دعاؤں کے بدولت میں اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے میں کامیاب ہو سکا۔
دنیا کی نمبر ایک یونیورسیٹی میں ملا داخلہ 
غور طلب ہے کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز بنگلورو 2023 کے یونیورسیٹی رینکینگ میں دنیا کا ٹاپ ریسرچ یونیورسیٹی مانا گیا ہے۔  کیو ایس رینکینگ میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز بنگلورو نے کیمبرج اور اوکس فورڈ جیسے اداروں کو پیچھے چھوڑ کر تحقیق کے معاملے میں اول مقام حاصل کیا ہے۔ عیان اشرف کا کہنا ہے کہ انہوں نے ماضی میں کبھی یہ تصور نہیں کیا تھا کہ ملک کے سب سے باوقار ادارہ میں پڑھنے کا ان کا خواب پورا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ میرا تعلق مغربی بنگال سے ہے اور دسویں تک میں بلکل ایک عام طالب علم کی طرح ایک طالب علم تھا۔ ایک عام بچوں کی طرح میں نے پڑھائی کی۔ آئی سی ایس سی بورڈ سے دسویں پاس کرنے کے بعد میں مقامی کوچنگ میں پڑھنا چاہتا تھا لیکن چونکہ میرے بڑے بھائی پہلے رحمانی 30 میں پڑھ چکیں تھے لہذا آخر میں یہ فیصلہ ہوا کہ میں پٹنہ آکر رحمانی 30 میں تیاری کروں۔ عیان نے بتایا کہ وہ فیصلہ میل کا پتھر ثابت ہوا اور دو سالوں کی شدید مطالعہ اور بہترین تعلیم و تربیت کے سبب میں اس مقام پر پہنچنے میں کامیاب ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ آج میں بہت خوش ہوں کہ مجھے تحقیق کے میدان میں بہتر کام کرنے کا موقع ملے گا اور ملک و قوم کی ترقی میں، میں اپنی خدمات انجام دے سکوںگا۔
کچھ کرنے کا جنون و جذبہ ہو تو کچھ بھی مشکل نہیں
عیان اشرف کا کہنا ہے کہ عام طور پر مسلم طلباء احساس کمتری کا شکار رہتے ہیں لیکن میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر کچھ کرنے کا ان میں جذبہ اور جنون موجود ہو تو کامیابی یقیناً ملتی ہے۔ عیان اشرف کا کہنا ہے کہ وہ مغربی بنگال کہ رہنے والے ہیں۔ آسن سول ضلع کے انڈال میں ان کا گھر ہے۔ عیان نے کہا کہ ان کا تعلق ایک مڈل کلاس فیملی سے ہے۔ والد محمد اشرف عالم ایک نجی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں اور والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ عیان دو بھائی ہیں، بڑے بھائی ضیاء نے بھی رحمانی 30 میں رہ کر اپنی تیاری کی تھی، ضیاء نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے بی ٹیک کی ڈگڑی حاصل کی اور بنگلورو میں مورگن اسٹینلی کمپنی میں ملازم ہیں۔ 
ایک عام طالب علم کو رحمانی 30 نے بنایا خاص
عیان اشرف کا کہنا ہے کہ وہ رحمانی 30 میں 2022 سے 2024 بیچ کے طالب رہے اور اس درمیان ان کو کافی بہتر ماحول میں تیاری کرنے کا موقع ملا۔ عیان اشرف نے بتایا کہ وہ رحمانی 30 میں دوسرے بچوں کی طرح ہی تھے، جیسے سب طلباء تیاری کرتے ہیں ویسی ہی میں نے بھی اپنی تیاری کی، پڑھنے کا کوئی الگ سے میرا طریقہ نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ رحمانی 30 میں طلباء کو اس طرح سے تیاری کرائی جاتی ہے کہ وہ جے ای ایڈوانس یا نیٹ جیسے امتحانات میں ہر قیمت پر کامیاب ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، جو بھی میں نے پڑھائی کی وہ رحمانی 30 سے کی۔ اسی لیے آج میں یہ کہ سکتا ہوں کہ رحمانی 30 میں اگر میں نہیں داخلہ لیتا تو اس مقام تک پہنچنا میرے لیے آسان نہیں تھا۔ عیان اشرف کا کہنا ہے کہ طالب علم کو اپنا سو فیصدی دینا ہوتا ہے اسی کے ساتھ رحمانی 30 اور وہاں پڑھانے والے با صلاحیت اور قابل اساتذہ طلباء کے مستقبل کے لیے اپنی پوری طاقت جھونک دیتے ہیں جس کا نتیجہ ہے کہ رحمانی 30 کا رزلٹ کافی بہتر ہوتا ہے اور ہم جیسے طالب علم کو کامیابی نسیب ہوتی ہے۔
عیان کی کامیابی پر رحمانی 30 نے کیا خوشی کا اظہار
عیان اشرف کا داخلہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز بنگلورو میں ہونے سے رحمانی 30 کے انتظامیہ نے بھی خوشی و مسرت کا اظہار کیا ہے۔ یہ کسی نے سونچا نہیں تھا کہ ایک عالم دین مولانا ولی رحمانی کا یہ تعلیمی مشن مسلم طلباء کے لیے میل کا پتھر ثابت ہوگا اور ان کا داخلہ ان اداروں میں بھی ممکن ہو سکے گا جہاں مسلم طلباء برائے نام نظر آتے ہیں۔ آج رحمانی 30 کی کامیابی مولانا ولی رحمانی کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ ایک عالم دین ہونے کے باوجود مولانا محمد ولی رحمانی نے مسلم طلباء کو مین اسٹریم سے جوڑنے کے لیے اس وقت کے ڈی جی پی ابھیا نند کے ساتھ مل کر رحمانی 30 کی بنیاد ڈالی تھی۔ مولانا ولی رحمانی اور ابھیا نند کی رہنمائی میں یہ ادارہ اپنی کامیابی کی بلندیوں پر پہنچ گیا۔ جہاں سے پڑھنا اور اپنی تیاری کرنا اب طلباء کا خواب ہو گیا ہے۔ رحمانی 30 کو اب مولانا محمد ولی رحمانی کے بیٹے چلا رہے ہیں۔ امیر شریعت مولانا احمد فیصل رحمانی کی سرپرستی میں یہ ادارہ ترقی کر رہا ہے وہیں فہد رحمانی اس ادارہ کے سی ای او ہیں اور طلباء کی کامیابی کے لیے ہر وقت جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں۔
ریسرچ کے میدان کا انتخاب کرنا لائق ستائش
رحمانی 30 کے ذمہ داروں نے عیان اشرف کی کامیابی پر انہیں مبارک باد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عیان نے ریسرچ کے میدان کا انتخاب کیا ہے جو لائق تحسین ہے۔ عیان کے اس پہل کا اثر مستقبل میں دوسرے طلباء پر بھی ہوگا اور انہیں بھی تحقیق کے شعبہ میں جانے کا حوصلہ ملے گا۔ رحمانی 30 نے کہا کہ دراصل انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز اپنے تحقیقاتی کاموں اور مشہور سابق طلباء جیسے  اسرو کے رادھا کرشنن، ہریش چندر اور عبید صدیقی کے لئے جانا جاتا ہے، اس ادارہ کے پہلے ڈائریکٹر نوبل انعام یافتہ سی وی رمن تھے۔ اس سے اس ادارہ کی اہمیت واضح ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنسیز کا بجٹ گزشتہ دو سالوں سے ایک ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے اور 2016 میں این آئی آر ایف رینکینگ کے شروعات سے اب تک یہ ادارہ ہندوستان میں نمبر ایک پر ہے۔ یعنی کہنا غیر مناسب نہیں ہے کہ تحقیق کے معاملے میں پوری دنیا میں اول مقام رکھنے والے اس ادارہ پر حکومت کی خاص نظر رہتی ہے اور ایک بڑی رقم حکومت یہاں خرچ کر رہی ہے ایسے میں طلباء کا اگر وہاں داخلہ ہوتا ہے اور اس جیسے باوقار ادارہ میں پڑھنے کا موقع ملتا ہے تو بلاشبہ یہ ایک بڑی بات ہے اور مسلم طلباء کو خاص طور سے اس جانب توجہ کرنی چاہئے۔
مسلم طلباء کو توجہ دینے کی ضرورت
عیان اشرف کا کہنا ہے کہ ان کی تعلیم و تربیت میں ان کے والدین اور رحمانی 30 کا بہت بڑا رول رہا ہے۔ عیان اشرف نے کہا کہ آج کے موجودہ وقت میں تعلیم کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تعلیم حاصل کرنا ہر بچہ کا بنیادی حق ہے۔ خاص طور سے گارجین حضرات کو بچوں کی تعلیم و تربیت کو لیکر بیحد حساس رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر اس سلسلے میں کوتاہی برتی جائے گی تو حالات بہتر نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی و تعمیر نوجوانوں کے بہتر تعلیم و تربیت پر منحصر کرتا ہے۔ اگر ہم پڑھیں گے تو آگے بڑھیں گے اور کامیاب ہونگے تو ملک کی ترقی ہوگی۔ عیان اشرف کا کہنا ہے کہ تحقیق کے شعبہ میں، میں جا رہا ہوں، انہوں نے کہا کہ میں بیحد خوش ہوں کہ ملک کی ترقی و تعمیر کے لیے میں کام کرون گا اور اپنی کارکردگی سے انشا اللہ ایک مثال کھڑا کرون گا۔