کیرالہ :تنگ گلیوں سے آئی پی ایل تک: وگنیش پتھور کی کامیابی میں محمد شریف کا کردار

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 30-03-2025
تنگ گلیوں سے آئی پی ایل تک: وگنیش  کی کامیابی میں  محمد شریف  کا کردار
تنگ گلیوں سے آئی پی ایل تک: وگنیش کی کامیابی میں محمد شریف کا کردار

 

نئی دہلی : وگنیش پتھور ۔ انڈین پریمئیر لیگ کی نئی سنسنی ۔اب دنیا میں توجہ کا مرکز ہے ۔لوگ جاننے کو بے چین ہوگئے کہ کون ہے وگنیش پتھور اور کہاں سے آیا ہے ؟ کہاں سیکھی کرکٹ اور کس نے تراشہ اس ہیرے کو ۔ ان سوالوں کے درمیان ایک نئی خبر سامنے آئی ہے کہ وگنیش پتھور  کو گلیوں سے آئی پی ایل کے پلیٹ فارم پر پہنچانے والا ایک امام ہے ۔ نام ہے محمد شریف ۔ جو کہ اس کے بچپن کا ساتھی ہے ۔ساتھ کھیلتے تھے لیکن وقت کا پہیا چلا تو محمد شریف  نے امامت کی ذمہ داری اٹھا لی لیکن وگنیش پتھور کے لیے کرکٹ کے میدان کا راستہ ہموار کیا  کیونکہ محمد شریف   نے ہی سب سے پہلے اس  بات  کو محسوس کیا تھا کہ وگنیش پتھور میں کچھ خاص بات ہے ،خدا داد صلاحیتوں  کا مالک ہے ۔ 

  جب ممبئی انڈینز کی جانب سے چینئی کے خلاف وگنیش پتھور نے تین وکٹ لیے اور میچ تمام ہوا تو  مہندر سنگھ دھونی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر شاباشی دی  تھی۔ وہ فوٹو وائرل ہوا اور لوگوں نے کہا کہ دھونی نے بھی اس کی حوصلہ افزائی کی جو بڑی بات ہے ۔ کوزھیپورم،کوٹاکل کی گلیوں میں وگنیش کے آئی پی ایل میں شاندار آغاز کی خبر جنگل کی آگ کی مانند پھیل چکی ہے۔ مگر اس کامیابی پر اس کے بچپن کے دوست محمد شریف کی خوشی قابل دید ہے، وہ اپنے دوست کی کامیابی پر فخر کررہبے ہیں- حد ہے۔ بقول امام محمد شریف یہ خوشی ان کے لیےعید سےقبل عید ہے۔

وہ فطری کرکٹر ہے 

کوزھیپورم کی دارالسلام مسجد میں خطیب کے فرائض انجام دینے والے شریف، وگنیش کے شاندار ڈیبیو پر بے حد پرجوش ہیں، جہاں اس نوجوان بالر نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ شریف نے فخریہ لہجے میں کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ وہ مزید کامیابیاں حاصل کرے گا۔ وہ فطری کھلاڑی ہے۔وگنیش اور شریف ایک ساتھ پرینتھلمنا کنناپلی میں بڑے ہوئے، جہاں وگنیش جسے شریف محبت سے "کنّن" کہتے ہیں۔ان کا پڑوسی اور کھیل کا ساتھی تھا۔ شریف ہی وہ شخص تھے جنہوں نے سب سے پہلے وگنیش کی بطور بالر صلاحیت کو پہچانا اور اسے کرکٹ کے میدان میں آگےبڑھنے میں مدد دی۔

پتھور کو شاباشی دیتے ہوئے دھونی 


سڑکوں پر کھیلنے کی یادیں 

اپنے بچپن کی یادیں تازہ کرتے ہوئے شریف نے ان دنوں کو یاد کیا جب وہ اپنے گھروں کے قریب تنگ سڑک پر کرکٹ کھیلتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔ یہ آج سے دس سے تیرہ سال پہلے کی بات ہے۔ میں کوچ پی جی وجے کمار سر سے کرکٹ سیکھ رہا تھا، لیکن پتھور جس نے کبھی باضابطہ تربیت نہیں لی تھی، ہم سب سے بہتر کھیلتا تھا۔ وہ اپنی بائیں ہاتھ کی رنگ فنگر سے گیند کو گھمانے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتا تھا۔وگنیش کی اس چھپی ہوئی صلاحیت کو پہچانتے ہوئے شریف نے اسے کوچ وجے کمار سے متعارف کرایا، جنہوں نے وگنیش کو اپنینگرانی میں لینے پر اتفاق کیا۔ وگنیش کے والدین کی منظوری کے بعد دونوں دوست کرکٹ کی دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے دو سے تین سال تک تربیت کیمپ میں شریک رہے۔

پتھورکا جذباتی پیغام 

تاہم شریف نے بعد میں کرکٹ کو خیرباد کہہ کر روحانی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا اور خطیب بن گئے۔ دوسری طرف، وگنیش نے اپنے کرکٹ کے خواب کی تکمیل جاری رکھی اور انڈر 14 اور انڈر 16 کے مختلف ٹورنامنٹس میں حصہ لیا۔ شریف یاد کرتے ہیں کہ جب وگنیش کو اس سال کے آئی پی ایل میں ممبئی انڈینز کی جانب سے کھیلنے کا موقع ملا تو اس نے ان کے لیے ایک جذباتی پیغام بھیجا تھا۔اس کے ڈیبیو میچ کے فوراً بعد، میں نے سنا کہ دھونی نے اس کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔عید کی تیاریوں اور مسجد میں خصوصی عبادات میں مصروف ہونے کی وجہ سے، شریف وگنیش کا ڈیبیو میچ نہیں دیکھ سکے۔ وہ کہتے ہیں کہ پچھلے دس دنوں سے مسجد میں خاص عبادات میں مصروف ہوں، لیکن عید کے بعد اس کا میچ ضرور دیکھوںگا،شریف کو دارالسلام مسجد میں خطیب کے فرائض انجام دیتے ہوئے دو سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے، لیکن وگنیش کے خواب کو حقیقت میں بدلتا دیکھنا ان کے لیے ایک خوشگوار لمحہ ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ  وگنیش پتھور، کیرالہ سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ کرکٹر، نے اپنے کیریئر میں ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے آئی پی ایل 2025 میں ممبئی انڈینز کی ٹیم میں جگہ بنا لی ہے۔ وگنیش 2 مارچ 2001 کو ضلع ملاپرم کے پرینتھلمنا میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک اسپن بالنگ آل راؤنڈر ہیں اور بائیں ہاتھ سے اسپن گیند بازی کرتے ہیں۔  وگنیش کا تعلق ایک سادہ پسمنظر سے ہے، اور ان کی کامیابی عزم اور استقامت کی ایک مثال ہے۔ ان کے والد، سنیل کمار، ایک آٹو رکشہ ڈرائیور ہیں، جبکہ ان کی والدہ، کے پی بندو، ایک گھریلو خاتون ہیں۔ مالی مشکلات کے باوجود، ان کے والدین نے ہمیشہ ان کے کرکٹ کے خوابوں کی بھرپور حمایت کی اور آج اسے وہ مقام مل گیا جس کا خواب سب دیکھتے ہیں لیکن پہنچ بہت کم پاتے ہیں