جامعہ ملیہ اسلامیہ: دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت سے جاری اورل کینسر ڈیٹا بیس تیار

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 02-09-2024
جامعہ ملیہ اسلامیہ نے دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت سے  جاری  اورل کینسر ڈیٹا بیس تیار کیا
جامعہ ملیہ اسلامیہ نے دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت سے جاری اورل کینسر ڈیٹا بیس تیار کیا

 

نئی دہلی : جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ملٹی ڈسپلنری سینٹر فار ایڈوانسڈ رسرچ اینڈ اسٹڈیز(ایم سی اے آر ایس)کی ریسر چ ٹیم نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل پتھولوجی کے میدان میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے اورل سمبوکوس فبروسس(او ایس ایم ایف) اور اورل اسکوموس سیل کیرسینوما (او ایس سی سی)کی تشخیص میں صحت اور مزید بہتر کارکردگی کے لیے ایک اہم ڈیٹا سیٹ تیار کیا ہے۔ڈاکٹر تنویر احمد کی نگرانی اور سرپرستی میں اس مطالعہ کی سربراہی پی ایچ ڈی طالب علم محترمہ نشا چودھری کررہی تھیں اور اب یہ اسٹڈی نیچر پبلشنگ گروپ کے سائنٹفک ڈیٹا میں شائع ہونے والی ہے۔ ڈیجیٹل عکوس کے ذریعہ، ایک ملین سے اوپر امیجز کی اسکریننگ کے ساتھ ساتھ تین لاکھ سے اوپر ہائی ریزولیوشن والے جامع ڈیٹا سیٹ کو بھی بروئے کار لانے کے ساتھ یہ انقلابی مصنوعی ذہانت کا آلہ بہتر انداز میں اورل کینسر کی نشو و نما کی درست جانچ اور نگرانی رکھ سکے گا۔

                او آرسی ایچ آئی ڈی(اورل کینسر ہسٹالوجی امیج ڈیٹا بیس) ڈیٹا سیٹ کو رانچی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز،جھارکھنڈ(ڈاکٹر دیپیکا مشرا کی نگرانی میں) مولانا آزاد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزنئی دہلی (ڈاکٹر اگسٹائن کی سرپرستی میں)اور بنارس ہندو یونیورسٹی،اتر پردیش(ڈاکٹر اکھلیش کمار کی نگرانی)سمیت ہندوستان کے مختلف اسپتالوں سے بہت باریک بینی سے نمونے اکھٹے کیے تھے۔اس اہم اور عظیم کام کے دو پٹینٹ ہیں اور دنیا بھر میں اس پہلے ڈیٹا بیس اور پروگرام کوڈ تک جس میں اے آئی کا تشخیصی آلہ ہے اس تک پہلے ہی رسائی کی خواہش اور توجہ حاصل کرچکاہے۔ محترمہ نشا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’ہمارا ڈیٹا سیٹ منھ کے کینسر کو تیزی اور زیادہ صحت کے ساتھ تشخیص کرنے کی راہ میں ایک اہم قدم ہے جو سب کے لیے قابل رسائی ہے خاص طورسے ایسے علاقوں میں جہاں تجربہ گاہیں کم ہیں‘۔

                 اس اسٹڈی کے سینئر مصنف ڈاکٹر تنویر احمدنے اس پیش رفت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا’یہ دنیا میں اس نوع کا پہلا مفصل ڈیٹا بیس ہے اور اس پر خوب رد عمل سامنے آرہے ہیں دنیا بھر کے محققین ڈیجیٹل پیتھولوجی میں اپنی تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے اس کے ڈیٹا بیس اوراے آئی ٹول تک رسائی کی درخواستیں کررہے ہیں۔

                ڈاکٹر اکھیلانند،ایم ڈی ایس اورل میڈیسن اینڈ ریڈیولوجی کے جی ایم یو اور اس اسٹڈی کے سینئر مصنف نے اس کے وسیع تر اثر کو بیان کرتے ہوئے کہا’اے آئی اور ڈیجیٹل پیتھولوجی نے پہلے ہی منھ کے کینسر سے متعلق تشخیص میں انقلاب لادیا ہے اور ہماری ٹیم کا ڈیٹا بیس دنیا بھر میں مریضوں پر انقلابی اثرات مرتسم کرے گا۔ہمیں فخر ہے کہ ہندوستان دنیا میں پہلا ملک بن گیا ہے جس نے ایسا جامع ڈیٹا بیس تیار کیا ہے جس میں انتہائی باریکی سے دیکھے جانے والے عکوس کے ساتھ اے آئی ٹریننگ اور تشخیص کے ٹول کو زیادہ سے زیادہ صحت کے ساتھ استعمال کو یقینی بنایا ہے۔

                ایم سی اے آر ایس،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ڈائریکٹر پروفیسر محمد حسین نے اس اسٹڈی سے وابستہ ٹیم کے تمام اراکین کو مبارک باد دی اور اس شان دار کامیابی پر فخر کا اظہار کیا۔انھوں نے کہا”یہ اے آئی ڈیٹا بیس دنیا بھر میں مفید اور کارآمد ثابت ہوگا اور ہمیں فخر ہے کہ ایم سی اے آر ایس جامعہ ملیہ اسلامیہ کے محققین اس طرح کے ڈیٹا بیس تیار کرنے والے اولین محقق بنے ہیں۔

                اس اسٹڈی کا عنوان ’ہائی ریزولیوشن اے آئی ڈیٹا سیٹ فار ڈائی گونیسنگ اورل سب میوکوس فائبروسس اینڈ اسکواموس سیل کارسیمونا‘ ہے جو اے آئی کو روزمرہ کے طبی علاج معالجے سے جوڑنے کی راہ میں ایک سنگ میل ہے اور خاص طورسے کم وسائل کے ساتھ جہاں تشخیص بہت ضروری ہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے محققین نے کینسر ڈائی گونسٹک کے لیے نہ صرف یہ کہ ایک معیار قائم کیا ہے بلکہ منھ کے کینسر کو ہرانے میں تحقیق اور اختراعیت کی نئی راہوں کے در بھی کھولے ہیں۔