شاہ تاج خان۔ پونے
بالی ووڈ میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھانے والے میر سرور کشمیر اور بالی ووڈ کے بہتر ہوتے رشتوں سے خوش بھی ہیں اور پُر امید بھی کہ اب مقامی فلم انڈسٹری کو فروغ حاصل ہوگا اورایک دن کشمیر کی اپنی فلم انڈسٹری ہوگی۔وادئ کشمیر سے تعلق رکھنے والے میر سرور کا کہنا ہے کہ کشمیر کے فنکار بہت قابل، گوناگوں خوبیوں اور صلاحیتوں کے مالک ہیں۔انہیں جب بھی موقع ملتا ہے وہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔
اب مٹ رہے ہیں فاصلے
بجرنگی بھائی جان فلم سے اپنی پہچان بنانے والے میر سرور آنے والی فلم غدر 2 میں نظر آئیں گے ۔میر سرور آواز دی وائس سے فون پر گفتگو کے دوران کہتے ہیں کہ جہاں تک مجھے یاد ہے 90 کی دہائی میں کچھ عرصے تک کشمیر میں شوٹنگ بالکل نہیں ہوئی تھی لیکن 97 کے بعد فلموں کی دوبارہ شوٹنگ شروع ہو گئی تھی ۔لیکن یہ بھی سچ ہے کہ یہاں کم فلمیں شوٹ ہو رہی تھیں ۔اُس دوران بجرنگی بھائی جان ، راک اسٹار ،فتور وغیرہ جیسی فلموں کی شوٹنگ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کی گئی تھی ۔وہ اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کشمیر میں فلم پالیسی کی تبدیلیوں کے باعث یہاں کافی لوگ فلمیں بنا رہے ہیں ۔جو پانچ سات سال کا کنکشن ٹوٹ گیا تھا وہ پھر سے بحال ہو رہا ہے ۔ بالی ووڈ ایک بار پھر فلموں کی عکاسی کے لیے کشمیر کا رخ کر رہا ہے ۔
نگاہیں جس طرف اٹھتی ہیں شعرستان ہے منظر
لطافت سے بھرا موسیقیوں کی جان ہے منظر
فلموں میں جذبات و احساسات کی ترجمانی میں قدرتی مناظر کی عکس بندی کے لیے خوبصورت لوکیشن کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔شمی کپور کا برفیلی پہاڑیوں سے پھسلتے ہوئے یہ گانا " یاہو! چاہے کوئی مجھے جنگلی کہے ۔۔" یا پھر گلبرگ کے شو مندر کے قریب راجیش کھنہ اور ممتاز پر فلمایا یہ گانا " جے جے شو شنکر ۔۔" یا پھر امیتابھ بچن کا یہ گانا " یہ کشمیر ہے ۔۔۔" وغیرہ نغموں میں شاعر ، موسیقار ، گلوکار اور اداکاروں کے ساتھ ساتھ لوکیشن ہدایت کار کے ذریعہ منتخب کشمیر کی وادیوں کے خوبصورت مناظر بھی نغموں کی مقبولیت کے برابر کے حصّہ دار ہیں ۔فلموں میں نظر آنے والے مقامات لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔لوگ اِن مقامات کو دیکھنے ،اُن علاقوں کی خوبصورتی کو محسوس کرنے کے لیے سفر کرتے ہیں ۔میر سرور کہتے ہیں کہ فلمیں ملک میں سیاحت کو فروغ دینے میں بھی مدد کرتی ہیں ۔اگر یہاں فلمیں بنیں گی تو کشمیر کے اداکاروں اور فلم انڈسٹری سے جڑے دیگر لوگوں کے ساتھ متعدد شعبوں میں بھی روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔ اِس بات سے کوئی اختلاف نہیں کر سکتا کہ فلمیں محض تفریح کا ذریعہ نہیں ہوتیں بلکہ یہ مختلف شعبہ حیات پر اپنا اثر ڈالتی ہیں۔میر سرور مانتے ہیں کہ ہر موضوع پر فلم بننا چاہیے اور باقی فلم دیکھنے والوں پر چھوڑ دینا چاہیے ۔فلم شائقین خود طے کریں کہ وہ کیا دیکھنا چاہتے ہیں ۔
کشمیر کی ارض حسیں
فطرت کا رنگیں معجزہ
فلم انڈسٹری اور کشمیر کا رشتہ بہت پرانا ہے ۔حکومت کی نئی فلم پالیسی نے وادی میں فلم کی شوٹنگ کے لیے راستے ہموار کیے ہیں ۔کشمیر میں ایک طویل عرصے کے بعد سینما گھروں کے کھلنے کے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے میر سرور کہتے ہیں کہ فلمیں تو لگاتار بن رہی تھیں لیکن کشمیر کے لوگ انہیں سینما گھروں میں نہیں دیکھ سکتے تھے لیکن اب یہاں فلمیں شوٹ بھی ہوں گی اور مقامی لوگ سینما گھروں میں اُنہیں دیکھ بھی پائیں گے ۔ میر سرور اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہندی اور دیگر زبانوں کے علاوہ کشمیر کی مقامی زبانوں میں بھی فلمیں بنانے پر توجہ دی جانی چاہیے ۔
میر سرور کشمیر میں بننے والی فلموں کے تعلق سے کہتے ہیں کہ یہاں انڈی پینڈینٹ فلمیں بہت کم بنی ہیں ۔دوردرشن کی فلمیں بنی ہیں ۔ہماری ٹیم نے بھی 2018میں "کشمیر ڈیلی" فلم بنائی تھی ۔جس کے ڈائریکٹر حسین خان تھے ۔میں فلم کا پروڈیوسر بھی تھا اور لیڈ رول بھی میں نے ہی نبھایا تھا ۔یہ فلم سینما گھروں میں بھی ریلیز ہوئی تھی اور او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر بھی ۔ہم نے کشمیری زبان میں بھی فلم بنائی جسے لوگوں نے سراہا ۔
فطرت نے جو کھینچی ہے وہ تصویر یہی ہے
میر سرور فلموں میں کچھ چیلنجنگ کردار نبھانے کی خواہش رکھتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ میری بھی کوشش ہے کہ میں اپنے ہنر کومختلف انداز میں پیش کروں ۔الگ الگ اور چیلنجنگ کردار جیسے "نو رس " میں سنجیو کمار ،"دس اوتار" میں کمل ہاسن وغیرہ ۔میں چاہتا ہوں کہ اپنے آپ کو ایک ورسٹائل اداکار کے طور پر فلم انڈسٹری میں پہچانا جاؤں ۔اکثر انہیں ایک کشمیری ہونے کے سبب ایک ہی طرح کے کردار نبھانے کا موقع ملتا رہا ہے ۔حالانکہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اللہ کا فضل ہے کہ پہچان ملی ہے ۔لوگ جانتے ہیں ،ابھی سفر بہت لمبا ہے اور اچھے رول کی ضرورت ہے ۔فلور پر جانے کے لیے تیار "جنتی لاٹری" میں میر سرور لیڈ رول نبھانے والے ہیں ۔ وہ اِن دنوں کشمیر میں شوٹ کی جانے والی اِس فلم کی تیاری میں مصروف ہیں ۔