کربلا کی کہانی ۔ مصوری کی زبانی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 13-07-2024
 کربلا  کی کہانی ۔ مصوری کی زبانی
کربلا کی کہانی ۔ مصوری کی زبانی

 

جمال عباس فہمی۔ امروہہ

امام  حسین  کے غم کا مہینہ محرم شروع ہو چکا ہے۔ چاند رات سے ہی مجلسوں کا سلسلہ  جاری ہے۔ مجلسوں میں ذاکرین امام حسین کی مظلومی، کربلا   کے دردناک واقعات اور اللہ کی راہ میں قربانی پیش کرنے کے امام حسین کے مقصد کو بیان کر رہے ہیں۔ تو دوسری طرف کربلا کے واقعات کو مصوری کے ذریعے پیش کرنے کا تجربہ کیا ہے امروہا کے مرثیہ گو شاعر اور مصور وسیم امروہوی نے۔ انہوں نے کربلا کے  درد ناک واقعہ کو  مصوری کے دس فن پاروں کے ذریعے پیش کیا ہے۔ کربلائی واقعات پر مبنی مصوری کے یہ فن پارے  ہر برس  محرم میں امروہا کے محلہ دانش مندان کے عزا خانہ اکبر علی  خاں  کی دیواروں پر آویزاں  کئے جاتے ہیں جنکو دیکھنے کے لئے دور دور سے  لوگ امنڈ پڑتے ہیں۔

ہر شعبہ حیات سے متعلق افراد نے اپنے اپنے ظرف کے اعتبار سے کربلا کے اثرات کو قبول کیا اور اپنے اپنے ڈھنگ سے ان اثرات کو ظاہر کیا ہے۔ جزبات و احساسات کے اظہار کے دو طریقے دنیا بھر میں بہت موثر تسلیم کئے گئے ہیں۔شاعری اور مصوری۔شاعری میں دیگر اصناف سخن کے ساتھ ساتھ مراثی کوواقعات کربلا کے بیان کاسب سے موثر وسیلہ تسلیم کیا گیا ہے۔رثائی ادب ایک طرح سے امام حسین کے غم کے اظہار سے ہی مخصوص ہو گیا ہے۔انسانی جزبات کے اظہار کا دوسرا اہم وسیلہ مصوری ہے۔دنیا کے بڑے بڑے مصوروں نے کربلا کو اپنے اپنے انداز سے کینوس پر اتارا ہے۔ مرثیہ گو شاعر اور مصور وسیم عباس امروہوی نے کینوس کے ذریعےکربلا کو پیش  کیا ہے۔ انہوں نے کربلا کے واقعات پر مبنی دس فن پاروں کا ایک کلکشن تیار  کیا ہے۔۔ یہ کربلائی کلکشن کئی خصوصیات کا حامل ہے۔ پینٹنگز کا یہ سلسلہ مدینہ سے امام حسین کے قافلے کی روانگی سے شروع ہوتا ہے ۔  وسیم امروہوی نے روز عاشور رونما ہونے والے مختلف درد انگیز واقعات کو کینوس پر اس انداز سے اتارا ہیکہ دیکھنے والا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔

وسیم امروہوی  کی مصوری کا ایک نمونہ 


کربلا کے واقعات کو پیش کرنے والی ہر پینٹنگ کی شہ سرخی کسی مرثیہ کا ایک مصرع ہے۔ پینٹنگز کی خاص بات یہ ہیکہ اس مصرعے کی مدد سے پوری پینٹنگ کا مرکزی خیال ابھر کر دیکھنے والے کے ذہن میں مرتب ہوجاتا ہے۔ 'حسین جب کہ چلے بعد دو پہر رن کو' اس مصرعہ کے تحت پینٹنگ میں امام حسین کی میدان جنگ کی جانب رخصت کے منظر کو پیش کیا گیا ہے۔ 'شبیر سے جب رن میں جدا ہوگئے اکبر' کے زیر عنوان پینٹنگ میں وہ منظر پیش کیا گیا ہے کہ جب ہم شکل پیغمبر اٹھارہ سالہ علی اکبر اپنے باپ سے رخصت ہو کر مقتل کی جانب جارہے ہیں۔ 'اصغر تمارے خوں کا ٹھکانہ کہیں نہیں'۔  کی شہ سرخی کے تحت بنائے گئے فن پارے میں  چھ ماہ کے علی اصغر کی شہادت کا منظر پیش کیا گیا ہے۔'ہے شور کہ زینب کے پسر جاتے ہیں رن میں' مصرعے کے تحت وہ منظر کینوس پر اتارا گیا ہیکہ جب امام حسین کی بہن زینب  کے دونوں کمسن فرزند عون اور محمد دین  اسلام پر جان قربان  کرنے کے لئے خیمے سے رخصت ہوتے ہیں۔ 'جب خیمہ حسین سے نکلا حسن کا لال' کی شہ سرخی کے تحت مصوری کے فن پارے میں  وہ منظر پیش کیا گیا ہیکہ جب امام حسن کے فرزند چودہ سالہ جناب قاسم اپنی جان قربان کرنے کے لئے میدان جنگ کی جانب جاتے ہیں۔

'نام عباس ہے جسکا وہ دلیر آتا ہے' کی شہ سرخی والی پینٹنگ میں امام حسین کے لشکر کے  علمدار حضرت عباس  کی میدان کارزار میں آمد کا منظر پیش کیا گیا ہے۔۔ 'جان زہرا کو نہیں فرض خدا کی مہلت' کے عنوان کی پینٹنگ میں وہ منظر پیش کیا گیا ہیکہ جب امام حسین اپنے  رفیقوں کے ساتھ نماز فجر ادا کر رہے تھے اور یزیدی لشکر کی جانب سے ان نمازیوں پر تیر برسائے  جارہے تھے۔۔ 'ہاتھ باندھے ہوئے حر شاہ کے قدموں پہ گرا' اس پینٹنگ کا عنوان ہے  جس میں یزیدی فوج  کے ایک سردار حر کو امام حسین کے قدموں پر سر جھکائے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ یہ وہی حر تھا جس نے امام حسین کے لشکر کا  راستہ روکا تھا اور انہیں گھیر کر کربلا کی جانب لایا تھا۔۔

مصوری جو  تاریخ بیان کرتی ہے 


'جس گھڑی آگئی اس دشت میں عاشور کی شب' عنوان کی پینٹنگ میں عاشور کی رات کا وہ منظر پیش کیا گیا ہیکہ جب امام حسین نے اپنے تمام اصحاب و انصار کو  ایک خیمے میں جمع کرکے کہا تھا کہ یزیدی فوج صرف انکے خون کی پیاسی ہے اس لئے  جو انکا ساتھ چھوڑ کر جانا چاہے وہ جاسکتا ہے۔ یہ کہکر امام حسین نے خٰمے کا روشن چراغ گل کردیا تھا اور 'جب چلے یثرب سے سبط مصطفیٰ سوئے عراق۔' کے زیر مصرع فن پارے میں مدینہ سے امام حسین اور انکے اہل خانہ کے قافلے کی روانگی کا منظر پیش کیا گیا ہے۔

پینٹنگ کے لئےمرثیہ کے مصرعے کا انتخاب اس طرح کیا گیا ہے کہ وہ فن پارے میں پیش  واقعہ کا مکمل تعارف کرادیتا ہے۔چونکہ مصور وسیم امروہوی خود بھی مرثیہ نگار ہیں اورمیر انیس و  مرزا دبیر کے مراثی انکے تحت الشعور میں محفوظ ہیں اس لئے انکی پینٹنگز میں واقعہ کی تمام تر جزئیات نظر آتی ہیں۔

 یوم  عاشورہ کی اہمیت  مصوری کی زبانی 


کربلا کے دس مختلف درد انگیز واقعات کو منفرد انداز میں پیش کرنے والی یہ پینٹنگز2021 میں عزاخانہ اکبر علی خاں کے لئے تیار کی گئی تھیں۔ واقعات کربلا کو پینٹنگز کے ذریعے پیش کرنے کی اب تک کی یہ پہلی منظم کوشش ہے۔ مصور وسیم امروہوی کے مطابق اس کربلائی پروجیکٹ کا مقصد  لوگوں کو پینٹنگز کی زبان میں مقصد کربلا سے واقف کرانا ہے۔ وسیم امروہوی جدید لہجے کے مرثیہ گو ہیں۔ انکے نظم کردہ مراثی کے دو مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں۔  'میراث المراثی'  کے حصہ اول میں پانچ مراثی شامل ہیں جبکہ دوسرا حصہ دس مراثی پر مشتمل ہے۔جب بھی یہ کربلائی پینٹنگس عزا خانے میں آویزاں کی جاتی ہیں انکو دیکھنے کے لئے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ ایرانی سفارتخانے کے ایک وفد نے بھی ان پینٹنگز کو دیکھنے کے بعد  وسیم امروہوی  کو ایران آنے کی دعوت دی اور اسی طرح کی پینٹنگز حکومت ایران  کے لئے بنانے کی پیشکش کی۔

کربلا کے دردناک واقعات پر مبنی پینٹنگز  کے اس کلکشن کو رثائی ادب اور مصوری کا اثر انگیز امتزاج کا منفرد شاہکار کہا جاسکتا ہے۔ وسیم امروہوی کی یہ کوشش دیگر مصورو ۔ کربلائی مصوری کے حوالے سے مصوری کی دنیا میں امروہا کا نام پہچنوانے کا سہرا بھی وسیم امروہوی کے سر ہے۔