احسان فاضلی۔ سری نگر
وزیر اعظم نریندرمودی جب ’من کی بات‘ کرتے ہیں تو ملک کے کسی نہ کسی ایسے نام یا چہرے کو ملک کے سامنے پیش کرتے ہیں۔جو اپنے کسی کارنامہ کے سبب سرخیوں میں آچکا ہوتا ہے لیکن وزیر اعظم مودی کی زبانی کسی کارنامہ کا ذکر ہونے کے بعد وہ ملک بھرتوجہ کا مرکز بن جاتا ہے۔ قومی میڈیا میں چھا جاتا ہے۔ ایک بار پھر ایسا ہی ہوا۔ کل جب مودی نے ’من کی بات‘ کی تو ایسا ہی ایک کارنامہ اور اس سے جڑا نام سامنے آیا ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سری نگرکی شان کہلانے والی ڈل لیک میں شکارہ ایمبولینس بنانے والے ایک شہری طارق احمد پتلو کا ذکر کیا۔شاباشی دی اور سراہا۔ ہاوس بوٹ مالک نے کووڈ مریضوں کو لیجانے کےلئے فلوٹنگ ایمبولنس بنائی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ طارق احمد پتلو نے کووڈ مریضوں کواسپتال پہنچانے کےلئے جو شکارہ ایمبولینس بنائی وہ سب کےلئے ایک مثال ہے ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ طارق احمد ،جو خود بھی کووڈ سے متاثر رہا اور کووڈ سے صحتیاب ہوتو تہیہ کرلیا کہ وہ کووڈمریضوں کواسپتالوں تک پہنچانے میں مدد کرے گا۔ طار ق احمد ایک ہاوس بوٹ مالک ہے جو گزشتہ برس کووروناوائرس سے متاثر ہوا تھا جس کو کسی نے بھی اسپتال پہنچانے میں مدد نہیں کی تھی
طارق پتلو بے انتہا خوش
کسی کے لئے بھی یہ ایک اعزاز ہوگا کہ ملک کا وزیر اعظم اس کا نام لے اور اس کے کسی کام کی سراہنا کرے۔ یہی وجہ ہے کہ طارق پتلو نے وزیر اعظم کے ریمارکس پر کہا کہ ‘‘ میں فخر محسوس کررہا ہوں اور امید ہے کہ اس بات کے اجاگر ہونے سے ہمارے طبقے کو مدد ملے گی کیونکہ اس شعبہ نے بہت نقصان اٹھایا ہے“۔
واٹر ایمبولینس اور طارق احمد پتلو
کب اور کیوں شروع کی تھی ایمبولینس
دراصل امسال مئی میں جب ڈل لیک میں لوگوں نے ایک شکارے کو ایمبولینس کی شکل میں تیرتے ہوئے دیکھا تو بہت حیران ہوئے۔یہ لیک یوں تو سیاحوں کا مرکز رہتی ہے لیکن لاک ڈاون کے سبب حالات بدلے ہوئے تھے۔ مگر مسئلہ یہ تھا کہ لیک میں بسے سینکڑوں شکارے والوں کےلئے کوئی ایسی سہولت نہیں تھی جو انہیں ہنگامی حالات میں کسی کنارے پر پہنچا دے۔
طارق پتلو کا کہنا ہے کہ پچھلے سال اگست میں جب ان کی چچی کو دل کا زبردست دورہ پڑا تھا، اور وہ خود بھی کووڈ۔۱۹ سے متاثر ہو گئے ، تو اسپتال پہنچنے کے لئے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ شکارے والوں نے انہیں سڑک تک پہنچانے سے منع کردیا ، کیونکہ ہر طرف ڈر کا ماحول تھا ۔ اسی دن انہوں نے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ صحتیاب ہونے کے بعد انہوں ایک ایمبولینس بنانے کا فیصلہ کیا، کافی مشقت کے بعد یہ ایمبولنس بنائی ، جو اب جھیل میں موجود لوگوں اور سیاحوں کے لئے راحت کا ساماں بن گئی ہے ۔
ایمبولینس کےلئے ملی مدد
جب طارق پتلو نے یہ بیڑا اٹھایا تو بہت سے مسائل در پیش تھے۔ ایسے وقت میں ایک ٹرسٹ سے انہیں مالی مدد ملی، اور اب ایمبولینس میں ایک اسٹریچر، وھیل چیئر، آکسیجن سیلنڈر، فرسٹ ایڈ کِٹ، ماسک، گلوکومیٹر، اور ایک بلڈ پریشر مانیٹر ہے۔ ۵۰ سالہ طارق پتلو کے مطابق یہ ایمبولینس ابھی تک ۳۰ مریضوں کو اسپتال پہنچا چکی ہے، اور اس نے لاشوں کو بھی جھیل کے اُس پار لے جانے میں مدد کی ہے۔
مسیحا بن گئے
وہ ذکر کرتے ہیں کہ للِت نام کے ایک سیاح کی اہلیہ ہاوس بوٹ میں بیمار ہوئی اور رات کے گیارہ بجے اسی ایمبولنس کی وجہ سے انہیں وقت پر اسپتال پہنچایا جاسکا۔ للِت کا کہنا ہے کہ اس دن انہیں اس ایمبولنس کی اہمیت اور ضرورت کا احساس ہوا۔ مقامی لوگ طارق کی اس کاوش سے کافی خوش ہیں ، کیونکہ اس کے چلتے وہ اب ایمرجنسی صورتحال میں ڈل لیک سے سڑک تک پہنچ سکتے ہیں ۔ طارق نہ صرف بیمار افراد کی مدد کرتے ہیں بلکہ جھیل میں آباد لوگوں میں کووڈ سے متعلق جانکاری بھی پھیلاتے ہیں ۔