زوریز احمد: گاؤں سے گوگل تک

Story by  محفوظ عالم | Posted by  [email protected] | Date 30-12-2024
 زوریز احمد: گاؤں سے گوگل تک
زوریز احمد: گاؤں سے گوگل تک

 

محفوظ عالم : پٹنہ  

کہتے ہیں کہ انسان اپنی زندگی کے ہر لمحہ میں اس بات پر قدرت رکھتا ہے کہ وہ اس کام کو زمین پر اتار دے جس کا وہ خواب دیکھتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اکثر لوگ منصوبہ بناتے تو ضرور ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کر پاتے ہیں اور جو عمل کرتے ہیں ان کی زندگی میں غیر معمولی بدلاؤ کا آنا یقینی ہو جاتا ہے۔ رحمانی 30 کے طالب علم زوریز احمد کے ساتھ یہی ہوا ہے۔ زوریز احمد پٹنہ کے رحمانی 30 سے آئی آئی ٹی کی تیاری کئے۔ ان کا داخلہ آئی آئی ٹی دہلی میں ہوا اور اب ان کا سلیکشن گوگل میں 39 لاکھ کے سالانہ پیکج پر ہوا ہے۔ اس عظیم کامیابی پر زوریز احمد، ان کے اہل خانہ اور رحمانی 30 نے بیحد خوشی کا اظہار کیا ہے۔ آواز دی وائس نے زوریز احمد سے تفصیلی بات چیت کیا، آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے زوریز احمد نے کہا کہ کامیابی کے لئے محنت لازمی شرط ہے اور اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ ایک بہتر انسان بننے کے لئے پڑھنا بہت ضروری ہے۔

ایک گاؤں سے گوگل تک کا سفر

دربھنگہ کے کیوٹی اسمبلی حلقہ میں ایک چھوٹے سے گاؤں جلوارہ کے رہنے والے زوریز احمد کے بارے میں کسی نے نہیں سونچا تھا کہ وہ ایک دن گوگل جیسی دنیا کی بڑی کمپنی میں کام کریں گے لیکن ایسا ممکن ہوگیا ہے۔ کیوٹی ایک مسلم اکثریتی اسمبلی حلقہ ہے، 2011 کے مردم شماری کے مطابق کیوٹی میں مسلمانوں کی آبادی قریب 33 فیصدی ہے لیکن تعلیمی اعتبار سے مسلمانوں کا شرح کافی کم ہے۔ زوریز احمد کے والد شکیل احمد ایک چھوٹا سا جنرل اسٹور چلاتے ہیں اور ان کی والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ تین بہنوں میں سب سے چھوٹے زوریز احمد کو پڑھانے کے لئے ان کے والد نے دربھنگہ میں کرایہ کا کمرہ لیا، زوریز احمد دربھنگہ سے 10ویں تک کی تعلیم مکمل کئے اور پھر ان کا سلیکشن معروف ادارہ رحمانی 30 میں ہو گیا اور رحمانی 30 ان کے کیریئر میں میل کا پتھر ثابت ہوا اور ان کا سلیکشن آج گوگل جیسی کمپنی میں ہو گیا ہے۔ منزل تک پہنچنے میں مشکلیں رخنہ ضرور ڈالتی ہے لیکن اسے روک نہیں پاتی ہے، ایک چینی کہاوت ہے کہ رات کے تاریک ترین لمحات صبح سے تھوڑی دیر قبل آتے ہیں۔ اس لئے جو لوگ صبر اور استقامت کے ساتھ جدوجہد میں لگے رہتے ہیں دراصل کامیابی انہیں کا مقدر بنتی ہے۔ زوریز احمد کا کہنا ہے کہ معاشی پریشانیاں تھی لیکن والد صاحب نے اسے کافی اچھے سے حل کیا اور وہ لگاتار اس بات کی کوشش کرتے رہے کہ میں کامیاب ہو سکو اور آج اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ میں اس مقام پر پہنچ چکا ہوں جہاں سے اب وہ تمام معاشی پریشانیاں حل ہو سکتی ہے۔

رحمانی 30 بنا میل کا پتھر

 زوریز احمد کا کہنا ہے کہ 2019۔21 کے بیچ میں میرا سلیکشن رحمانی 30 میں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دربھنگہ سے 10ویں کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد میں پٹنہ کے رحمانی 30 پہنچا۔ پہلے سے سونچا نہیں تھا کہ مجھے آئی آئی ٹی کی تیاری کرنی ہے لیکن شروع سے ہی میرا  میتھمیٹکس  کافی مضبوط تھا اور حساب کا مضمون مجھے پسند تھا۔ رحمانی 30 میں جب میں نے اپنی تیاری شروع کی تو راستہ بنتا چلا گیا اور آہستہ آہستہ گول بھی طے ہو گیا کہ مجھے کیا کرنا ہے۔ زوریز احمد کے مطابق رحمانی 30 کا ماحول کافی اچھا ہے، پڑھانے والے ٹیچر تو دوسری جگہوں پر بھی مل سکتے ہیں لیکن وہ ماحول کا ملنا دشوار ہے۔ مکمل ایک دینی ماحول اور بہترین تربیت کے ساتھ وہاں طلبا جے ای کی تیاری کرتے ہیں۔ زوریز احمد کا کہنا ہے کہ رحمانی 30 احساس کرا دیتا ہے کہ کس طرح پڑھنا ہے اور ایک بہتر انسان اپنی زندگی میں کیا کچھ کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے والد شکیل احمد بھی ہمیشہ ایک اچھے انسان بننے پر زور دیتے تھے اور وہی ماحول رحمانی میں ملا۔ تو مجموعی طور پر میں آج کہ سکتا ہوں کہ رحمانی 30 کا پڑھانے کا طریقہ کافی عمدہ ہے اور وہ ماحول ہی میرے کیریئر میں میل کا پتھر ثابت ہوا۔ زوریز احمد نے بتایا کہ میں نے کافی کڑی محنت کی اور آئی آئی ٹی میں میرا سلیکشن ہو گیا۔ رینک اچھا تھا تو میرا داخلہ آئی آئی ٹی دہلی میں ہو گیا۔

گھر والوں نے اس طرح سے کیا سپورٹ

حقیقت یہ ہے کہ بغیر گھر کے سپورٹ کے کوئی بچہ اپنی زندگی میں آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔ زوریز احمد کا کہنا ہے کہ خاص طور پر والد محترم کا کافی سپورٹ رہا اور انہوں نے خود مشکل اٹھائی لیکن پڑھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا۔ ان کا صرف یہ کہنا تھا کہ تعلیم کا مقصد ایک اچھا انسان بننا ہے۔ زوریز احمد کے مطابق معاشی مشکلیں تھی لیکن اس کو والد صاحب نے ہینڈل کیا۔ آئی آئی ٹی کے لیے میں نے ایک بینک سے لون لیا ہے اب وہ بھی ادا ہو جائے گا۔ زوریز احمد نے کہا کہ صرف مجھے پڑھانے کے لئے میرے والد نے دربھنگہ میں کرایہ کا کمرہ لیا تھا اور جب میں رحمانی 30 میں آگیا تو وہ بھی دربھنگہ سے گاؤں چلے گئے، اس طرح سے گھر والوں نے میرے لئے محنت کی ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ میں اپنی منزل کو حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہوں۔ زوریز احمد کا کہنا ہے کہ آئی آئی ٹی دہلی میں پڑھتے ہوئے میری پہلی ترجیح ایک اچھا جاب حاصل کرنا تھا جو ہو گیا ہے۔ بعد میں حالات اور مواقع بہتر رہے تو سول سروسیز کی تیاری کی طرف رخ کریں گے لیکن فیل حال جاب کرنا میری ضرورت ہے۔

طلبا کے لئے پیغام اس طرح سے کرے تیاری

زوریز احمد کا کہنا ہے کہ کافی اچھا لگ رہا ہے کہ میرا پلیسمنٹ گوگل میں ہو گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی آئی ٹی دہلی میں بھی رحمانی کے کئی پہلے کے سینئر تھے جن لوگوں نے میری کافی مدد کی اور وہاں کے نئے دوستوں نے بھی میری مدد کی نتیجہ کے طور پر میں یہاں تک پہنچ سکا۔ ان کا کہنا ہے کہ میرا ہمیشہ سے یہ طریقہ رہا ہے کہ ایک اچھا انسان بننا پہلی ترجیح ہونی چاہئے، بلاشبہ ایک اچھا انسان جس فیلڈ میں بھی جائے گا وہ اچھا کرے گا۔ رحمانی 30 میں جو بچہ ابھی زیر تعلیم ہیں میں ان کو کہنا چاہونگا کہ اپنے بیسک پر خاص طور سے فوکس کریں اس کے بغیر آپ آئی آئی ٹی میں نہیں نکال سکتے ہیں۔ بیسک کلیر رہے گا تو آسانی ہوگی اور دوسری اہم بات کہ کڑی محنت کرے اس کے بنا کچھ نہیں ملتا ہے۔ کس وقت پڑھنا ہے یہ خود بچہ کو سوچنا ہے۔ جس وقت جو مضامین پڑھنا بہتر لگتا ہو اس کو اسی وقت پڑھا جائے تو نتیجہ اچھا آتا ہے۔

اس طرح سے آئے گا مثبت رزلٹ

زوریز احمد کا کہنا ہے کہ آج کا دور تکنیک کا ہے اور تعلیم کے بغیر کوئی سماج ترقی کی منزلوں کو طے نہیں کر سکتا ہے، اس لئے میرا کہنا ہے کہ سماج کو ہر قیمت پر تعلیم کے سلسلے میں سنجیدہ اور منصوبہ بند طریقے سے پہل کرنا چاہئے تاکہ رزلٹ مل سکے۔ بچوں کو ایک اچھا انسان بنائے، جہاں پر بھی اور جس مضامین سے وہ پڑھنا چاہتے ہیں اس میں ان کی کوشش ہونی چاہئے کہ وہ بہتر کریں اپنا سو فیصدی دیں باقی خالق کائنات پر چھوڑ دیں۔ اگر ایسا ہوگا تو یقیناً نتیجہ مثبت آئے گا۔

ادھر زوریز احمد کی اس کامیابی پر ان کے اہل خانہ اور گاؤں میں خوشی و مسرت کا ماحول ہے۔ امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے زوریز احمد کو مبارک باد پیش کی ہے اور ان کے بہتر مستقبل اور ترقی کے لئے دعائیں دی ہے ساتھ ساتھ یہ ترغیب دی ہے کہ وہ ایمان اور نیک اعمال سے انسانیت کی خدمت کریں۔ رحمانی 30 مسلسل کامیابی کی تاریخ رقم کر رہا ہے، زوریز احمد کو ملی کامیابی اسی کڑی کا ایک حصہ ہے۔